- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
جمہوری وسطی افریقا میں انتہاپسندوں نے مسلمانوں کوزبردستی عیسائی بناناشروع کردیا
بنگوئی: انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ افریقی ملک جمہوری وسطی افریقا میں مسلح مسیحی انتہا پسند گروپ مقامی مسلمانوں کو اپنا مذہب ترک کرنے یا انہیں زبردستی مسیحیت اختیار کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک جمہوری وسطی افریقا کے بیشتر حصے پر ’اینٹی بالاکا‘ نامی مسیحی مسلح انتہاپسند گروپوں کا قبضہ ہے، جنہوں نے ناصرف وہاں صدیوں سے آباد مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کررکھا ہے بلکہ ان انتہا پسندوں نے سیکڑوں مسلمانوں کو ان کے آبائی علاقوں سے بھی بے دخل کردیا ہے جس کی وجہ سے وہ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں در بدر پھر رہے ہیں جب کہ بچے کچھے مسلمانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اینٹی بالاکا کے انتہا پسندوں کے زیرکنٹرول علاقوں میں مسلمانوں کے مذہبی تشخص کو طاقت کے زور سے دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، انہیں نا تو اسلامی تعلیمات اور عبادات پر کھلے عام عمل کی اجازت ہے اور نا ہی وہ اپنا روایتی لباس پہن سکتے ہیں جس سے بحیثیت مسلمان ان کی شناخت ہوسکے۔ ان متاثرہ علاقوں میں مقامی آبادی کے تحفظ کے لیے تعینات اقوام متحدہ کے امن دستوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔
واضح رہے کہ جمہوری وسطی افریقا میں جاری خانہ جنگی کے باعث اب تک دس لاکھ لوگوں کو اپنے آبائی علاقوں سے بے دخل کیا جا چکا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔