کس میں سب سے زیادہ زور؟

عتیق احمد عزمی  اتوار 22 اکتوبر 2017
اس اعزاز کو اپنے سینے پر سجانے کے لیے اسے کن کن جاں گسل مرحلوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ فوٹو: فائل

اس اعزاز کو اپنے سینے پر سجانے کے لیے اسے کن کن جاں گسل مرحلوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ فوٹو: فائل

روزمرہ کی زندگی میں ذرائع ابلاغ دنیا کے طاقت ور ترین شخص کے لے امریکی صدر کو نام زد کرتے ہیں اور اسے یہ نام زدگی سیاسی اثرورسوخ اور ہتھیاروں کی بنیاد پر حاصل ہے تاہم جنگ وجدل اور سیاسی چال بازیوں سے بے زار افراد کی نظر میں دنیا میں دو قسم کے لوگ طاقت ور ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک وہ گروہ ہوتا ہے جس میں شامل افراد دماغی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہیں اور دنیا کو نت نئی ایجادات سے نوازتے ہیں۔

ایسے افراد کو دماغی طاقت ور یا توانا کہا جاتا ہے، جب کہ دوسرا گروہ ان افراد کا ہوتا ہے جو جسمانی طور پر طاقت ور ہوتے ہیں اور ان میں سے ایک شخص عالمی سطح پر اپنی جسمانی طاقت اور برداشت سے اپنے ہم پلہ افراد کو شکست دے کر طاقت ور ترین شخص کا اعزاز حاصل کرتا ہے اور اسے یہ اعزاز سخت محنت اور جان توڑ کوششوں کے بعد حاصل ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے گذشتہ چالیس برسوں سے ’’دنیا کے طاقت ور ترین شخص‘‘ (ورلڈ اسٹرانگسٹ مین)‘‘ کے چناؤ کے لیے مقابلے منعقد کیے جارہے ہیں۔ سراسر مثبت سرگرمیوں پر مشتمل ان مقابلوں کا حالیہ چیمپیئن برطانیہ سے تعلق رکھنے والا پہلوان یا کھلاڑی ’’ ایڈ ی ہال‘‘ ہے ۔

جدید مقابلوں کے انعقاد کی تاریخ
ان مقابلو ں کے انعقاد کا سہرا اسکاٹ لینڈ کے شہری ڈیوڈ ویبسٹر کے سر ہے، جنہوں نے انیس سو ستتر میں ان مقابلوں کا آغاز کیا۔ انہیں اس موقع پر امریکا کے مشہور نشریاتی ادارے ’’کولمبیا براڈکاسٹنگ سسٹم‘‘ کا اشتراک حاصل تھا اور یہی ادارہ مقابلے کے نشریاتی حقوق رکھتا تھا۔ واضح رہے کہ ڈیوڈ ویبسٹر کو کھیلوں کے فروغ کے حوالے سے ملکہ برطانیہ نے انیس سو پچانوے میں ’’آرڈر آف برٹش ایمپائر‘‘ کے اعزاز سے نوازا تھا۔ بعدازاں ڈیوڈ ویبسٹر کو اسکاٹ لینڈ کے مشہور ایتھلیٹ ڈگلس ایڈمنڈ کا تعاون حاصل ہوگیا۔

انیس سو بیاسی میں ’’سی بی ایس‘‘ نے اپنے نشریاتی حقوق برطانوی ادارے بی بی سی کو فروخت کردیے جس نے کچھ ہی عرصے بعد یہ حقوق امریکا کے نشریاتی ادارے ’’ٹرانس ورلڈ انٹرنیشنل‘‘ کو منتقل کردیے اور اب یہی ادارہ دنیا کے طاقت ور ترین شخص کے چناؤ کے حوالے سے ہونے والے تمام مقابلوں کو منعقد اور نشر کرنے کا پابند ہے، انیس سو ستتر کے اولین مقابلے سے لے دو ہزار سترہ کے دوران صرف انیس سوستاسی کا سال ایسا تھا جس میں بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر یہ مقابلے منعقد نہ ہوسکے۔

قارئین کو بتاتے چلیں کہ دنیا میں اسی نوعیت کے دیگر مقابلے بھی ہوتے ہیں، جن میں آرنلڈاسٹرانگ مین کلاسک، دی اسٹرانگ مین چمپئن شپ لیگ، ہائی لینڈ گیمزورلڈ چمئین شپ، ورلڈ اسٹرانگ مین کپ وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بیشتر یورپی ممالک، امریکا، آسٹریلیا اور افریقی ممالک میں ملکی سطح کے مقابلے سال بھر جاری رہتے ہیں۔ تاہم عالمی سطح پر متفقہ طور پر کرۂ ارض کا طاقت ور ترین فرد یا کھلاڑی ’’ورلڈ اسٹرانگسٹ مین‘‘ مقابلے کے فاتح ہی کو قرار دیا جاتا ہے۔

مقابلے میں شرکت کا طریقۂ کار
ان مقابلوں میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے طاقت ور ترین افراد کا انتخاب کیا جاتا ہے، جس کے لیے ’’جائنٹ لائیو‘‘ کے بینر تلے مختلف ممالک میں سال بھر مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں۔ دراصل یہ ’’ورلڈ اسٹرانگسٹ مین‘‘ کے مرکزی مقابلوں کے لیے کوالی فائنگ مقابلے ہوتے ہیں جو دنیا بھر میں مختلف ملکوں میں سال بھر جاری رہتے ہیں۔ ان مقابلوں میں ایتھلیٹس چھے ایونٹ میں ایک دوسرے سے زور آزمائی کرتے ہیں اور پھر مختلف ملکوں میں منعقد ہونے والے ان مقابلوں میں سے ہر ملک کے تین صف اول کے ایتھلیٹس ورلڈ اسٹرانگسٹ مین کے مرکزی مقابلے میں شرکت کے اہل قرار پاتے ہیں۔

مقابلے کے مراحل
دنیا کے طاقت ور ترین فرد کا اعزاز حاصل کرنے کے لیے جن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ ان مراحل کو کم سے کم وقت، طاقت، ذہانت اور مہارت کے ہتھیاروں سے لیس ہوکر شکست دی جاتی ہے اور جو شریک سب سے زیادہ مجموعی پوائنٹس حاصل کرتا ہے وہ بلاشبہہ دنیا کا طاقت ور ترین فرد کا اعزاز رکھنے کا حق دار ہوتا ہے۔ اس اعزاز کو اپنے سینے پر سجانے کے لیے اسے کن کن جاں گسل مرحلوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ ان میں سے کچھ اہم مراحل کی تفصیلات اس طرح ہیں:

لوڈنگ ریس
Loading Race


لوڈنگ ریس کے دوران مقابلے میں شرکت کرنے والے ہر فرد کو لگ بھگ سو سے ایک سو چونسٹھ کلوگرام وزن کی اشیاء کو تقریباً پچاس فٹ یا پندرہ میٹر کی دوری تک اپنے ہاتھوں سے اٹھا کر لے جانا ہوتا ہے، جس میں اسے پانی میں سے بھی گزرنا ہوتا ہے۔ اپنے ہدف تک پہنچنے میں استعمال کیے گئے دورانیے کی بنیاد پر ہر شریک کو پوائنٹ دیے جاتے ہیں بنیادی طور پر یہ مقابلہ مزدوروں کی جفاکشی اور محنت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔

آرم اوور پل اوور
Arm over Pull over


 اس مقابلے میں کھلاڑی کے بازؤں اور ٹانگوں کی طاقت کا امتحان ہوتا ہے جن کی مدد سے وہ بھاری بھرکم چیزوں کو مقررہ ہدف تک کم سے کم وقت میں کھینچنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس مقابلے میں تین طریقوں سے مہارت کا امتحان لیا جاتا ہے، جس میں کھلاڑی کو کسی بھی متحرک ہونے والی وزنی چیز کو، جو کہ ٹرک یا جہاز بھی ہوسکتی ہے، اسے کھینچنا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک موٹے رسے سے وزنی چیز کو باندھ دیا جاتاہے اور کھلاڑی مخصوص جگہ کھڑا ہوکر یا بیٹھ کر اسے اپنی جانب کھینچتا ہے۔

دوسر ے امتحان میں وہ کسی بھی وزنی چیز سے بندھے ہوئے پٹے کو اپنے کندھوں اور کمر کے گرد لپیٹ لیتا ہے، جب کہ اس کے سامنے ایک موٹی رسی ہوتی ہے جس کو اپنے ہاتھوں سے پکڑ کر وہ قدم بہ قدم آگے بڑھتے ہوئے اپنے پیچھے موجود گاڑی کو کھینچتا ہے۔ تیسری صورت حال میں وہ اپنے کندھوں اور کمر کے گرد لپٹے ہوئے پٹے سے گاڑی باندھ کر قدم بہ قدم ہدف تک جاتاہے جیسے تانگے میں گھوڑا اپنی گاڑی کو کھینچتا ہے۔ اس مقابلے کو ’’وہیکل پل‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔

اٹلس اسٹون
Atlas Stone


اٹلس اسٹون مقابلے کا اہم ترین مرحلہ ہے اور عموماً مجموعی طور مقابلے کے فاتح کا چناؤ اس مرحلے کی کام یابی ہی کی صورت میں طے ہوتا ہے۔ اس مقابلے میں شریک کھلاڑی کو پانچ وزنی اور گول پتھر باری باری اپنے بازوؤں میں اٹھا کر اونچی جگہ پر رکھنے ہوتے ہیں۔ یہ پتھر بل ترتیب سو کلوگرام سے ایک سو ساٹھ کلوگرام تک ہوتے ہیں، جب کہ جس مقام پر پتھر رکھنا ہوتے ہیں وہ بھی مختلف اونچائی پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اس مقابلے میں بیک وقت دو کھلاڑی مدمقابل ہوتے ہیں۔

کیگ ٹوس
Keg Toss


یہ دل چسپ مقابلہ بازوؤں کی طاقت کا امتحان ہوتا ہے۔ اس مقابلے میں کھلاڑی اپنے سر کے اوپر سے اپنی پشت کی جانب سے وزن دار اشیاء اچھالتا ہے۔ اس وزنی شے کو پیچھے دو بانسوں کے درمیان میں بندھی ہوئی رسی کو عبور کرنا ضروری ہوتا ہے، جس کی اونچائی تقریباً ساڑھے بارہ فٹ تک ہوتی ہے اور جو کھلاڑی زیادہ وزن دار چیز مثلاً ڈرم، بالٹی یا بلاک وغیرہ اچھال کر ہدف کو عبور کرتا ہے۔ وہ اس مرحلے کا فاتح قرار پاتا ہے۔ مقابلے میں پندرہ سے چوبیس کلوگرام وزن کی اشیاء بتدریج استعمال کی جاتی ہیں۔

کیری اینڈ ڈریگ
Carry and Drag


اس مقابلے میں کھلاڑی بحری جہاز کے لنگر کے ساتھ بندھی ہوئی بھاری بھرکم زنجیر کو مخصوص فاصلے تک گھسیٹتا ہوا لے کرجاتا ہے اور وہاں پر رکھے ہوئے لوہا کوٹنے کے وزنی اوزار جسے اہرن کہتے ہیں سے زنجیر کو باندھتا ہے اور واپس گھسیٹ کر شروعاتی مقام پر پہنچاتا ہے۔ واضح رہے کہ اہرن کاو زن ایک سو تیس کلوگرام جب کہ زنجیر اور لنگر کا مجموعی وزن تین سو کلوگرام تک ہوتا ہے۔ اس مقابلے کا فاتح بھی دورانیے کی بنیاد پر منتخب ہوتا ہے۔ اس مقابلے سے بحری ملاحوں کی طاقت اور شجاعت کا اظہار ہوتا ہے۔

کسان چال
Farmerr Walk


 کندھوں کی طاقت اور مضبوطی کو جانچنے والے اس مرحلے میں کھلاڑی کے دونوں کندھوں پر گردن کے پیچھے رکھی لکڑی کے دونوں سروں پر وزن لٹکا ہوتا ہے۔ بالکل اس طرح جیسے ماضی میں کسان دوردراز کے علاقوں سے پانی ڈول میں بھر کر لاتے تھے۔ اس کے علاوہ ایک دوسرے طریقے میں کندھوں کے بجائے دونوں ہاتھوں میں وزن لٹکا کر بھی فاصلہ طے کیا جاسکتا ہے۔ کھلاڑی کو بیضوی شکل کے دائرے میں وزن لے کر چلنا ہوتا ہے جس کے دوران توازن قائم رکھنا خاصا مشکل کام ہوتا ہے۔ تاہم جو کھلاڑی زیادہ دیر تک وزن لے کر چلتا ہے وہی فاتح قرار پاتا ہے۔

فنگل فنگر
Fingal’s Fingers


 ہتھیلی اور انگلیوں کے ذریعے پانچ لمبے اور وزنی شہتیروں کو دھکیلنے والے اس مرحلے کو مشہور اسکاٹش جنگ جو اور شکاری ’’فنگل‘‘ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ مقابلے کے دوران دو کھلاڑی اپنے اپنے شہتیر دھکیلتے ہیں۔ قوانین کے مطابق شہتیر زمین پر رکھے ہوتے ہیں۔ ان کا ایک سرا زمین پر کنڈوں سے بندھا ہوتا ہے، جب کہ کھلاڑی اپنے سمت والے سرے سے شہتیر انگلیوں اور ہتھیلیوں کی مدد سے اٹھاکر دوسری جانب گراتا ہے۔ اس طرح جو کھلاڑی پہلے پانچوں شہتیر اٹھا کر گرا تا ہے فاتح بن جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ہر شہتیر کا وزن دو سو کلوگرام سے تین سو کلوگرام کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ مقابلہ لکڑہاروں کی قوت اور مہارت کو ظاہر کرتا ہے۔

فریج کیری
Fridge Carry


اس مقابلے میں کھلاڑی کندھوں پر رکھی سلاخ اور اس کے دونوں سروں پر لٹکے ہوئے دو فریجوں کو اٹھا کر چلتا ہے، جن کا مجموعی وزن چار سو پندرہ کلوگرام تک ہوتا ہے۔ تیس میٹر کے فاصلے کو ساٹھ سیکنڈ میں طے کرنا ہوتا ہے۔ درمیان میں رک بھی سکتے ہیں۔ تاہم جو کھلاڑی فریجوں کو اٹھا کر کم وقت میں فاصلہ طے کرتا ہے وہ فاتح ہوتا ہے۔

جائنٹ ڈمبل پریس
Giant Dumbbel Press


کندھے اور کہنی کی قوت اور مہارت کے امتزاج کا نام جائنٹ ڈمبل پریس ہے۔ اس مقابلے میں کھلاڑی ایک ہاتھ سے وزنی ڈمبل یا مگدر اپنے سر سے اوپر لے جاتا ہے اور پورا ہاتھ سیدھا کرتا ہے تو فاتح قرار پاتا ہے۔ یاد رہے یہ مگدر یا ڈمبل مجموعی طور پر سو کلوگرام سے ایک سو پندرہ کلوگرام کے وزن پر مشتمل ہوتے ہیں، جو کھلاڑی زیادہ دیر تک وزن کے ساتھ ہاتھ سیدھا کرکے رکھتا ہے وہی جیت کا حق دار ہوتا ہے۔

جائنٹ لاگ لفٹ
Giant Log Lift


اس مقابلے میں کھلاڑی کی پشت کی طرف ایک لوہے کا اسٹینڈ اس کے کندھے کی اونچائی تک رکھا ہوتا ہے۔ اسٹینڈ پر درخت کا ایک وزنی تنا لیٹا کر رکھا ہوتا ہے۔ کھلاڑی اسٹینڈ کے دونوں ہینڈل جو اس کے کندھے کے قریب ہوتے ہیں۔ ان ہینڈلوں کو وہ ہاتھوں سے پکڑتا ہے اور پھر اسٹینڈ کو درخت کے تنے سمیت اپنے سر کے اوپر تک اٹھاتا ہے اور نیچے لاتا ہے۔ اس طرح ایک مخصوص وقت کے دوران جو کھلاڑی یہ عمل زیادہ مرتبہ کرتا ہے جیت کا مستحق ہوتا ہے۔ اس عمل کے دوران کھلاڑی کو تقریباً تین سو اسی کلوگرام تک وزن بار بار اوپر نیچے کرنا ہوتا ہے۔

درخت کے تنے کے حوالے سے ایک اور مقابلے میں جسے اوور ہیڈلاگ لفٹ کہتے ہیں۔ اس میں کھلاڑی کو ویٹ لفٹرز کی مانند درخت کے تنے کو بار بار کندھے اور سر کے درمیان اٹھا کر اوپر نیچے کرنا ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک اور مقابلے کو جسے جائنٹ لاگ پریس کہتے ہیں۔ اس میں بھی ویٹ لفٹرز کی مانند درخت کے تنے کو اپنے کندھوں کے اوپر دونوں ہاتھوں سے اٹھاکر روکے رکھنا ہوتا ہے۔

ہرکولیس کے ستون
Pillars of Hercules


یونانی دیومالائی کہانیوں کے کردار ہرکولیس کے نام سے منسوب اس مقابلے میں کھلاڑی کے دونوں جانب بھاری بھرکم ستون ستر کے زاویے سے ترچھے کھڑے کردیے جاتے ہیں جنہیں انتظامیہ نے سہارا دے کر گرنے سے روکا ہوتا ہے۔ ان دونوں ستونوں کے درمیان کھلاڑی آکر کھڑا ہوتا ہے اور دونوں ستونوں سے بندھی زنجیروں کو اپنے ہاتھوں سے پکڑ لیتا ہے اور پھر وہ جیسے ہی اشارہ کرتا ہے۔ دونوں ستونوں کے سہارے ہٹادیے جاتے ہیں اور ستونوں کا سار وزن کھلاڑی کے ہاتھوں پر آجاتا ہے۔ ان ستونوں کو باہر کی جانب گرنے سے روکنا ہی کھلاڑی کا امتحان ہوتا ہے جو کھلاڑی زیادہ دورانیے تک انہیں گرنے سے روکے رکھتا ہے وہی جیت کا مستحق ہوتا ہے۔

قوت اور زینہ
Power Stairs


انسانی جسم کی مکمل طاقت کو جانچنے کا بہترین پیمانہ پاور اسٹیئرز کا مرحلہ ہے، جس میں کھلاڑیوں کو ہاتھوں میں وزن اٹھاکر قدم بہ قدم زینے پر چڑھنا ہوتا ہے۔ اس دوران جو کھلاڑی پہلے ہدف تک پہنچتا ہے کام یابی اس کے قدم چومتی ہے۔ واضح رہے کہ کھلاڑی کو سیڑھی کے تمام قدمچوں پر سے گزرنا ہوتا ہے۔

اسکوئٹ لفٹ
Squat Lift


دنیا کے طاقت ور انسان کے چناؤ میں اسکوئٹ لفٹ مقابلے کی سب سے زیادہ اہمیت ہے مقابلے کے دوران کھلاڑی کو اپنے پورے بدن کی طاقت اور مہارت کا بیک وقت استعمال کرنا ہوتا ہے۔ مقابلے کے قوانین کے مطابق کھلاڑی وزن اٹھانے کے لیے اکڑوں بیٹھتا ہے اور پھر وزن اٹھاتے ہوئے سیدھا کھڑا ہوتا ہے۔ اس دوران اسے رکنا نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ وہ سلاخ جس کے کونوں پر وزن لٹکا ہوتا ہے کھلاڑی کی پشت پر گردن کے نیچے پیٹھ اور کندھوں کے درمیان ٹکی ہوتی ہے، جب کہ سلاخ کو اس نے اپنے دنوں ہاتھوں سے پکڑا ہوتا ہے۔ اٹھک بیٹھک کا یہ عمل وہ بار بار کرتا ہے اور اس دوران وزن کی بنیاد پر فتح سے ہم کنار ہوتا ہے۔ اسکوئٹ لفٹ کے ایک اور طریقے میں کھلاڑی کو وزن تو اسی طرح اٹھانا ہوتا ہے تاہم اٹھک بیٹھک کے دوران ہی وہ وزن بڑھاتا جاتا ہے، جس کے لیے مخصوص انداز کا لوہے کا پلیٹ فارم بنایا جاتا ہے، جس میں وزن گرایا جاتا ہے اور جو زیادہ وزن اٹھا لیتا ہے اسے تماشائیوں کی تالیوں کی گونج میں فاتح قرار دے دیا جاتا ہے۔

ڈیڈ لفٹ
Dead Lift


وزن اٹھانے کے اس مقابلے میں کھلاڑی کی مجموعی طاقت کے ساتھ ساتھ اس کی کلائی کی مضبوطی کا بھی امتحان ہوتا ہے۔ ویٹ لفٹرز کی مانند وزن اس کے سامنے رکھا ہوتا ہے، جسے وہ جھک کر اٹھاتا ہے لیکن اسے یہ وزن اپنے گھٹنوں تک اٹھاکر بالکل سیدھا کھڑا ہونا ہوتا ہے اس دوران اس کے دونوں ہاتھ نیچے کی جانب بالکل سیدھے ہونا ضروری ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ مقابلے کے شریک کھلاڑیوں کے لیے وزن کا ہدف عموماً پونے پانچ سو کلو گرام سے زیادہ ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔