ترک حکومت نے خفیہ ادارے کے 87 اہلکاروں کو برطرف کردیا

استنبول: ترکی میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے بعد اس کے آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے اور حکومت نے خفیہ ادارے کے 87 اہلکاروں کو برطرف کردیا جب کہ انٹیلی جنس چیف کو بھی عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک حکومت کا بغاوت میں ملوث اہلکاروں اور تنظیموں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور حکومت نے بغاوت میں اپنا حصہ ڈالنے کے شبہ میں ملک کے مضبوط ترین خفیہ ادارے کے 87 اہلکاروں کو برطرف کردیا جب کہ اس سے قبل نیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن پہلے ہی فتح اللہ گولن سے تعلق کے شبے میں 141 اہلکاروں کو معطل کرچکا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ برطرف کئے گئے 87 اہلکاروں میں سے 52 ایسے ہیں جن کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کی درخواستیں دائر ہیں جب کہ تمام 87 اہلکار آٗئندہ کسی بھی سرکاری عہدے پر کام کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔ پولیس نے بغاوت کے پس پردہ فتح اللہ گولن سے تعلق کے شبہ میں خیراتی ادارے کے 41 افراد کو حراست میں لے لیا۔

دوسری جانب ترکی کی سیکرٹ سروس نے حکومتی اقدامات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکام کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے اقدام سے خفیہ معلومات اکھٹی کرنے میں مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔    ادھر ترک صدر رجب طیب اردگان نے خفیہ ادارے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس کی ناکامی نے باغیوں کی مدد کی جس کے بعد انٹیلی جنس چیف حکان فیدان کے عہدے پر رہنے پر بھی کئی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔