- پاکستان کو عالمی بینک سے 8 ارب ڈالرز ملنے کی توقع
- بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی صارفین پر مزید 51 ارب روپے کا بوجھ ڈالنے کی درخواست
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل مچل مارش کی فٹنس سوالیہ نشان بن گئی
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- انتشاری سیاسی ٹولے سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی،صرف ایک ہی رستہ ہے معافی مانگے،ڈی جی آئی ایس پی آر
- حزب اللہ کا صیہونی ریاست پر ڈرون حملہ؛ 2 اسرائیلی فوجی ہلاک
- دوسری شادی پر بیوی نے بھری عدالت میں شوہر کی پٹائی کردی
- سعودی اور امریکی افواج کی مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز ہوگیا
- ٹیلی کام کمپنیاں 5 لاکھ سے زائد نان فائلرز کی موبائل سِمز بلاک کرنے پر رضامند
- عدلیہ میں مداخلت ہے، جسٹس اطہر؛ تو پھر آپ کو یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے، چیف جسٹس
- برطانیہ میں شہزاد اکبر پر تیزاب حملہ ثابت نہ ہو سکا، پولیس تحقیقات بند
- جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کو ریٹائرمنٹ میں تبدیل کردیا گیا، نوٹیفکیشن جاری
- گندم کی نئی قیمت مقرر کرنے کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ریکارڈ بُک بابراعظم کے انتظار میں! جانیے
- ایشیائی باشندے نے محبوبہ کو قتل کرکے دکان کو آگ لگادی؛3 پاکستانی زخمی
- سندھ ہائیکورٹ کا سڑکوں سے غیر قانونی بچت بازار اور رکشہ اسٹینڈز ہٹانے کا حکم
- بدنیتی پر مبنی مہم؛ جسٹس محسن کیانی کا بھی توہین عدالت کارروائی کیلئے خط
- پختونخوا کی گورننس زیادہ بہتر نہیں، نفرتوں کا خاتمہ کروں گا، گورنر کے پی کے
- بھارت میں افغان قونصلر جنرل 25 کلو سونا اسمگل کرتے ہوئے پکڑی گئیں
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی کٹ زیادہ اچھی ہے؟ نئی بحث چھڑگئی
ایک ایٹم کے مساوی دنیا کا سب سے چھوٹا بلب
یہ برق رفتار اور انتہائی کم جسامت والے آلات اور اشیا کی تیاری کا دور ہے۔
زیادہ وزنی اورجگہ گھیرنے والے مختلف آلات اورمشینوں کے مقابلے میں چند برسوں کے دوران اسمارٹ ڈیوائسز متعارف کروائی گئی ہیں، جو صارفین میں مقبول ہورہی ہیں۔ اسی مقبولیت اور صارف کی دل چسپی کو دیکھتے ہوئے گذشتہ عشرے کے دوران سائنس دانوں نے نینوٹیکنالوجی پر خوب کام کیا ہے اور یہ ٹیکنالوجی مختلف شعبوں میں انقلاب کا سبب بنی ہے۔
اب اسی کی بدولت مضبوط ترین میٹیریل، گرافین پر کام کیا جارہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس حیرت انگیز عنصر کی نت نئی خصوصیات سامنے آرہی ہیں۔ حال ہی میں سائنس دانوں نے نینوٹیکنالوجی سے مدد لیتے ہوئے دنیا کا سب سے چھوٹا ’ بلب‘ تیار کرلیا ہے جس کی موٹائی محض ایک ایٹم کے مساوی ہے۔ یہ بلب گرافین کے ایٹم سے بنایا گیا ہے۔ کولمبین یونیورسٹی کے محققین کے مطابق انھوں نے کاربن کی خالص ترین شکل (گرافین) میں روشنی کا لچک دار اور شفاف ماخذ دریافت کرلیا ہے۔ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ان کی یہ دریافت کمپیوٹر انڈسٹری میں انقلاب برپا کرسکتی ہے۔ کیوں کہ مستقبل میں ایسے کمپیوٹر بنائے جاسکیں گے جن کے چپ بورڈ میں الیکٹرونک سرکٹ کا کام یہ روشنی انجام دے گی۔
تھامس ایڈیسن کی ایجاد، بلب کی شکل حالیہ برسوں کے دوران بالکل بدل چکی ہے اور ایڈیسن کا ایجاد کردہ بلب قریب قریب ماضی بن چکا ہے۔ روایتی بلب کی جگہ اب کومپیکٹ فلوریسنٹ لیمپس ( CFLs ) یا انرجی سیور، لائٹ امیٹنگ ڈائی اوڈز ( LEDs) نے لے لی ہے۔ ان کے علاوہ نامیاتی ایل ای ڈیز بھی مارکیٹ میں دست یاب ہیں۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ینگ کم کے مطابق بلب بنانے والی کمپنیاں گرافین کو اپنی مصنوعات میں حرارت بڑھانے کے لیے استعمال کرتی ہیں تاہم ان کی ریسرچ گرافین میں سے روشنی کے اخراج سے متعلق ہے۔
پروفیسر ینگ اور ان کی ٹیم نے گرافین میں سے روشنی کے اخراج پر تحقیق کا آغاز چار برس قبل کیا تھا۔ اس وقت انھیں اس کا سبب معلوم نہیں تھا کہ گرافین میں سے اخراج نور کیوں ہوتا ہے۔ تحقیق کے دوران ان پر واضح ہوا کہ گرافین کے باریک باریک ٹکڑوں سے بنے ہوئے فلامنٹ میں سے اگر کرنٹ گزارا جائے تو اس کا درجۂ حرارت 2500 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔ اس درجۂ حرارت پر روشنی پیدا ہوتی ہے جسے انسانی آنکھیں دیکھ سکتی ہیں۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ گرم ہونے پر گرافین حرارت کا خراب موصل بن جاتا ہے، یعنی اس میں سے ایصال حرارت نہیں ہو پاتا۔ چناں چہ حرارت اس کے مرکز میں جمع ہوجاتی ہے، جو روشنی کی صورت میں خارج ہوتی ہے۔
پروفیسر کا کہنا ہے کہ ایڈیسن نے بھی اپنے بلب میں کاربن کو فلامنٹ کے طور پر استعمال کیا تھا۔ ہم نے بھی کاربن کا استعمال کیا ہے، مگر اس کی خالص ترین شکل یعنی گرافین کو یک ایٹمی پرت کی صورت میں۔ سائنس داں اگلے مرحلے میں اس ٹیکنالوجی کو وسیع پیمانے پر قابل استعمال بنانے پر کام کریں گے، جس میں پانچ برس کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ اس مرحلے میں کام یابی کے بعد یک ایٹمی بلب کو شفاف اور لچک دار لائٹ ڈسپلے کی تیاری میں استعمال کیا جاسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔