- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
- شاہین سے بدتمیزی، افغان شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا
- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
2013ء کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں، الیکشن کمیشن کا اعتراف
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے 2013 کے انتخابات کی جائزہ رپورٹ جاری کردی ہے جس میں میں اعتراف کیا گیاہے کہ انتخابات میں آرٹیکل62 اور 63 کا اطلاق درست طریقے سے نہیں ہوسکا۔
انتخابات سے متعلق جائزہ رپورٹ ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن شیرافگن کی سربراہی میں 16 رکنی کمیٹی نے تیار کی ہے۔ یہ رپورٹ دسمبر 2013 میں ہی تیار کرلی گئی ہے تاہم اسے 9 ماہ بعد خاموشی سے جاری کیا گیا۔ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ 2013 کے انتخابات میں آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق درست طریقے سے نہیں ہوسکا ہر ریٹرننگ افسر اپنے طریقے سے 62 اور 63 کا اطلاق کرتا رہا، رپورٹ میں امیدواروں کی جانچ پڑتال کا عمل بھی غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو جانچ پڑتال کے لئے بہت کم وقت ملا جس کی وجہ سے کئی انتخابی امیدواروں کو مناسب جانچ پڑتال کے بغیر کلیئر کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، نادرا اور نیب نے مکمل تعاون نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن میں بنایا گیا اسکروٹنی سیل بھی صحیح طریقے سے کام نہ کر سکا، یو این ڈی پی کی مدد سے تیار کردہ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم بھی ناکام رہا، چھپائی میں تاخیر کے باعث بعض حلقوں میں بیلٹ پیپرز دیر سے پہنچے۔ جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں ریٹرننگ افسران نے ہاتھ سے بنائے ہوئے نتائج الیکشن کمیشن بھیجے۔ فارم 16 میں نقائص کے باعث ریٹرننگ افسران مذکورہ فارم خود بناتے رہے۔ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کے اضافے کے فیصلہ سے ابہام پیدا ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔