پاکستان میں پٹرول کا بحران اور عالمی منڈی

تیل کی عالمی منڈی میں قیمتوں میں اس قدر کمی کےباعث ایران اور روس اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لانےپرمجبور ہو گئے ہیں۔


Editorial January 18, 2015
پٹرولیم مصنوعات کی عالمی سطح پر کم ہوتی قیمتوں سے جو ریلیف پاکستانی عوام کو ملنا چاہیے تھا وہ انتظامی نا اہلی کے باعث نہ مل سکا اور عوام مزید مشکل سے دوچار ہو گئے۔ فوٹو؛ ایکسپریس

PESHAWAR: پاکستان میں پٹرول کی قیمت میں کمی کا ریلیف قوم کے لیے عارضی ثابت ہوا۔اب صورت حال یہ ہے کہ پنجاب کے شہروںاور قصبوں میں پٹرول حاصل کرنا تقریباً نہ ممکن ہو گیا ہے ۔خیبرپختونخوا میں بھی بحران کے اثرات پڑے ہیں'پنجاب میں تو پٹرول پمپوں پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی ناقابل یقین حد تک لمبی قطاریں لگی ہیں اور کہیں پر یہ دوگنی تین گنی قیمت پر بمشکل دستیاب ہو رہا ہے اور خلقت خوار ہو رہی ہے۔

شنید ہے کہ پیٹرول کا بحران ختم ہونے میں دو چار ہفتے بھی لگ سکتے ہیں۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے جو حرمین شریفین کی مقدس سرزمین پر سعودی ولی عہد سے ملاقات کر رہے تھے وطن واپسی پر اس قدر برگشتہ ہوئے کہ ایئر پورٹ پر اترتے ہی پٹرولیم کے اعلیٰ ترین افسروں کو معطل کر دیا۔ یہ محض ایک ''آئی واش'' کی طرح کی کارروائی ہے جس کا پٹرول کی فراہمی کی بحالی پر تو کوئی اثر نہیں پڑا حالانکہ اگر معطلی کی تلوار چلانے کے بجائے ان ذمے داروں کو حکم دیا جاتا کہ فی الفور اصلاح احوال کی جائے تو اس سے یقیناً کسی بہتری کی امید ہوسکتی ہے۔

ادھر ہم اندرون ملک تیل کے بحران میں غوطے کھا رہے ہیں ادھر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مزید کمی کی اطلاع مل رہی ہے۔ تیل کی عالمی منڈی میں قیمتوں میں اس قدر کمی کے باعث ایران اور روس اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق رواں سال تیل کی عالمی قیمت 58 ڈالر فی بیرل رہنے کا امکان ہے جب کہ آیندہ سال اس کی قیمت 75 ڈالر فی بیرل تک بڑھ سکتی ہے۔

گزشتہ تین سال کے دوران تیل پیدا کرنے والے ممالک نے اس کی قیمت ایک سو ڈالر فی بیرل سے بھی زیادہ کر دی تھی جب کہ پاکستان میں بھی فی لٹر پٹرول کی قیمت ایک سو روپے سے متجاوز ہو چکی تھی۔ مگر تیل ملتا تو تھا گو مہنگا ہی سہی۔ پٹرولیم مصنوعات کی عالمی سطح پر کم ہوتی قیمتوں سے جو ریلیف پاکستانی عوام کو ملنا چاہیے تھا وہ انتظامی نا اہلی کے باعث نہ مل سکا اور عوام مزید مشکل سے دوچار ہو گئے۔حکومتی سطح پر صورت حال یہ ہے کہ صرف زبانی جمع خرچ کیا جا رہا ہے ۔یہ بحران کیوں پیدا ہوا 'اس کا ذمے دار کون ہے 'اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن لگتا ہے کہ اس حوالے سے بھی روایتی حربے استعمال ہوں گے اور قوم خوار ہوتی رہے گی۔

مقبول خبریں