- اسلام آباد میں شہریوں کو ان دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- مخصوص طبقے کو کلین چٹ دینے کیلیے نیا پروپیگنڈا تیار کیا جارہا ہے، فیصل واوڈا
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- تیسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کا پاکستان کو جیت کیلئے 179 رنز کا ہدف
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
- بنگلادیش نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا
- 100 دنوں میں 200 فلائٹس کے مسافر بیگز سے سونا چوری کرنے والا ملزم گرفتار
- سنی اتحاد کونسل نے چیئرمین پی اے سی کیلئے شیخ وقاص اکرم کا نام اسپیکر کو بھیج دیا
- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، وزیراعظم
- جنوبی وزیرستان کے گھر میں ہونے والا دھماکا ڈرون حملہ تھا، رکن اسمبلی کا دعویٰ
- دنیا کا گرم ہوتا موسم، مگرناشپاتی کے لیے سنگین خطرہ
- سائن بورڈ کے اندر سے 1 سال سے رہائش پذیر خاتون برآمد
عوام کے مفادات کے تحفظ کے لیے کیسے لڑنا ہے یہ ہم جانتے ہیں، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ای او بی آئی کو ڈی ایچ اے اور دیگر افراد وکمپنیوں سے خریدی گئیں جائیدادوں کا جائزہ لیکر انہیں اپنے پاس رکھنے یا واپس کرنے کے اس بارے میں حتمی فیصلہ کرکے30دن کے اندر رپورٹ دینے کی ہدایت کی ہے۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے چیئرمین ای او بی آئی کوکہا اگر جائیدادیں واپس کرنی ہیں تو بورڈ اس بارے میں پالیسی بناکر تین دسمبر تک حتمی شکل دے، بینچ کا کہنا تھا عدالت عوام کے مفادکیلئے لڑے گی لیکن ای او بی آئی کے مفادات کا اصل تحفظ بورڈ نے خودکرنا ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ڈی ایچ اے کے وکیل عرفان قادر ہم سے لڑیں گے اور ہم بھی عوام کیلیے لڑیں گے،فاضل جج نے کہا بادی النظر میں غریب مزدوروں کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے اور اس سارے فراڈ میں ای او بی آئی نے دلال کا کردار ادا کیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا ای او بی آئی ڈیڑھ لاکھ مزدوروںکا ادارہ ہے، بورڈ نے فیصلہ کرنا ہے کہ اس ادارے کوکس طرح چلانا ہے، مزدوروں کے مفاد کیلیے لڑنا ادارے کی ذمہ داری ہے، عدالت ان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن ثبوت ادارے نے لاکر دینے ہیں،عوام کے مفادات کے تحفظ کیلیے کیسے لڑنا ہے یہ ہم جانتے ہیں،عوام کا اس سے بڑھ کر مفاد نہیں ہوسکتا کہ مزدوروں کے خون پسینے کی کمائی محفوظ ہو۔
ایڈن گارڈن کے وکیل طارق محمود نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق جائیدادکی اس خرید وفروخت میں مجرمانہ سرگرمی نظر نہیں آئی، سب کچھ قانون کے مطابق ہوا ہے۔عدالت نے مقدمے میں فریق بننے کیلیے خالد رشیدکی درخواست پر ڈی ایچ اے، بحریہ ٹاؤن اور ای او بی آئی کو نوٹس جاری کردیا۔سپریم کورٹ نے خود مختار اداروں کے سربراہان کی تقرریوں کیلیے کمیشن قائم کرنے کے فیصلے کیخلاف حکومت کی نظرثانی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ آئین کا آرٹیکل19 حکومت کوکابینہ کے ذریعے کام کرنے کا اختیار دیتا ہے اور پارلیمانی جمہوری نظام میں اس کا سربراہ وزیراعظم ہوتا ہے جسے ان تقرریوںکا اختیار حاصل ہے مگرکمیشن کے قیام کے ذریعے وزیر اعظم کے اس اختیار پر قدغن لگادی گئی ہے ۔ اٹارنی جنرل نے مزید کہا چیئرمین پیمرا کا تقرر 4 سال کیلیے صدر کرتا ہے اور دوبارہ تقرری بھی ہو سکتی ہے جبکہ ارکان کے تقررکیلئے پیمرا کا اپنا قانون موجود ہے،اسی طرح اوگرا اور ایس ای سی پی چیئرمین کی تقرری حکومت کا اختیار ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔