- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
باشعور شہری کا بہترین اقدام
آج پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک میں سوشل میڈیا اپنے خیالات، تفریح اور آگاہی کا مقبول تریں زریعہ ہے۔ ہم سب ہی تقریباً سماجی ویب سائٹس کا استعمال کرتے ہیں، روزانہ فیس بک ٹوئٹر پر کوئی نہ خبر شئیر کرتے ہیں، تصاویر لائک کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ فیس بک پر کچھ علامہ نما افراد زبردستی لوگوں کو وعظ، نصیحت اور علم کی تبلیغ پر تلے رہتے ہیں یا اس کے علاوہ بہت ہوا تو کوئی شعر و شاعری یا اپنی مختلف انداز میں لی گئی سیلفیاں اپ لوڈ کرکے تعریفی کمنٹس سمیٹنا اور لائکس وصول کرنا ایک عمومی رویہ ہے۔
خیر یہ تو اپنا شعور اور ذوق ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال کس انداز میں کیا جائے کہ وہ آپ کی طاقت بن جائے۔ آپ اگر اس کا عملی نمونہ دیکھنا چاہتے ہیں تو کراچی کے شہری عالمگیر خان کو لے لیجئے جنہوں نے شہر کے ایک اہم مسئلہ کو سوشل میڈیا کے منفرد استعمال سے کس عقلمندی سے حل کروایا۔
کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے کا اعزاز رکھنے کے ساتھ ساتھ مسائل کی کھیپ بھی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ پانی کی کمی، اسپتالوں کی خستہ حالی، ٹرانسپورٹ کا درہم برہم نظام ہو یا کراچی کی ٹوٹی پھوٹی ادھڑی ہوئی سڑکیں، غرض کہ سائیں سرکار کی سر پرستی میں کراچی کا حال بھی لاڑکانہ سے ذرا مختلف نہیں۔ ان میں سے ایک بہت اہم اور بڑا مسئلہ جا بجا موجود کھلے مین ہولز ہیں۔ جو کسی بھی حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ اِس کے لیے کس کو قصوروار ٹھہرایا جائے کہ صوبہ کے وزیر اعلیٰ تو ان دنوں نیشنل ایکشن پلان کی کپتانی پر مامور ہیں۔ عوامی مسائل کے حل سے ان کو کیا غرض، ان کی تمام تر توجہ ابھی ڈاکٹر عاصم کے گرد ہی ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ اس بے حس اور لاپراوا حکومت کو کس طرح جگایا جائے؟ کیا روڈ بلاک کرکے یا احتجاج کی کال دے کر کسی سڑک کو بلاک کرکے شہر کی اہم شاہراؤں پر دھرنا دیا جائے تاکہ پورا شہر بلبلا کر آپ کے ساتھ ساتھ سائیں سرکار کو کوسنے پر مجبور ہوجائے یا کسی باشعور طریقے سے حکومت اور متعلقہ اداروں کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کرائی جائے۔
Totally support #FixIt campaign. But let's not go overboard. Example, your broken TV remote needs new batteries. Not the CM's attention.
— NadeemFarooqParacha (@NadeemfParacha) January 8, 2016
بالکل ایسا ہی طریقہ اختیار کیا کراچی کے عالمگیر خان نے۔ جنہوں نے اپنی مدد آپ احتجاج کا انوکھا اور موثر انداز اپنایا۔ عالمگیر نے یونیورسٹی روڈ پر کھلے مین ہولز کے ڈھکن لگانے کیلئے ان کے آگے شاہکار میرا مطلب سائیں سرکار کی تصویر بنا کر فکس اٹ (Fix It) تحریر کردیا اور اس کے ساتھ ہی اپنی فراست کا ثبوت دیتے ہوئے جہانگیر خان نے یہ تصاویر اور ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردیں۔
Campaigns such as #FixIt by Alamgir Khan are innovative expressions of a citizen. It's not just anger, its street art with a positive motive
— Ali Gul Pir (@Aligulpir) January 8, 2016
عالمگیر کا یہ انداز پاکستانیوں کو ایسا بھایا کہ کچھ ہی دیر میں یہ تصاویر وائرل ہوگئیں اور خبروں کی زینت بن گئیں۔ دھڑا دھڑ چلنے والی بریکنگ نیوز اور سوشل میڈیا پر عوامی ردِعمل نے حکومت سندھ کو بالا آخر ایکشن لینے پر مجبور کر ہی دیا اور محترم وزیر اعلیٰ صاحب نے فوری طور پر ان مین ہولز کو بند کرنے کا حکم دیا، تاہم ایک معصوم سا شکوہ بھی کر ہی ڈالا،
’’کیا مین ہولز کے ڈھکن لگانا میری ذمہ داری ہے‘‘؟
نہیں جناب آپ کی ذمہ داری تو وی آئی پی پروٹوکول کے مزے لوٹنا اور کپتانی کرنا ہے، عوامی مسائل حل کرنے سے آپ کو کیا غرض، یہ آپ کے شایان شان تو نہیں کہ آپ شہری مسائل کے حل کی طرف بھی توجہ کریں۔
Good to see @akmehsudPTI converting the #FixIT to #FixED Manhole Covers being fixed by Citizens of Karachi #NOTHANKYOU #SleepingBeauty
— Awab Alvi (@DrAwab) January 8, 2016
خیر جناب، ایک بات تو طے ہے کہ عالمگیر خان کا یہ عمل قابل ستائش ہے کہ انہوں نے اپنے باشعور ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ایک بہترین کام کرڈالا اور اسی پر اکتفا نہیں بلکہ عالمگیر خان نے آج بھی سوشل میڈیا کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ ان کا اگلا ٹارگٹ کراچی کی سڑکوں سے کچرے کا صفایا کرکے شہر قائد آلودگی اور غلاظت سے پاک کرنا ہے۔ تو بھائی میں بطور کراچی کا شہری ہونے کے عالمگیر خان کی اس کامیاب مہم کو سراہتا ہوں اور ان کا شکر گذار ہونے کے ساتھ ساتھ یہ یقین دلاتا ہوں کہ ان کی ایسی تمام مہمات پر عملی طور پر میں ان کا ہم قدم ہوں ۔ اب یہ یقین دلانا آپ سب کا کام فرض ہے کہ عالمگیر خان کا یہ پہلا قدم ضرور ہے لیکن واحد نہیں اور اپنی اپنی جگہ سب اس ملک اور شہر کی ترقی اور بہتری کیلئے عالمگیر کی طرح مثبت کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔