زرعی ادویہ، کھاد اور ٹریکٹر پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی سفارش

اظہر جتوئی  ہفتہ 7 مئ 2016
 زرعی بجٹ100فیصدبڑھایا،لائیواسٹاک پر سبسڈی،زیڈٹی بی ایل فنانسنگ لمٹ میںاضافہ،بلوچستان کے کسانوںکوقرضے دیے جائیں،وزارت تحفظ خوراک   فوٹو: فائل

 زرعی بجٹ100فیصدبڑھایا،لائیواسٹاک پر سبسڈی،زیڈٹی بی ایل فنانسنگ لمٹ میںاضافہ،بلوچستان کے کسانوںکوقرضے دیے جائیں،وزارت تحفظ خوراک فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  وفاقی وزارت قومی تحفظ خوراک وتحقیق نے سال2016-17 کے بجٹ میں زراعت کے تحفظ اور فروغ کے لیے زرعی مشینری پر ٹیکسز کے مکمل خاتمے، لائیو اسٹاک و زراعت پر سبسڈی اور جی ایس ٹی ختم کرنے کی سفارش کر دی۔

وفاقی وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق کی طرف سے وزارت خزانہ کو بھجوا ئی گئی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 97 فیصد چھوٹے کاشتکار ہیں، زراعت کی پیداواری لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے کسان مسلسل نقصان میں جا رہے ہیں، اس سال کسان کپاس کی کاشت میں دلچسپی نہیں لے رہے، صوبائی حکومتیں بھی کسانوں کی حالت زار بہتر کرنے میں ذیادہ دلچسپی نہیں لے رہیں۔

وزارت نے سفارش کی کہ صوبائی زرعی بجٹ کو زیادہ سے زیادہ کیا جائے، اس وقت صوبے زراعت کو نظر انداز کر رہے ہیں، جب وفاقی وزارت خوراک ختم نہیں ہوئی تھی اس وقت وزارت خوراک کا بجٹ 32ارب روپے تھا جبکہ اب وزارت قومی تحفظ خوراک کا بجٹ صرف ڈیرہ ارب روپے رہ گیا ہے، اس لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر زراعت کے بجٹ کو 100فیصد بڑھایا جائے۔

زرعی ترقیاتی بینک کی کسانوں کو قرضے کی حد بڑھائی جائے اور اس پر مانیٹرنگ سسٹم کو مزید بہتر کیا جائے، بلوچستان کے کسانوں کو زراعت کے فروغ کے لیے کوئی قرضہ نہیں دیا گیا، اس کو بحال کیا جائے، کپاس کی فصل پر ’پنک بال ورم‘ کے حملے کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں، ٹریکٹر ،کھاد اور زرعی ادویہ پر ٹیکسز ختم کیے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔