کترینہ کیف میری زندگی کی سب سے اہم شخصیت ہے، رنبیرکپور

نرگس ارشد رضا  ہفتہ 18 جولائی 2015
اپنی والدہ کو اسکرین پر کسی دوسرے ہیرو کے ساتھ رومانس کرتا نہیں دیکھ سکتا، رنبیر کپور فوٹو : فائل

اپنی والدہ کو اسکرین پر کسی دوسرے ہیرو کے ساتھ رومانس کرتا نہیں دیکھ سکتا، رنبیر کپور فوٹو : فائل

بولی وڈ میں آر کے فلم کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اس ادارے کی گذشتہ چار نسلیں فلم انڈسٹری سے وابستہ رہی ہیں اور شاید آگے بھی یہ سلسلہ چلتا ہی رہے۔ پرتھوی راج ، ان کے بیٹے راج کپور ان کے بیٹے رشی کپور اور پھر ان کے بیٹے رنبیر کپور نے بڑی کام یابی اور مہارت سے فلم انڈسٹری کا سفر طے کیا ہے۔

اپنے اپنے دور میں ہر کپور ہی ہر فن مولا تھا اور انہوں نے بے پناہ شہرت ، عزت اور پیسہ حاصل کیا۔ رشی کپور تو اب بھی کیریکٹر ایکٹر کے طور پر فلموں میں کام کر رہے ہیں جب کہ ا ن کی بیوی اداکارہ نیتو سنگھ بھی کافی عرصہ بعد پردہ سیمیں پر اب صرف ان ہی فلموں میں نظر آرہی ہیں جن میں ان کے مقابل رشی کپور ہوں۔

ماں باپ کا چہیتا اور اکلوتا بیٹا (رنبیر کی ایک بہن بھی ہے ) فلم انڈسٹری میں ابھی اس مقام سے کوسوں دور ہے جس پر کوئی بھی نمبر ون اداکار ہو سکتا ہے۔ حالاںکہ رنبیر نے اپنے اب تک کے کیریر میں کئی اچھی اور بے مثال فلموں میں کام کیا، لیکن ابھی تک وہ سپراسٹارز کی فہرست میں شامل نہیں ہو سکا ہے۔ حال ہی میں ریلیز ہونے والی اس کی فلم بمبئی ویلوٹ جس میں اس کے ساتھ انوشکا شرما بھی تھی، باکس آفس پر بری طرح سے ناکام ہو گئی۔ ایک انٹرویو میں رنبیر نیکئی موضوعات کے ساتھ اس فلم کی ناکامی پر بھی گفتگو کی، یہ انٹرویو قارئین کی نذر ہے۔

٭آپ کی فلم بمبئی ویلوٹ بھی ناکامی سے دوچار ہوگئی۔ یہ آپ کی لگاتار تیسری فلاپ فلم ہے۔ اس سے پہلے بے شرم اور رائے بھی ناکام ہو چکی ہیں۔ آپ اس بارے میں کیا کہیں گے؟
رنبیرکپور: میں نہیں جانتا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کیوںکہ میں تو اپنی ہر فلم کی ریلیز سے پہلے خود کو غیرمحفوظ سمجھتا ہوں مجھے ایک بے چینی اور ڈپریشن کا احساس گھیر لیتا ہے۔ مجھے نہیں پتا کہ میرے کیریر اور میرے کام کے ساتھ کیا ہو رہاہے اور میں اس بارے میں بھی وثوق سے کچھ نہیں کہہ سکتا کہ اب آگے میرے کیریر میں کیا تبدیلی آسکتی ہے۔ میں اپنا کام پوری ایمان داری اور جانفشانی سے کرتا ہوں، لیکن فلموں کی ناکامی کا کوئی سرا میرے ہاتھ نہیں لگتا۔

٭ان ناکام فلموں کے باوجود آپ کی مصروفیات آنے والی فلموں کے حوالے سے بہت زیادہ ہیں؟
رنبیرکپور: جی ہاں اور اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ ہر ایکٹر کے دور میں عروج و زوال کا دور آتا رہتا ہے۔ کبھی ایک دم سے لگاتار فلمیں ہٹ ہونے لگتی ہیں اور کبھی فلمیں مسلسل فلاپ بھی ہو جاتی ہیں۔ ایسی باتیں مجھے وقتی طور پر ڈسٹرب تو ضرور کرتی ہیں لیکن یہ سب تو ایک اداکار کے کیریر کا حصہ ہے۔ میرے پاس سال کے آخر تک کسی بھی نئی فلم کا ٹائم نہیں۔ میری آنے والی فلموں میں جگا جاسوس، اے دل ہے مشکل اور تماشا کے علاوہ ایک اَن ٹائٹل فلم بھی شامل ہے۔

٭اپنی کسی بھی فلاپ فلم پر آپ کا رد عمل کیسا ہوتا ہے؟
رنبیرکپور: میرے لیے میری ہر فلم انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ میری لاسٹ ریلیز فلم بمبئی ویلوٹ اگر اچھا بزنس نہیں کر پائی ہے تو کیا ہوا اس سے پہلے میں برفی، یہ جوانی ہے دیوانی اور راک اسٹار جیسی ہٹ فلمیں بھی کر چکا ہوں، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اگر آگے پیچھے کچھ فلمیں فلاپ ہونا شروع ہوجائیں، تو آڈینس یہ سمجھنے لگتی ہے کہ اب اس کا کیریر ختم ہوگیا، حالاںکہ ایسا نہیں ہوتا ظاہر ہے کہ آپ کہنے والوں کے منہ بند نہیں کر سکتے۔

سو میں بھی ایسا ہی کرتا ہوں میں نے اپنی آنے ہر فلم جیسے جگا جاسوس ، اے دل ہے مشکل ، تماشا وغیرہ کے لیے بے حد محنت سے کام کیا ہے۔ مجھے انڈسٹری میں بہ مشکل آٹھ یا نو سال کا عرصہ گزرا ہے اور میری اب تک تیرہ فلمیں ریلیز ہوئی ہیں۔ اس تناسب سے اگر مجھے فلاپ اداکار سمجھا جائے تو یہ غلط ہوگا۔ ابھی مجھے بہت کام کرنا ہے اور آنے والا وقت بتائے گا کہ میرے کام میں کتنی جان ہے۔

٭آپ کے والد رشی کپور نے آپ کی فلم بمبئی ویلوٹ دیکھی؟
رنبیرکپور: جی ہاں میرے والد میرے کام کے سب سے بڑے نقاد ہیں ایسا وہ اس لیے نہیں کرتے کہ مجھے کسی مشکل میں ڈال دیں، ایسا وہ اس لیے کرتے ہیں کہ میں کچھ زیادہ ہی خود اعتمادی کا شکار نہ ہوجاؤں۔ وہ چاہتے ہیں کہ میرے پاؤں زمین پر ہی ٹکے رہیں۔ اس لیے بے جا اور فضول تعریفیں کر کے وہ مجھے آسمان پر نہیں چڑھانا چاہتے۔ میں اس بات پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ میری تربیت میں انہوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ میں ان سے بے حد متاثر ہوں۔ اب تک وہ اپنی زندگی میں جس قدر انر جیٹک ہیں میں بھی اپنی لائف میں ایسا ہی ہونا چاہتا ہوں۔

٭آپ اس بات سے پریشان نہیں ہوئے کہ ]پچھلے سال آپ کی ایک بھی فلم ریلیز نہیں ہوئی تھی؟
رنبیرکپور: یقیناً أاس بات نے مجھے تھوڑا سا غیرمحفوظ کردیا تھا، لیکن پھر مجھے خیال آیا کہ پے در پے فلمیں کرنے کے بجائے میں کم لیکن معیاری فلموں میں کام کروں اور ایسے کردار کروں جن میں مجھے چیلینج محسوس ہو۔ اس لیے میں ایسے لوگوں یا فلم میکرز کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں جو میرے ٹیلنٹ سے بھر پور فائدہ اٹھا سکیں۔ میرے پاس اب بھی بہت اچھی فلموں کی آفر ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ میرے فینز بھی اس بات کو پسند نہیں کریں گے کہ میں ایک جیسے کرداروں میں بار بار فلموں میں نظر آؤں۔ اس لیے کم مگر اعلیٰ کام ہی اب میرا مطمع نظر ہے۔

٭اپنی فلموں کے انتخاب کے حوالے سے آپ کو کوئی پچھتاواہے؟
رنبیرکپور: بالکل بھی نہیں۔ میں اپنی فلموں کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرتا ہوں۔ اس لیے مجھے اپنی پہلی فلم سانوریا میں کام کرنے پر بھی کوئی افسوس نہیں۔ حالاں کہ میری یہ پہلی فلم باکس آفس پر بر طر ح ناکام ہو گئی تھی، لیکن اس فلم کا مجھ پر احسان ہے کہ اس نے مجھے شناخت دی۔

اس فلم میں تولیے والے میرے گانے پر بے حد اعتراضات ہوئے، لیکن اسی گانے نے مجھے شہرت بھی دی۔ میری فلم بے شرم نے مجھے بتا یا کہ آپ اپنی آڈینس کو بے وقوف نہیں بنا سکتے۔ انہیں نظر انداز نہیں کر سکتے صرف ایک ایسی فلم کرکے جس میں بھرپو مسالا کچھ دھماکا دار ڈائیلاگز ، زبردست قسم کا ایکشن اور گانے شامل ہوں، حالاں کہ کمرشلی سطح پر تو شاہ رخ خان ، سلمان اور عامر خان بھی فلمیں کرتے ہیں، لیکن ان کا مطمع نظر کچھ اور ہوتا ہے۔

انہوں نے اب وہ مقام حاصل کر لیا ہے جس کی کسی بھی ایکٹر کو تمنا ہوتی ہے۔ میں ابھی اس مقام تک نہیں پہنچا ہوں۔ یہ بات سمجھنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ مجھے اس جگہ پہنچنے کے لیے وقت درکار ہے۔ لوگ مجھ سے وقت سے پہلے ہی بہت سی توقعات وابستہ کر بیٹھے ہیں۔

٭آپ نے اپنی فلم بے شرم میں شاہ رخ خان اور سلمان پر مزاحیہ انداز میں تنقید کی کیا۔ ان دونوں کا کوئی ردعمل سامنے آیا تھا؟ اگر آیا ت تو آپ کیا کریں گے؟
رنبیرکپور: میں ان دونوں فلمی آئی کونز کی فلمیں دیکھتے ہوئے بڑا ہوا ہوں۔ دونوں ہی میرے پسندیدہ اسٹارز ہیں۔ میں نے اپنے ڈائریکٹر سے کہا تھا کہ دل والے دلہنیا کا گانا مزاحیہ انداز میں بنا نا چاہیے۔ ہمارا مقصد کسی کا دل دکھانا نہیں تھا، بل کہ صرف فلم میں ہنسی مزاق کا سین تخلیق کرنا تھا۔

شاہ رخ خان کا سینس آف ہیومر بہت زبردست ہے۔ مجھے یقین ہے کہ انہوں نے میر ے اس چھوٹے سے مذاق کا برا نہیں منایا ہوگا، لیکن پھر بھی اگر انہیں برا لگا تو وہ جہاں کہیں پر بھی مجھے ملیں گے میں ان سے معذرت کرلوں گا۔ بالکل اسی طرح اس فلم میں میرے والد کے کردار کا نام چلبل چھو ٹاولہ ہے، تو میں یہ ڈائیلاگ کہتا ہوں کہ چلبل نام رکھنے سے کوئی دبنگ نہیں بن جاتا، تو یہ محض ایک ڈائیلاگ ہے، میں ایک بار پھر اپنی بات دہراؤں گا کہ ہمارا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا۔

٭فلم بے شرم میں آپ نے پہلی بار اپنے والدین کے ساتھ کام کیا ہے۔ بہ حیثیت اداکار دونوں میں سے آپ کو کس نے سب سے زیادہ متاثر کیا؟
رنبیرکپور: میرے والد ، آف کورس میں اپنی ماں کے حوالے سے بہت حساس ہوں اور اسکرین پر کسی دوسرے ہیرو کے ساتھ انہیں رومانس کرتا نہیں دیکھ سکتا، اگر وہ میرے والد کے ساتھ کام کر رہی ہیں تو پھر ٹھیک ہے۔ میرے والد کے ساتھ جب میں نے اس فلم میں کام کیا تو ان کی اداکاری دیکھ یہ محسوس ہی نہیں ہوتا تھا کہ وہ ایکٹنگ کر رہے ہیں۔ آپ جان ہی نہیں سکتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ بہت ساہ اور قدرتی انداز میں کام کرتے ہیں۔ لیکن جب آپ انہیں اسکرین پر دیکھتے ہیں تو پھر آپ کو پتا چلتا ہے کہ وہ کس قدر تجربہ کار ، سمجھ دار اور بے مثال ایکٹر ہیں۔

٭کیا آپ کی یہ خواہش بھی ہوتی ہے کہ آپ کے دادا راج کپور آپ کی کام یابیوں کو دیکھنے کے زندہ ہوتے اور آپ کی شہرت پر خوش ہوتے؟
رنبیرکپور: میں اس وقت چھے سال کا تھا جب ان کا دیہانت ہوا۔ میں ان کی فلمیں بچپن ہی سے دیکھتا آیا ہوں۔ ان کے فلموں سے مجھے بہت زیادہ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں راج کپور کا پوتا ہوں، جس نے اس فلم انڈسٹری کے لیے انتہائی شان دار کام انجام دیے۔ اس حوالے سے میں اپنے اوپر بھاری ذمے داری محسوس کرتا ہوں کہ میں ان کا نام کام یابی سے لے کر آگے کی جانب سفر کروں ۔

٭آپ کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد کیا ہے؟
رنبیرکپور: بہت سارے خواب ہیں جنہیں پورا کرنا ہے میں تیس سال کی عمر میں فلمیں پروڈیوس کرنا چاہتا ہوں، پینتیس سال کی عمر میں ڈائریکشن کی طرف آنا چاہتا ہوں، لیکن ان سب سے پہلے ایک کام یاب اور نام ور سپراسٹار بننا میری زندگی کا سب سے بڑا مقصد ہے۔

٭آپ اپنی زندگی میں سب سے زیادہ کسے اہمیت دیتے ہیں؟
رنبیرکپور: یقیناً، اپنی فیملی، آیان (بھا نجا) ،روہیت دھون، آئشہ دیوتری (میرے اسکول اور بچپن کے دوست)، انوراگ، امتیاز علی انڈسٹری کے بہترین دوست اور کترینہ کیف جو میری زندگی کی سب اہم شخصیت ہے، میں اس کے بغیر ادھورا ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔