لاہور میں ایکسپریس نیوز کی ٹیم نے جعلی پیر کا پول کھول دیا

مانیٹرنگ ڈیسک  پير 21 اپريل 2014
قصور کے ایوب کا کئی خواتین سے ناجائز تعلق ، بات سے بات کی ٹیم نے جیل پہنچا دیا۔

قصور کے ایوب کا کئی خواتین سے ناجائز تعلق ، بات سے بات کی ٹیم نے جیل پہنچا دیا۔

لاہور: جعلی پیروں کے ہاتھوں کھلونا بنے عام لوگوں کی کہانی، خواہشات کی تکمیل کیلیے شیطانی عملیات کیا کفر نہیں؟ امتحان میں کامیابی، محبوب کا حصول، کیا ہماری بے توکلی نہیں؟ اندھی تقلید کا بھیانک انجام، حرص و ہوس کی المناک داستان ،آخرکب ختم ہوگی؟ معاشرے میں پھیلی اس بداعتقادی کا جائزہ ایکسپریس نیوز کے پروگرام بات سے بات میں میزبان ماریہ ذوالفقار خان نے لیا۔

انھوں نے حوالات میں بند ننگ دھڑنگ سائیں کے ساتھ کی گئی گفتگو بھی نشر کی جس میں اس نے بتایا کہ وہ ایک عورت کے عشق میں برباد ہو گیا، جس کے بعد اس نے یہ حلیہ اپنا کر سادہ لوح لوگوں کو بیوقوف بنانا شروع کر دیا۔ پروگرام میں قصور کے حاجی ایوب نامی جعلی پیر کی ایک عورت کے ساتھ ٹیلیفون پر ریکارڈ کی گئی گفتگو بھی سنوائی گئی جس میں وہ  بے شرمی سے جرائم کا اعتراف کر رہا تھا۔ اس گفتگو کی بنیاد پر جعلی پیر کے خلاف ایف آئی آر کٹوا کر گرفتار کرا دیا گیا۔

متاثرہ عورت رضیہ نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ میں اور میرے گھر والے جعلی پیر حاجی ایوب کے مرید تھے جس نے میرے خاوند کو یہ کہہ کر مجھے طلاق دلوا دی کہ تمہاری بیوی بدچلن ہے، پھر میرے بھائیوں کو کہا کہ اسے گھر سے نکال دو۔ ایوب مجھے اپنے ہاں لے آیا اور میرے ساتھ سال سے زیادہ زیادتی کرتا رہا۔ جعلی پیر ایکسپریس نیوز کے ساتھ گفتگو میں اپنے خلاف الزامات کو جھٹلاتا رہا تاہم اس کی ریکارڈڈ ٹیلیفونک گفتگو اسے جیل پہنچانے کیلیے کافی ثابت ہوئی۔ پروگرام کے دوران علامہ ابتسام الٰہی ظہیرنے کہا کہ سیاسی پشت پناہی کے باعث ان پیروں کے خلاف کریک ڈائون مشکل ہو جاتا ہے۔ شریک گفتگو ڈاکٹر علی ہاشمی نے کہا کہ عقائد کے حوالے سے شخصی آزادی ہونی چاہیے مگر اس بنیاد پر معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کے خلاف قانون سازی ہونی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔