پبلک سیکٹر کے قرضوں میں جولائی تا دسمبر 25 فیصد اضافہ

کاشف حسین  منگل 21 فروری 2017
دسمبر کے آخر تک قرضے 833ارب تک پہنچ گئے، پہلی سہ ماہی کے مقابل167ارب بڑھے۔ فوٹو: فائل

دسمبر کے آخر تک قرضے 833ارب تک پہنچ گئے، پہلی سہ ماہی کے مقابل167ارب بڑھے۔ فوٹو: فائل

کراچی: رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران سرکاری اداروں(پبلک سیکٹر انٹرپرائزز) کے قرضوں میں 25فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق سرکاری اداروں کے قرضوں اور واجبات کی مجموعی مالیت دسمبر 2016کے اختتام تک 833ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جن میں 628.1ارب روپے کے قرضے اور 204.9ارب روپے کے واجبات شامل ہیں۔ پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے قرضوں اورواجبات میں 167ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے قرضوں اور واجبات کی مجموعی مالیت جی ڈی پی کے 2.5فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے قرضوں کی مالیت پہلی سہ ماہی کے اختتام پر459.6 ارب روپے تھی جو دسمبر کے اختتام تک 628.1ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ دوسری سہ ماہی میں قرضوں کی مالیت میں پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 36.7فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ قرضوں پر چلنے والے اہم اداروں میں واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی، آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز، پاکستان اسٹیل ملز شامل ہیں۔

دوسری سہ ماہی کے اختتام پر واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قرضوں کی مالیت  46.7ارب روپے اضافے سے 61.1 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، او جی ڈی سی کے قرضوں کی مالیت 2.1ارب روپے سے بڑھ کر 3.1ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے قرضوں میں دوسری سہ ماہی کے دوران 17.5ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے اور پی آئی اے کے بینکوں سے حاصل کردہ قرضوں کی مالیت 103.2ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن کے قرضے 43.2 ارب روپے کی سطح پر منجمند ہیں اور دوسری سہ ماہی کے دوران پاکستان اسٹیل کو مزید قرضے جاری نہیں کیے گئے۔

دیگر متفرق سرکاری اداروں کے قرضوں میں دوسری سہ ماہی کے دوران 103.2ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے تاہم ستمبر کے اختتام پر متفرق اداروں کے مجموعی قرضہ جات کی مالیت 314.2ارب روپے تھی جو دسمبر 2016تک بڑھ کر 417.4ارب روپے تک پہنچ گئی ہے جب کہ سرکاری اداروں پر واجبات کی مالیت ستمبر کے اختتام پر 206.3ارب روپے تھی جو دسمبر کے اختتام پر 204.9ارب روپے ریکارڈ کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔