- پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مثالی بنائیں گے، مریم اورنگزیب
- آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام دیا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، جسٹس بابر ستار
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
قرضے قانونی حد سے تجاوز، حجم 15ہزار ارب سے بڑھ گیا، اسٹیٹ بینک
اسلام آباد: حکومت پاکستان پر ملکی و غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 15ہزارارب روپے کی خطرناک سطح پر پہنچ گیا جن کا جی ڈی پی میں تناسب ملکی تاریخ میں بلند ترین سطح 68 فیصد ہوگیا ہے جس کے بعد یہ قرضے تمام قانونی حدود سے تجاوز کرچکے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر مجموعی طور پر ملکی و غیر ملکی قرضوں اور مالیاتی ضمانتوں کا حجم 15 ہزار 2 سو ارب روپے کی سطح پر پہنچ گیا ہے جس کا ملکی جی ڈی پی میں تناسب پاکستان کی 65 سالہ تاریخ کی بلند ترین سطح 68.4 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ ستمبر 2011ء سے لیکر اب تک حکومتی قرضوں اور ضمانتوں میں 18 فیصد کی خطرناک سطح تک اضافہ ہوگیا ہے۔ قرضوں میں بے تحاشا اضافے کی وجہ تیزی کے ساتھ بڑھتا ہوا بجٹ خسارہ اور روپے کی قدر میں کمی ہے۔
روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے حکومت پر کوئی قرضہ لئے بغیر ہی قرضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔ حکومتی ضمانتی قرضوں اور ذمہ داریوں کو چھوڑ کر حکومتی قرضے 14 ہزار 5 سو ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے ہیں جس کا جی ڈی پی میں تناسب 65.3 فیصد ہے حالانکہ قواعدوضوابط کے تحت حکومتی قرضوں کی زیادہ سے زیادہ حد جی ڈی پی کا 60 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت پر مقامی ذرائع سے حاصل کئے گئے قرضوں کا حجم 8ہزار 2 سو ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو مجموعی قرضوں کا 53.6 فیصد ہے اور ان قرضوں کا جی ڈی پی میں تناسب 37 فیصد ہے جبکہ غیر ملکی قرضوں کا حجم 6 ہزار ایک سو ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جس کا جی ڈی پی میں تناسب 37 فیصد بنتا ہے ، وفاقی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق حکومتی قرضوں کا حجم تقریباً 14 ہزار ارب روپے ہے۔
حکومت اپنے اعدادوشمار میں پبلک سیکٹر انٹرپرائزز ، غیر سرکاری اداروں کے قرضوں اور ضمانتی قرضوں کو شامل نہیں کر رہی ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ یہ قرضے حکومت پاکستان نے واپس نہیں کرنے ہیں جبکہ آئی ایم ایف اورسٹیٹ بینک ان قرضوں کو بھی حکومتی قرضوں میں شامل کررہی ہے ، آئی ایم ایف بھی حکومت پاکستان کے قرضوں میں کمی کی تجویز دے رہا ہے اور موجودہ قرضوں کو غیر مستحکم سطح پر قرار دے رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔