عدالتی فیصلے کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہوتے، رانا ثنااللہ

فیصل آباد: وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ آسمانی صحیفہ نہیں ہوتا ماضی میں سپریم کورٹ نے خود اپنے فیصلے کو غلط قرار دیا تھا۔ 

فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اس وقت احتساب کے نام پر انتقام اور انصاف کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، احتساب عدالت کے جج پر خوف مسلط ہے کیوں کہ انہیں 6 ماہ میں فیصلہ کرنا ہے، لگتا ہے تمام فیصلے پہلے سے ہی محفوظ ہیں، عدالت میں پیشی کے لئے آنے والوں کو گرفتار کرلیا جاتا ہے، پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والے اور سی پیک لانے والے منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دے دیا گیا، ایسے فیصلوں پر دنیا بھی حیران ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سپریم کورٹ کو سیاسی جماعت بنادیا گیا

صوبائی وزیر نے کہا کہ عدالتی فیصلے کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہوتے، ماضی میں بھی اس کی مثالیں ملتی ہیں جب ڈوگر کورٹ کے فیصلے کو خود سپریم کورٹ نے غلط قرار دیا اگر عدالت عظمیٰ اپنے فیصلے کو غلط قرار دے سکتی ہے تو ہمیں بھی بات کرنے کا حق دیا جائے تاکہ آئندہ ایس قسم کے فیصلے نہ ہوں۔ نواز شریف ن اپنے خلاف آنے والے فیصلے کو کسی عذر کے بغیر قبول کیا، کیوں کہ یہ آئینی اور قانونی تقاضا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں:  کچھ لوگ پاکستان کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ چند سازشی عناصر اور ان کے آلہ کار پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور جو قوتیں پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں وہی نوازشریف کو سزا دلوانا چاہتی ہیں لیکن پاکستان کی 70 سالہ تاریخ گواہ ہے کہ عوام نے ایسی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا،  ہم نے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ہے یہ ملک آگے بڑھ کر اقتصادی قوت بنے گا ہم نے سی پیک منصوبہ شروع کیا تھا اسے مکمل بھی کریں گے عدالتیں جو بھی فیصلہ دیں 2018 میں عوام اپنا فیصلہ دے گی۔