- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
امریکی سائنس دانوں نے ’’منی لانڈرنگ‘‘ کو لازمی قراردے دیا
نیویارک: امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’’منی لانڈرنگ‘‘ وقت کی اشد ضرورت ہے جس کے بغیر عام لوگ کئی طرح کے مسائل میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
البتہ ان کا اشارہ کالا دھن سفید کرنے کی طرف ہر گز نہیں بلکہ کرنسی نوٹوں اور سکّوں پر جمی ہوئی گندگی اور غلاظت کی طرف ہے جو عوامی صحت کے لیے شدید خطرات کا باعث بن سکتی ہیں۔
امریکا میں اب تک کرنسی نوٹوں اور سکّوں پر جمی ہوئی گندگی کے بارے میں کئی سائنسی مطالعات کیے جاچکے ہیں اور ہر مطالعے میں ان نوٹوں اور سکّوں پر آلودگی کی ایک نئی قسم سامنے آئی ہے۔
موجودہ صورتِ حال یہ ہے کہ گرد و غبار، غلاظت (فضلے) کے ذرات، خطرناک اور زہریلے کیمیائی مرکبات، کئی طرح کی بیماریاں پیدا کرنے والے جراثیم اور جان لیوا وائرس تک کرنسی نوٹوں اور سکّوں پر پائے گئے ہیں۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ زیادہ پرانے نوٹوں، سکّوں پر ان خطرناک مادّوں کی مقدار بھی زیادہ دیکھی گئی ہے جس کی وجہ بیان کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی نوٹ، سکّہ ایک سے دوسرے ہاتھ میں پہنچتا ہے تو اس میں کچھ نہ کچھ گندگی کا اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ جتنے عرصے تک زیرِ گردش (عوامی استعمال) میں رہے گا اس پر آلودگی اور گندگی بھی اتنی ہی بڑھتی جائے گی۔
بہ الفاظِ دیگر کرنسی نوٹ، سکّہ جتنا پرانا ہوگا وہ انسانی صحت کے لیے بھی اتنا ہی زیادہ خطرناک بھی ہوگا۔ یہ صورتِ حال اس لیے بھی تشویش ناک ہے کیونکہ حالیہ برسوں میں ایسے ہزاروں کرنسی نوٹوں کا انکشاف ہوچکا ہے جن پر ’’ایم آر ایس اے‘‘ نامی انتہائی سخت جان جراثیم تک موجود تھے۔ ایم آر ایس اے وہ خطرناک جراثیم ہیں جن پر کوئی دوا بھی اثر نہیں کرتی اور اسی وجہ سے وہ عوامی صحت کے لیے مسلسل بڑھتا ہوا سنگین خطرہ بھی بنتے جارہے ہیں۔
ان تمام مطالعات کے نتائج یکجا کرنے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ سکّوں اور نوٹوں کو لمبے عرصے تک زیرِ گردش نہیں رکھنا چاہئے بلکہ زیادہ سے زیادہ پانچ سال میں تبدیل کردینا چاہئے۔ اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو سکّوں/ نوٹوں کی صفائی اور دھلائی یعنی ’’منی لانڈرنگ‘‘ کا کچھ نہ کچھ بندوبست لازماً کیا جائے تاکہ خطرناک اور جان لیوا مادے ان پر زیادہ مقدار میں جمع ہوکر عوامی صحت کےلئے خطرے کی وجہ نہ بن سکیں۔
واضح رہے کہ امریکا میں ایک کرنسی نوٹ 15 سال تک جب کہ ایک سکّہ 25 سال تک زیرِ گردش رہتا ہے۔ پاکستان کی طرح امریکا میں بھی کوئی کرنسی نوٹ/ سکّہ اس وقت تک عوامی استعمال میں رہتا ہے جب تک وہ انتہائی کٹا پھٹا ہوا، کھوٹا اور بوسیدہ نہ ہوجائے۔
بحوالہ: سائنٹفک امریکن
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔