- عامر جمال کا ورکشائر کے ساتھ معاہدہ، ٹی 20 بلاسٹ بھی کھیلیں گے
- پٹرولیم سیلرز ایسوسی ایشن نے پمپس بند کرنیکی دھمکی دیدی
- سیلز سسٹم تنصیب میں تاخیر پر ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ میں کمی
- نجی شعبہ زراعت تبدیل کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خزانہ
- 2023 میں پاکستان کو 2.35 ارب ڈالر فراہم کیے، ایشیائی بینک
- بجلی مزید 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، مارچ تک ترسیلات زر 7.660 ارب ڈالر ریکارڈ
- پٹرول، ڈیزل سستا ہونے کا امکان
- اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ سے ریکارڈ 4.2 ارب ڈالر کی خریداری
- غزوۂ احد ایک معرکۂ عظیم
- موت کو سمجھے ہےغافل اختتامِ زندگی۔۔۔ !
- کراچی میں مرکزی مویشی منڈی کب اور کہاں سجے گی؟
- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی، اسلام آباد میں رونمائی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
سوہا کی 1984کے سکھ مخالف فسادات پر فلم ’’31اکتوبر‘‘ پرسنسر نے اعتراض لگا دیا
ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ سوہا علی خان اور اداکار ویر داس کی 1984 میں سکھ مخالف فسادات پر بنائی جانیوالی فلم 31 اکتوبرسنسر مسائل کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے جس کی وجہ سے فلم کی ریلیز 30اکتوبر سے آگے لے جائے جانے کا امکان ہے ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فلم کو چند روز قبل سنسر بورڈ کے سامنے سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے جمع کروایاگیاجہاں اس پر اعتراضات لگادیے ہیں۔ زرائع کا کہنا ہے کہ سنسر بورڈ کی طرف سے فلم سے متعدد مناظر نکالنے کا کہا گیا ہے اور فلم کے پروڈیوسرز اور ہدایتکار سوچ میں پڑگئے ہیں کہ ان مناظر کو کس طرح نکالا جائے کہ فلم کا اصل مرکزی خیال متاثر نہ ہو۔زرائع کا کہنا ہے کہ فلم جو 30اکتوبر کو ریلیزکی جانی ہے اور تاریخ پر بھی اعتراض کیا گیا ہے ۔
فلم کے ہدایتکار شیوجی لوتن پٹیل کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلم کا موضوع بہت حساس ہے اور سنسر بورڈ نے اس کے کچھ مناظر کم کرنے کا کہا ہے ہم سنسر کی طرف سے دی گئی تجاویز کے مطابق کہانی میں تبدیلی کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ ہم جو کہانی سینما اسکرین پر دکھانا چاہتے ہیں کسی بھی طرح متاثر نہ ہو ۔
زرائع کا مذید کہنا ہے کہ فلم ساز کی پوری کوشش ہے کہ ایک ہی مرتبہ تمام اعتراضات دور کرنے کے علاوہ دیگر چیزیں جن کی وجہ سے بعد میں بھی رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے ختم کرکے فلم کو دوبارہ سنسر بورڈ کو سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے جمع کروا دیا جائے گا کیونکہ فلم کی ریلیز کی تاریخ انتہائی اہمیت رکھتی ہے اور اگر یہ نکل گئی تو شاید فلم زیادہ اچھا بزنس نہ کرسکے۔
واضح رہے کہ فلم 31 اکتوبر1984 میں ا س وقت کی وزیراعظم اندراگاندھی کے قتل اور اس کے بعد سکھوں کے قتل عام پر بنائی گئی ہے جس میں ایک ایسے خاندان کو دکھایا گیاہے جو فسادات کے دوران اوراس کے بعد اپنی بقا اور بحالی کی جدوجہد کرتا ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔