اکبر بگٹی قتل کیس کا فیصلہ 2015 میں ہی سنادیا جائے گا عدالت 

ڈھائی برس گزرنے کے باوجود اکبر بگٹی کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، فاضل جج کے ریمارکس

اکبر بگٹی کیس کی مزید سماعت 13 مئی کو ہوگی۔ فوٹو: فائل

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج آفتاب لون نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ڈھائی برس گزرنے کے باوجود نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی کارروائی آگے نہیں بڑھ سکی لیکن 2015 میں ہی اس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب لون نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت کی، اس موقع پر سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب شیرپاؤ اور سابق صوبائی وزیرداخلہ میر شعیب نوشیروانی بھی موجود تھے۔ سماعت کے آغاز پر سابق صدر پرویز مشرف نے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ نے اپنے موکل کی ایک روز کے لئے عدالت سے حاضری سے اسثتنی کی درخواست دی جسے منظور کرلیا گیا۔ سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے نواب زادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔ استغاثہ نے دیگر گواہان کے بیان اگلی پیشی پر ریکارڈ کرنےکی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔


وکیل استغاثہ نے سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ میں یہ نہیں لکھا کہ وہ چل نہیں سکتے۔ میڈیکل بورڈ کا سربراہ پرویزمشرف کا دوست ہے اور یہ رپورٹ ان کے گھر پر ہی تیار ہوئی، پرویز مشرف ملک بھر کی عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں مگر وہ اس عدالت میں پیش ہونے سے گریزاں ہیں، ایسا کرکے وہ اپنی طاقت دکھارہے ہیں۔

استغاثہ کے اعتراضات پر وکیل صفائی اختر شاہ ایڈووکیٹ نے اپنے جوابی دلائل میں کہا کہ ان کے موکل کے طبی معائنے کے لئے میڈیکل بورڈ بلوچستان اور سندھ حکومت کی مشاورت سے تشکیل دیاگیا۔ عدالت کے جج آفتاب احمد لون نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیس گزشتہ ڈھائی سال میں ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اس کیس کا فیصلہ 2015 میں ہی کیا جائے گا۔ عدالت نے پرویز مشرف کو ایک روز کے لئے حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 13 مئی تک ملتوی کردی۔
Load Next Story