مقبوضہ بیت المقدس؛ 1500 فلسطینیوں کی بھوک ہڑتال؛ مغربی کنارے میں احتجاج

اے ایف پی / خبر ایجنسیاں  منگل 18 اپريل 2017
کال مروان البرغوثی نے دی ہے،کالے قانون کے تحت الزام عائد کیے بغیرکسی بھی شخص کو6ماہ یاغیرمعینہ مدت تک قید رکھا جا سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

کال مروان البرغوثی نے دی ہے،کالے قانون کے تحت الزام عائد کیے بغیرکسی بھی شخص کو6ماہ یاغیرمعینہ مدت تک قید رکھا جا سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

مقبوضہ بیت القدس:  اسرائیلی جیلوں میں قید1500 فلسطینی قیدیوں نے جیلوں میں انتہائی برے حالات کے خلاف اجتماعی بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا ہے تاہم اس مہم کی قیادت فلسطینی قیدی مروان برغوثی کر رہے ہیں جو5 اسرائیلی شہریوں کے قتل کے جرم میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

مروان برغوثی کے بارے میں ماضی کہا جا چکا ہے کہ وہ فلسطینی صدر محمود عباس کی جگہ لے سکتے ہیں۔ ان قیدیوں کی مہم کی حمایت میں مقبوضہ مغربی کنارے مظاہرے کیے جارہے ہیں اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی نوجوانوں اور اسرائیلی فورسزکے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 1500 قیدیوں کی اجتماعی بھوک ہڑتال کی وجہ سے فلسطینی علاقوں میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ گذشتہ برس کے اختتام تک 7000 فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں تھے۔

دوسری جانب اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک کے خلاف مغربی کنارے میں مظاہرہ کیا گیا۔ اس دوران ہنگامے کے دوران درجنوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں فلسطینی قیدیوں کی تنظیم کی اپیل پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور اہم شاہراہوں کو ٹائرز جلاکربندکردیا گیا، ریلیوں اور مظاہرین کو روکنے کے لیے اسرائیلی فورسزمیدان میں اترآئیں۔ فلسطینی قیدیوں کی ایک تنظیم کے مطابق 1500 قیدی بھوک ہڑتال میں شریک ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل میںکالے قانون کے تحت سیکیورٹی وجوہ کی بناپر الزام عائدکیے بغیرکسی بھی شخص کو6 ماہ یاغیرمعینہ مدت تک قید میں رکھا جاسکتا ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی ہاشارون جیل میں طویل عرصے سے قید فلسطینی خاتون قیدی لینا الجربونی کو رہا کردیا گیا جس کاعرب لیڈروں نے خیر مقدم کیا۔ لینا الجربونی اسلامی جہاد تحریک سے منسلک تھیں اور انھیں اسرائیلی اہداف کے معاملے میں مددکرنے کے الزام میں 2002 میں عدالت نے 15 سال قید کا حکم سنایا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔