- غزہ پالیسی پر امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے احتجاجاً استعفی دیدیا
- راولپنڈی: خاکروب کی لیڈی ڈاکٹر کو ہراساں کرنے اور تیزاب پھینکنے کی دھمکی
- یومِ مزدور: سندھ میں یکم مئی کو عام تعطیل کا اعلان
- منفی پروپیگنڈا ہمیں ملک کی ترقی کے اقدامات سے نہیں روک سکتا، آرمی چیف
- پاکستان میں افغانستان سے لائے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر
- بھارتی ٹیم کے ہیڈکوچ کی ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیو وائرل
- وزیرداخلہ کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرے کا حکم
- سندھ حکومت نے 54 نجی اسکولوں کی رجسٹریشن روک دی
- عدت پوری کیے بغیر بیوی کی بہن سے شادی غیر قانونی قرار
- حکومت سندھ کا ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ
- ضمنی انتخابات: کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری، نئی پارٹی پوزیشن سامنے آگئی
- ایوریج ٹیم کیخلاف شکست؛ بلاوجہ کی تبدیلیاں "نام نہاد تجربہ" قرار
- حفیظ نے غیرملکی کوچز کی تقرری پر سوال اٹھادیا
- سپریم کورٹ؛ جے ایس ایم یو کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن کی درخواست مسترد
- ٹی20 ورلڈکپ؛ وقار یونس نے اپنے 15 رکنی اسکواڈ کا بتادیا
- پختونخوا میں 29 اپریل تک گرج چمک کیساتھ بارش اور آندھی کا امکان
- پی ٹی آئی جلسہ؛ سندھ ہائیکورٹ کی انتظامیہ کو اجازت نہ دینے کی معقول وجہ بتانے کی ہدایت
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں مزید اضافہ
- اداروں کیخلاف پروپیگنڈا؛ اعظم سواتی کو ایف آئی اے کے پاس شامل تفتیش ہونے کا حکم
- بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچادی، جھیل میں شگاف پڑ گیا، آبادیاں زیرِ آب
امریکی سینیٹ نے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنیکی دھمکی دیدی
واشنگٹن / لوزان / تہران: امریکی سینیٹ نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔
ادھر ایرانی صدر حسن روحانی نے جمعے کو قوم سے خطاب میں کہاکہ عالمی طاقتیں واضح طور پر سمجھ چکی ہیں کہ جوہری پروگرام پر ایران سے بات کرنے کا واحد راستہ دھمکیوں یا پابندیوں کا نہیں بلکہ عزت و احترام ہے۔ جمعے کو عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی سینیٹ نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران کا ایٹمی پروگرام کے حوالے سے عالمی طاقتوں کے ساتھ معاہدہ ہو جائے تو اس معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کر دی جانی چاہئیں۔
رپبلکن سینیٹر مارک کرک کی طرف سے بجٹ سیشن کے دوران پیش کی جانے کی قرارداد کے حق میں 100اراکین نے رائے دی جبکہ سینیٹ کے کسی بھی رکن نے اس قرارداد کی مخالفت نہیں کی۔ ادھر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے سوئٹزر لینڈ میں اپنے امریکی ہم منصب جان کیری کے ساتھ 90 منٹ کی ملاقات کے بعد کہا کہ مذاکرات بہت ہی مشکل ہوگئے ہیں اور یہ اپنے آغاز پر بھی بہت مشکل تھے اور اب بھی ایسے ہیں ہیں۔ ایرانی وفد کے ایک اور رکن نے کہا کہ مذاکرات کو کامیاب بنانا فریقین کی رضامندی پر منحصر ہوتا ہے۔
جواد ظریف نے کہا کہ یمنی تنازع کی وجہ سے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے، جوہری مذاکرات میں پوری کوشش کی جارہی ہے کہ کسی حتمی معاہدے تک پہنچا جائے۔ انھوں نے کہا کہ جمعے کے دن مذاکرات میں یمن کے موضوع پر بھی بات ہوئی تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ مذاکرات کا مرکزی موضوع ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کو یمن پر سعودی فضائی کارروائیوں پر شدید تحفظات ہیں تاہم لوزان میں جاری مذاکرات کا واحد موضوع ایرانی جوہری معاملہ ہے۔ ادھر ایرانی صدر حسن روحانی نے مذاکرات میں حصہ لینے والی تمام 6 عالمی طاقتوں کے سربراہوں کو خط لکھا ہے جبکہ برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے سربراہان سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق صدر حسن روحانی کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتایا گیا کہ انھوں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اس منفرد موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کی اہمیت پر بھی بات کی ہے۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم کیمرون ایرانی صدر سے متفق ہیں کہ معاہدہ ممکن ہے تاہم وزیراعظم نے زور دیا کہ ایران کو دنیا کو یہ دکھانے لیے مزید اقدام کرنا ہوں گے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف اور صرف پرامن مقصد کے لیے ہے۔ ایک اعلیٰ برطانوی سفارت کار کے مطابق ٹیلی فون کال بامعنی ہے جس سے ظاہر ہوتا کہ فریقین معاہدے کرنے میں سنجیدہ ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔