بھارت نے پی آئی اے کے دفتر کیلئے خریدی گئی اراضی غیر قانونی قرار دیدی
بھارت نے2005 میں نئی دہلی کے کنوٹ پلیس میں دفترکیلئے لی جانے والی 4 جگہوں کی کلیئرنس دے دی تھی،پی آئی اے منیجر آپریشن
پی آئی اے دفاتر کے لئے خریدی گئی زمین کو غیر قانونی قرار دینے کے معاملے پر قانونی چارہ جوئی کرے،دفترخاجہ فوٹو: رائٹرز/ فائل
بھارت کے دارالحکومت میں قومی ایئر لائن کو دفتر کی اراضی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نوٹس جاری کیا گیا جس کا پی آئی اے نے باضابطہ طور پر جواب دے دیا ہے جب کہ دفترخارجہ نے نئی دہلی میں قومی ایئر لائن کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ دفاتر کے لئے خریدی گئی زمین کو غیر قانونی قرار دینے کے معاملے پر قانونی چارہ جوئی کرے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے پی آئی اے کو بھیجے جانے والے نوٹس میں نئی دہلی میں پی آئی اے کے دفتر کے لئے خریدی گئی اراضی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ جگہ طے شدہ طریقہ کار کے تحت حاصل نہیں کی گئی تاہم شمالی بھارت میں پی آئی اے کے منیجر آپریشنز سعید احمد خان کا کہنا تھا کہ 2005 میں نئی دہلی کے کنوٹ پلیس میں دفتر کے لئے لی جانے والی چار جگہوں کی کلیئرنس دے دی گئی تھی اور اب یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے بھارت کئی سال بعد یہ قدم کیوں اٹھا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نے جمعہ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے نوٹس کا باضابطہ جواب دیتے ہوئے بھارتی حکام سے کہا ہے کہ یہ نوٹس فوری طور پر واپس لیا جائے کیونکہ یہ نوٹس ان کے آپریشنز کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ نوٹس کے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کو اراضی کی خریداری کی اطلاع 20 جون 2005 کو ''آئی پی آئی فارم'' کے ذریعے دے دی گئی تھی۔
دوسری جانب دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی میں قومی ایئر لائن کے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دفاتر کے لئے خریدی گئی زمین کو غیر قانونی قرار دینے کے معاملے پر قانونی چارہ جوئی کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ بھارتی حکام کو پی آئی اے کے دفتر کو مقامی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے ملنے والے نوٹس کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے جب کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ نئی دہلی میں تعینات پی آئی اے کے ملازمین کے ویزوں کی توسیع کا معاملہ بھی اٹھایا ہے لہٰذا امید ہے کہ مسئلہ جلد ہوجائے گا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے پی آئی اے کو بھیجے جانے والے نوٹس میں نئی دہلی میں پی آئی اے کے دفتر کے لئے خریدی گئی اراضی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ جگہ طے شدہ طریقہ کار کے تحت حاصل نہیں کی گئی تاہم شمالی بھارت میں پی آئی اے کے منیجر آپریشنز سعید احمد خان کا کہنا تھا کہ 2005 میں نئی دہلی کے کنوٹ پلیس میں دفتر کے لئے لی جانے والی چار جگہوں کی کلیئرنس دے دی گئی تھی اور اب یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے بھارت کئی سال بعد یہ قدم کیوں اٹھا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نے جمعہ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے نوٹس کا باضابطہ جواب دیتے ہوئے بھارتی حکام سے کہا ہے کہ یہ نوٹس فوری طور پر واپس لیا جائے کیونکہ یہ نوٹس ان کے آپریشنز کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ نوٹس کے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کو اراضی کی خریداری کی اطلاع 20 جون 2005 کو ''آئی پی آئی فارم'' کے ذریعے دے دی گئی تھی۔
دوسری جانب دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی میں قومی ایئر لائن کے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دفاتر کے لئے خریدی گئی زمین کو غیر قانونی قرار دینے کے معاملے پر قانونی چارہ جوئی کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ بھارتی حکام کو پی آئی اے کے دفتر کو مقامی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے ملنے والے نوٹس کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے جب کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ نئی دہلی میں تعینات پی آئی اے کے ملازمین کے ویزوں کی توسیع کا معاملہ بھی اٹھایا ہے لہٰذا امید ہے کہ مسئلہ جلد ہوجائے گا۔