سریلے میوزک کے لیے نور جہاں اور مہدی حسن جیسے فنکار تلاش کرنا ہونگے، ساشا آغا

قیصر افتخار  ہفتہ 17 جون 2017
میری والدہ سلمٰی آغا نے دنیا بھر میں نام کمایا، ماں کے نقش قدم پرچلتے ہوئے ایکٹنگ کے ساتھ میوزک پر بھی کام کرونگی۔ فوٹو : فائل

میری والدہ سلمٰی آغا نے دنیا بھر میں نام کمایا، ماں کے نقش قدم پرچلتے ہوئے ایکٹنگ کے ساتھ میوزک پر بھی کام کرونگی۔ فوٹو : فائل

 لاہور: اداکارہ وماڈل ساشا آغا نے کہا ہے کہ پاکستان میں پلے سنگنگ اورخصوصاً میوزک انڈسٹری کوزندہ کرنے کے لیے ملکہ ترنم نورجہاں اورشہنشاہ غزل مہدی حسن جیسے عظیم فنکاروں کی تلاش کرنا ہوگی۔

ساشا آغا نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فن گلوکاری ہویا اداکاری، دونوں میں ملکہ ترنم نور جہاں اپنی مثال آپ رہیں۔ اسی طرح اگرہم شہنشاہ غزل مہدی حسن کی بات کریں توانھوں نے غزل میں جوکام کیا، وہ شاید آئندہ کئی برسوں تک دوبارہ کوئی نہ کرپائے گا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ پلے بیک سنگنگ، ملی نغمے اور دوسری اصناف میں بھی ان کا کوئی ثانی نہ تھا۔

اداکارہ نے کہا کہ ایسے انمول رتنوں کے نقش قدم پرچلتے ہوئے اگرنوجوان نسل کے گلوکارکام کریں تویقینناً اس کے بہتراثرات مرتب ہونگے۔ مگراس کے لیے فن وثقافت کے فروغ کے لیے قائم کردہ اداروںکو اپنی ذمے داری بھرپورطریقہ سے انجام دینا ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ملکہ ترنم نورجہاں اورمہدی حسن کا تعلق بہت چھوٹے علاقوں سے تھا لیکن ان کی فن کے ساتھ وابستگی بہت سچی تھی۔ انھوں نے بڑی محنت اورریاضت کے بعد جا کرنام اورمقام حاصل کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آج یہ دونوں فنکار اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن ان کے چاہنے والوں کی تعداد کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہے۔ نوجوان نسل بھی ان کے گیتوں اور غزلوں کوسنتی اورپسند کرتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ساشا آغا نے کہا کہ میری والدہ نے بھی اداکاری اورمیوزک کے شعبے میں بہت کام کیااوران کے چاہنے والے دنیا بھرمیں موجود ہیں۔ میں بھی ان کے نقش قدم پرچلتے ہوئے ایکٹنگ کے ساتھ میوزک پرکام کروں گی۔ میں یہ بات بخوبی جانتی ہوں کہ دونوں کام بہت مختلف اورمشکل ہیں لیکن ریاضت اورمحنت انتہائی مشکل کام کوایک دن آسان بنا دیتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔