- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
انسانی صحت کے لیے ’’شیشہ‘‘ سگریٹ نوشی سے زیادہ خطرناک ہے، طبی ماہرین
جہاں سگریٹ اور حقہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوتے ہیں وہیں اب دورجدید میں استعمال ہونے والے حقے کی شکل کے نشے’’شیشہ‘‘ کو سگریٹ سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیا گیا ہے جو انسان کو تیزی سے موت کی طرف لے جاتا ہے۔
ابو ظہبی میں ہونے والی ورلڈہیلتھ کانفرنس میں ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ شیشے کے ایک کش سے جتنا دھواں انسانی جسم کے اندر جاتا ہے وہ پوری سگریٹ پینے کے برابر ہوتا ہے کیونکہ پورا شیشہ یا واٹر پائپ کا ایک سیشن 20 سے 30 سگریٹ پینے کے برابر ہوتا ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ واٹر پائپ یا شیشہ نوجوانوں کے لیے زیادہ پرکشش ہے اور اس میں موجود فلیور پینے والوں کو ایسا ذائقہ دیتا ہے جو روایتی سگریٹ کے مقابلے میں زیادہ قابل برداشت ہوتا ہے اور اسے ہرکوئی بآسانی استعمال کرسکتا ہے۔ ماہرین کے نزدیک جب عام طور پر لوگ سماجی محفلوں میں اکٹھے ہوکر سگریٹ یا شیشہ پیتے ہیں تو نیکوٹین زیادہ مقدار میں جسم میں داخل ہوتی ہے جب کہ تمباکو کو گرم کرنے والا کارکول جس میں زہریلا ٹوکسن موجود ہوتا ہے سانس سے جسم میں داخل ہوکر نظام تنفس کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ادارہ برائے صحت نے خبردار کیا ہے کہ شیشے سے انسان کا نظام تنفس، دل کا نظام، گلہ اور دانت بری طرح متاثر ہوتے ہیں جب کہ ایک تازہ سروے میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ اور شیشہ پھیپھڑوں کے کینسر، غذائی نالی اوسوفیگس کی خرابی، گیسٹرک اور پیشاب کی بیماریوں کا بھی باعث بنتا ہے۔
شیشہ کو پوری دنیا میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے جس میں ہکا، ہبلی ببلی اور نارگیلھ شامل ہیں جس کے بارے میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ نوجوانوں بالخصوص یونیورسٹی کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہورہا ہے اور اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق شہروں میں 18 سے 24 سال کے نوجوانوں شوق سے شیشے کا استعمال کر رہے ہیں جو انہیں موت کے قریب لے جا رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔