ایک اور برطانوی شہر نے سوچی سے اعزاز واپس لے لیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 4 نومبر 2017
روہنگیا مسئلے پر سوچی کا رویہ مایوس کن اور افسوس ناک ہے، گلاسگو سٹی کونسل۔ فوٹو: فائل

روہنگیا مسئلے پر سوچی کا رویہ مایوس کن اور افسوس ناک ہے، گلاسگو سٹی کونسل۔ فوٹو: فائل

گلاسگو: برطانیہ کے ایک اور شہر نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی مذمت نہ کرنے پر میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی کو دیا گیا اعزاز واپس لے لیا۔

برطانوی شہر گلاسگو کی سٹی کونسل نے آنگ سان سوچی کو دیا گیا ایوارڈ ’’فریڈم آف گلاسگو‘‘واپس لے لیا ہے۔ یہ اعزاز میانمار میں جموریت کیلئے جدوجہد کرنے پر 2009 میں سوچی کو اس وقت دیا گیا تھا جب وہ اپنے گھر میں نظر بند تھیں۔ شہری انتظامیہ کی سربراہ ایوا بولانڈر نے کہا کہ گلاسگو حکومت نے حال ہی میں سوچی کو خط لکھ کر ان کی ناک کے نیچے ہونے والے مظالم پر تشویش کا اظہار کیا اور ان پر مداخلت کے لیے زور دیا تاہم سوچی کا جواب مایوس کن اور افسوس ناک تھا جس پر اعزاز واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:  آکسفورڈ نے سوچی کی تصویر اتار دی

اسکاٹش کونسل نے کہا کہ اعزاز واپس لینے کو معمولی اقدام نہیں سمجھنا چاہیے اور اس سے قبل کبھی ایسا نہیں ہوا۔ رواں ہفتے کے شروع میں برطانوی شہر شیفیلڈ نے بھی سوچی سے فریڈم آف شیفیلڈ کا اعزاز واپس لے لیا ہے۔ شیفیلڈ انتظامیہ نے کہا کہ سوچی نے روہنگیا اقلیت پر ہونے والے مظالم پر جان بوجھ کر آنکھیں بند کرلیں۔

علاوہ ازیں لندن اسکول آف اکنامکس نے بھی سوچی کو دیا گیا اعزازی صدر کا عہدہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل آکسفورڈ یونی ورسٹی نے بھی اپنے ہاں آویزاں سوچی کی تصویر ہٹادی تھی جبکہ آکسفورڈ سٹی کونسل نے بھی ان سے فریڈم آف آکسفورڈ کا اعزاز واپس لے لیا تھا۔

واضح رہے کہ میانمار میں سرکاری سرپرستی میں ہونے والے مظالم کے نتیجے میں ہزاروں روہنگیا مسلمان شہید اور 10 لاکھ سے زائد بنگلا دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔