- ٹیلی کام کپنیاں 5 لاکھ سے زائد نان فائلرز کی موبائل سِمز بلاک کرنے پر رضامند
- عدلیہ میں مداخلت ہے، جسٹس اطہر؛ تو پھر آپ کو یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے، چیف جسٹس
- برطانیہ میں شہزاد اکبر پر تیزاب حملہ ثابت نہ ہو سکا، پولیس تحقیقات بند
- جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کو ریٹائرمنٹ میں تبدیل کردیا گیا، نوٹیفکیشن جاری
- گندم کی نئی قیمت مقرر کرنے کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ریکارڈ بُک بابراعظم کے انتظار میں! جانیے
- ایشیائی باشندے نے محبوبہ کو قتل کرکے دکان کو آگ لگادی؛3 پاکستانی زخمی
- سندھ ہائیکورٹ کا سڑکوں سے غیر قانونی بچت بازار اور رکشہ اسٹینڈز ہٹانے کا حکم
- بدنیتی پر مبنی مہم؛ جسٹس محسن کیانی کا بھی توہین عدالت کارروائی کیلئے خط
- پختونخوا کی گورننس زیادہ بہتر نہیں، نفرتوں کا خاتمہ کروں گا، گورنر کے پی کے
- بھارت میں افغان قونصلر جنرل 25 کلو سونا اسمگل کرتے ہوئے پکڑی گئیں
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی کٹ زیادہ اچھی ہے؟ نئی بحث چھڑگئی
- عالمی بینک اپنا فریم ورک پاکستان کے اصلاحاتی شعبوں سے ہم آہنگ کرے، وزیر خزانہ
- نواز شریف نے توشہ خانہ ریفرنس میں بریت کی درخواست دائر کردی
- کتب بینی کی معدومیت
- وزیرداخلہ کا اووربلنگ اوربجلی چوری کیخلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا حکم
- جنگ بندی کی پیشکش کے باوجود اسرائیل کے رفح پر حملے؛ 12 فلسطینی شہید
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم دبئی پہنچ گئی
- چیمپئینز ٹرافی 2025؛ بھارتی ٹیم آمد سے متعلق بی سی سی آئی صدر کا بیان آگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں 72 ہزار پوائنٹس کی حد بحال ، ڈالر اور سونا مہنگا
شاہی کتے کی توہین پر تھائی باشندے کو سزا کا سامنا !
’’تھائی لینڈ میں بادشاہ کے کتے کی توہین کرنے پر نوجوان گرفتار۔‘‘ چند روز پہلے انٹرنیٹ پر یہ خبر پڑھی تو بے اختیار ذہن میں کسی سے سنی ہوئی یہ بات گونج گئی:’’ شاہ تو شاہ، شاہ کا کتا بھی شاہ ہوتا ہے۔‘‘
تھائی نوجوان کی گرفتاری کے بارے میں جان کر اس بات کی صداقت میں ہمیں کوئی شبہ نہ رہا تھا۔ اس بات پر بھی یقین پختہ ہوگیا کہ وطن عزیز سمیت تمام ترقی پذیر ممالک میں، چاہے وہاں آمریت ہو یا جمہوریت، عوام کے لیے صورت حال یکساں ہے۔ قوانین صرف عام آدمی کے لیے ہیں۔ بالادست طبقہ اپنی مرضی کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہے۔
قصہ کچھ یوں ہے کہ تھان کورن سری پائی بون نے انٹرنیٹ پر شاہ سلطنت بھومیبول آدولیادج کے چہیتے پالتو کتے کے بارے میں ایک پوسٹ اپ لوڈ کی تھی۔ اس پوسٹ کو تضحیک آمیز قرار دیتے ہوئے ستائیس سالہ جوان کو گرفتار کرلیا گیا۔ بادشاہ وقت کے کتے کی ’ توہین‘ کرنا اس قدر سنگین ’جرم‘ ہے کہ عام عدالت اس جرم کو سننے کی متحمل نہیں ہوسکتی تھی چناں چہ تھان کورن کا مقدمہ سیدھا فوجی عدالت میں بھیج دیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شاہی کتے کی توہین کرنے کی پاداش میں تھان کو سینتیس سال کی قید ہوسکتی ہے!
تھان کے وکیل اینون نومپا کے بیان کے مطابق تھائی لینڈ کے قوانین بادشاہوں کی توہین کرنے جیسے فعل کی ممانعت کرتے ہیں۔ وقتاً فوقتاً ان قوانین کا دائرہ کار وسیع ہوتا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے سال ایک بادشاہ کو ، جس کا 400 سال پہلے انتقال ہوچکا تھا، تنقید کا نشانہ بنانے پر ایک معروف مصنف سے بھی تفتیش کی گئی تھی، مگر وہ یقین سے کہہ سکتا ہے کہ پالتو شاہی جانوروں کی تضحیک اس قانون کے دائرے میں نہیں آتی۔ اپنون کا کہنا ہے اس نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ شاہی کتے کو اس قانون کا تحفظ فراہم کردیا جائے گا۔ تھان پر ابھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے، اور نہ ہی اس کا کوئی وقت مقرر کیا گیا ہے۔
شاہی کتے کی توہین کے ساتھ ساتھ تھان پر بادشاہ کی تضحیک اور فیس بُک پر ، آنجہانی بادشاہوں کی یادگار کی تعمیر میں فوج پر کرپشن کے الزامات عائد کرنے کا بھی الزام ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔