- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
پودے اپنے بچاؤ کیلئے حملہ آور سنڈیوں کو ایک دوسرے کا نوالہ بنادیتے ہیں
وسکانسن: سنڈی یا کیٹرپلر اپنے انڈے سے نکلتے ہی پودوں کو ندیدوں کی طرح کھانے لگتے ہیں اور یہاں تک کہ بہت تیزی سے پھلوں اور سبزیوں کو بھی چٹ کرجاتے ہیں۔ ان سے محفوظ رہنے کےلیے بعض پودے بہت دلچسپ انداز میں اپنا دفاع کرتے ہیں اور وہ اس طرح سنڈیاں پودے کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو کھانے کی کوشش کرتی ہیں۔
ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ٹماٹر سمیت بہت سے پودے میتھائل جیسمونیٹ نامی ایک مرکب اس وقت خارج کرتے ہیں جب انہیں نقصان پہنچایا جائے یا کھایا جائے۔ اس طرح سنڈیوں کے کھاتے ہی پودے یہ کیمیکل خارج کرتے ہیں اور اطراف کے پودوں کو بھی خبردار کردیتے ہیں اور وہ بھی اس کام میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اس طرح پودے کے تنوں، پھلوں اور پتوں پر اس کیمیکل کی خفیہ پرت چڑھ جاتی ہے۔ اس سے پودے کا ذائقہ اتنا برا ہوجاتا ہے کہ وہ سنڈیوں کےلیے کھانے کے قابل نہیں رہتا۔
اس کے بعد یہ ہوتا ہے کہ ایک کیٹرپلر دوسرے پر حملہ آور ہوجاتا ہے اور وہ ایک دوسرے کو نوالہ بنانے لگتے ہیں اور یوں پودے قدرے محفوظ ہوجاتے ہیں۔ آخرکار کچھ کیٹرپلر ایک دوسرے ہی کے ہاتھوں ہلاک ہوجاتے ہیں۔ یونیورسٹی آف وسکانسن میڈیسن کے جان اوروک نے اپنی یہ تحقیقات نیچر نامی ریسرچ جرنل میں شائع کرائی ہیں۔
اس تحقیق سے ایک جانب تو پودوں کو کیڑوں سے بچانے میں مزید مدد ملے گی اور دوسری جانب حشرات کش ادویہ کے استعمال میں بھی بہتری واقع ہوگی۔ ماہرین کے مطابق اگر درجہ حرارت میں اضافہ ہوجائے تب بھی بعض اقسام کی مکھیاں ایک دوسرے کو کھانے لگتی ہیں۔
اس سے قبل ٹڈے بھی ایک دوسرے کی کھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ تاہم مکمل سبزہ خور کیٹرپلر اگر بھوکے ہوں اور کھانے کو کچھ نہ ہوتو وہ ایک دوسرے کوکھانے لگتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔