شاہی کتے کی توہین پر تھائی باشندے کو سزا کا سامنا !

غ۔ع  منگل 22 دسمبر 2015
کتے کی ’ توہین‘ کا مقدمہ سیدھا فوجی عدالت میں بھیج دیا گیا۔ فوٹو: فائل

کتے کی ’ توہین‘ کا مقدمہ سیدھا فوجی عدالت میں بھیج دیا گیا۔ فوٹو: فائل

’’تھائی لینڈ میں بادشاہ کے کتے کی توہین کرنے پر نوجوان گرفتار۔‘‘ چند روز پہلے انٹرنیٹ پر یہ خبر پڑھی تو بے اختیار ذہن میں کسی سے سنی ہوئی یہ بات گونج گئی:’’ شاہ تو شاہ، شاہ کا کتا بھی شاہ ہوتا ہے۔‘‘

تھائی نوجوان کی گرفتاری کے بارے میں جان کر اس بات کی صداقت میں ہمیں کوئی شبہ نہ رہا تھا۔  اس بات پر بھی یقین پختہ ہوگیا کہ وطن عزیز سمیت تمام ترقی پذیر ممالک میں، چاہے وہاں آمریت ہو یا جمہوریت، عوام کے لیے صورت حال یکساں ہے۔ قوانین صرف عام آدمی کے لیے ہیں۔ بالادست طبقہ اپنی مرضی کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہے۔

قصہ کچھ یوں ہے کہ تھان کورن سری پائی بون نے انٹرنیٹ پر شاہ سلطنت بھومیبول آدولیادج کے چہیتے پالتو کتے کے بارے میں ایک پوسٹ اپ لوڈ کی تھی۔ اس پوسٹ کو تضحیک آمیز قرار دیتے ہوئے ستائیس سالہ جوان کو گرفتار کرلیا گیا۔ بادشاہ وقت کے کتے کی ’ توہین‘ کرنا اس قدر سنگین ’جرم‘ ہے کہ عام عدالت اس جرم کو سننے کی متحمل نہیں ہوسکتی تھی چناں چہ تھان کورن کا مقدمہ سیدھا فوجی عدالت میں بھیج دیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شاہی کتے کی توہین کرنے کی پاداش میں تھان کو سینتیس سال کی قید ہوسکتی ہے!

تھان کے وکیل اینون نومپا کے بیان کے مطابق تھائی لینڈ کے قوانین بادشاہوں کی توہین کرنے جیسے فعل کی ممانعت کرتے ہیں۔ وقتاً فوقتاً ان قوانین کا دائرہ کار وسیع ہوتا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے سال ایک بادشاہ کو ، جس کا 400 سال پہلے انتقال ہوچکا تھا، تنقید کا نشانہ بنانے پر ایک معروف مصنف سے بھی تفتیش کی گئی تھی، مگر وہ یقین سے کہہ سکتا ہے کہ پالتو شاہی جانوروں کی تضحیک اس قانون کے دائرے میں نہیں آتی۔ اپنون کا کہنا ہے اس نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ شاہی کتے کو اس قانون کا تحفظ فراہم کردیا جائے گا۔ تھان پر ابھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے، اور نہ ہی اس کا کوئی وقت مقرر کیا گیا ہے۔

شاہی کتے کی توہین کے ساتھ ساتھ تھان پر بادشاہ کی تضحیک اور فیس بُک پر ، آنجہانی بادشاہوں کی یادگار کی تعمیر میں فوج پر کرپشن کے الزامات عائد کرنے کا بھی الزام ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔