- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
انتخابات میں منظم دھاندلی نہیں انفرادی بے قاعدگیاں ہوئیں، الیکشن کمیشن
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ق) کی جانب سے ریٹرننگ افسران پرمنظم دھاندلی کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی طور پر عام انتخابات کے نتائج عوام کے درست مینڈیٹ کی عکاس ہیں۔
الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ق) اور این جی او (فافین) کی طرف سے عام انتخابات 2013 میں منظم دھاندلیوں کے الزمات کا جواب جوڈیشل انکوائری کمیشن میں جمع کرادیا ہے۔ جواب میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر الیکشن کمیشن کے معاملات میں مداخلت کے الزامات مستردکرتے ہوئے انھیں دھاندلی کے الزامات سے بری الذمہ قراردیا گیا ہے۔
اپنے جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابات مجموعی طور پرغیر جانبدارانہ، منصفانہ اور شفاف تھے۔ انتخابات میں منظم دھاندلی نہیں لیکن انفرادی بے قاعدگیاں ضرور ہوئیں تاہم اس سے مجموعی نتائج متاثر نہیں ہوئے، افسران کے تبادلوں کا الیکشن معاملات پرکوئی اثر نہیں پڑا۔
عام انتخابات میں ماتحت عدلیہ اور ریٹرننگ افسران پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیا دقرار دیتے ہوئے مستردکیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا اب بات کے شواہد نہیں کہ آر اوز نے نتائج تیاری کے دوران امیدواروں یا ان کے ایجنٹس کو لاتعلق رکھا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابی عملے کے تبادلوں کا گزٹ نوٹیفکیشن موجود ہے، کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا گیا جس سے انتخابی عمل متاثر ہوا ہو، ریٹرننگ افسران کی تبدیلی سے دھاندلی ثابت نہیں ہوسکتی۔ الیکشن کمیشن نے (ق لیگ کے ان الزامات کو بھی غلط قرار دے دیا ہے کہ آر اوز نے گنتی اور نتائج کی تیاری کے وقت امیدواروں اور ان کے نمائندوں کو شامل نہیں ہونے دیا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ دھاندلی صرف الزامات سے نہیں بلکہ شواہد سے ثابت ہو سکتی ہے۔ایک این جی او فافن کے الزامات کے حوالہ سے الیکشن کمیشن نے موقف اختیارکیا کہ عام انتخابات 2013 صاف شفاف، غیرجانبدارانہ اور قانون کے مطابق ہوئے،عام انتخابات میںکسی قسم کی منظم دھاندلی نہیں ہوئی۔دریں اثناء پیپلز پارٹی نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ27 جعفر آباد اور 39چاغی میں دھاندلی سے متعلق اضافی دستاویزات کمیشن آفس میں جمع کرا ئی گئی ہیں جبکہ مہاجر قومی موومنٹ نے انتخابی دھاندلی سے متعلق 17 گواہوں کے ناموں کی فہرست بھی جوڈیشل کمیشن آفس میں جمع کرا دی ہے۔
جن میں گورنر عشرت العباد، نگراں وزیراعلیٰ زاہد قربان، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد، سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد اور دیگر مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنان شامل ہیں۔دریں اثنا دو سینئر وکلا خواجہ حارث اور مخدوم علی خان نے مسلم لیگ(ن) کی جانب سے جوڈیشل انکوائری کمیشن میں پیش ہونے سے معذرت کرلی ہے۔ مسلم لیگ ن کی نئی ٹیم شاہد حامد، رفیق رجوانہ اورمصطفیٰ رمدے پر مشتمل ہوگی۔یہ وکلاء جوڈیشل کمیشن میں پیش ہوکر پارٹی کا موقف پیش کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔