2013ء کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں، الیکشن کمیشن کا اعتراف

مانیٹرنگ ڈیسک  منگل 23 ستمبر 2014
امیدواروں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، نادرا اور نیب نے مکمل تعاون نہیں کیا۔، الیکشن کمیشن  فوٹو : فائل

امیدواروں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، نادرا اور نیب نے مکمل تعاون نہیں کیا۔، الیکشن کمیشن فوٹو : فائل

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے 2013 کے انتخابات کی جائزہ رپورٹ جاری کردی ہے جس میں میں اعتراف کیا گیاہے کہ انتخابات میں آرٹیکل62 اور 63 کا اطلاق درست طریقے سے نہیں ہوسکا۔  

انتخابات سے متعلق جائزہ رپورٹ ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن شیرافگن کی سربراہی میں 16 رکنی کمیٹی نے تیار کی ہے۔ یہ رپورٹ دسمبر 2013  میں ہی تیار کرلی گئی ہے تاہم اسے 9 ماہ بعد خاموشی سے جاری کیا گیا۔ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ 2013  کے انتخابات میں آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق درست طریقے سے نہیں ہوسکا ہر ریٹرننگ افسر اپنے طریقے سے 62 اور 63 کا اطلاق کرتا رہا، رپورٹ میں امیدواروں کی جانچ پڑتال کا عمل بھی غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو جانچ پڑتال کے لئے بہت کم وقت ملا جس کی وجہ سے کئی انتخابی امیدواروں کو مناسب جانچ پڑتال کے بغیر کلیئر کر دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، نادرا اور نیب نے مکمل تعاون نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن میں بنایا گیا اسکروٹنی سیل بھی صحیح طریقے سے کام نہ کر سکا، یو این ڈی پی کی مدد سے تیار کردہ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم بھی ناکام رہا، چھپائی میں تاخیر کے باعث بعض حلقوں میں بیلٹ پیپرز دیر سے پہنچے۔ جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں ریٹرننگ افسران نے ہاتھ سے بنائے ہوئے نتائج الیکشن کمیشن بھیجے۔ فارم 16 میں نقائص کے باعث ریٹرننگ افسران مذکورہ فارم خود بناتے رہے۔ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کے اضافے کے فیصلہ سے ابہام پیدا ہوا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔