گڈ نیوز … سری لنکن ٹیم کی آمد

ایڈیٹوریل  بدھ 16 اگست 2017
آخری بار سری لنکن ٹیم  2009میں پاکستان آئی تھی ۔ فوٹو : فائل

آخری بار سری لنکن ٹیم 2009میں پاکستان آئی تھی ۔ فوٹو : فائل

پاکستانی کرکٹ کے دیوانے اور متوالے ہیں لیکن بدقسمتی سے کرکٹ کے میدان گزشتہ آٹھ برسوں سے غیرآباد ہیں، ان کی رونقیں جو انٹرنیشنل ٹیموں کے آنے سے دوچند ہوجاتی تھیں وہ ماند پڑچکی تھیں، لیکن اب ایک بڑی خوشخبری یہ ہے کہ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم یو ای اے میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز میں سے ایک لاہور میں کھیلنے اکتوبر میں آرہی ہے۔ اس ضمن میں جہاںپاکستان کرکٹ بورڈ نے مہمان ٹیم کے استقبال کی تیاری شروع کی ہے، وہی پاکستانی شائقین کرکٹ خوشی سے جھوم اٹھے ہیں ۔کیونکہ سری لنکن ٹیم کی آمد سے انٹرنیشنل کرکٹ ٹیموں کی پاکستان آمدکی راہیں کھل جائیں گی۔

آخری بار سری لنکن ٹیم  2009میں پاکستان آئی تھی۔ ایک بس میں سوار ہوکر سری لنکن ٹیم کے کھلاڑی قذافی اسٹیڈیم کی جانب روانہ ہوئے تو بارہ دہشتگردوں نے حملہ کردیا تھا ، فائرنگ کے تبادلے میں چھ پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد جاں بحق جب کہ مہمان ٹیم کے سات کھلاڑی زخمی ہوگئے تھے۔ اس افسوس ناک سانحے کے باعث پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے جو تاحال نہیں کھل سکے ، جس کی وجہ سے ملک کا امیج اقوام عالم میں مجروح ہوا اور شائقین کرکٹ کے دل ٹوٹ گئے ، پاکستان کرکٹ بورڈ اورکھلاڑیوں کو بھی شدید ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سری لنکن کرکٹ کے سربراہ نے کیا خوب بات کہی ہے کہ ان کے ملک میں خانہ جنگی تیس سال تک جاری رہی اور ان طویل ماہ وسال کے دوران کوئی بھی ٹیسٹ ٹیم یہاں آکرکھیلنے کو تیار نہیں تھی ان حالات میں پاکستان ٹیم نے سری لنکا کے ٹورزکیے اور ہر مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ کھڑی رہی۔ سری لنکن ٹیم کے سربراہ کا اعتراف اس حقیقت کا غماز ہے کہ وہ پاکستان کے احسان کو بھولے نہیں اور وہ ضرور پاکستان میں انٹرنیشل کرکٹ کی بحالی کی پہلی اینٹ رکھنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

اسی تناظر میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے تمام تر ناموافق حالات کے باوجود زمبابوے کی ٹیم کا دوہزار پندرہ میں مدعوکیا جس میں تین ون ڈے اوردو ٹی ٹوئنٹی میچزکھیلے گئے ۔ پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن کا فائنل بھی رواں سال قذافی اسٹیڈیم میں ہوا تھا، جس میں انٹرنیشنل کھلاڑیوںنے بھرپور حصہ لیا تھا ،جب کہ ستمبر میں ورلڈ الیون کا ٹور انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی کاوشیں یقیناً لائق تحسین ہیں، ان کاوشوں کے نتیجے میں پاکستان کے کرکٹ گراؤنڈز آباد ہوجائیں تو کرکٹ کا ٹیلنٹ مزید نکھر کر سامنے آئے گا اور ہمیں ورلڈکپ جیتنے میں مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔