بلاٹر کو’’ریڈ کارڈ‘‘ دکھانے کیلیے کوششیں تیز

اے ایف پی  جمعـء 29 مئ 2015
 کرپشن اسکینڈل اور کئی ٹاپ آفیشلز کی گرفتاری کے بعد سیپ بلاٹر پر کھیل سے الگ ہونے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔  فوٹو : فائل

کرپشن اسکینڈل اور کئی ٹاپ آفیشلز کی گرفتاری کے بعد سیپ بلاٹر پر کھیل سے الگ ہونے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔ فوٹو : فائل

لندن / زیورخ: سیپ بلاٹرکو’’ریڈ کارڈ‘‘ دکھانے کیلیے کوششیں تیز ہو گئیں، ہنگامہ خیز فیفا صدارتی انتخابات جمعے کو ہوں گے، پانچویں مرتبہ فٹبال عالمی گورننگ باڈی کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھالنے کے خواہاں بلاٹر پر کھیل سے الگ ہونے کے لیے دباؤ بڑھ گیا، برطانوی حکومت نے بھی ان سے کھیل کی جان چھوڑنے کا مطالبہ کردیا۔ دوسری جانب افریقی ممالک بدستور سینئر آفیشل کی حمایت پر کمر بستہ ہیں، ایشین کنفیڈریشن نے انتخابات کے التوا کی تجویز مسترد کردی۔

فیفا کے صدارتی انتخابات جمعے کو زیورخ میں ہورہے ہیں،1998 سے اس عہدے پر فائز سیپ بلاٹر اور اردن کے پرنس علی بن الحسین کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ کرپشن اسکینڈل اور کئی ٹاپ آفیشلز کی گرفتاری کے بعد سیپ بلاٹر پر کھیل سے الگ ہونے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔ انگلش فٹبال ایسوسی ایشن کے چیئرمین گریگ ڈیک نے کہاکہ جب تک بلاٹر فیفا ہیڈکوارٹر میں ہیں اس کی ساکھ کو دوبارہ بہتر نہیں بنایا جاسکتا، وہ خود ہی فٹبال کی جان چھوڑ دیں۔

مخالفت میں ووٹ دے کر باہر کیا جائے یا پھر ہمیں تیسرا آپشن تلاش کرنا ہوگا۔ برطانیہ کے وزیر کھیل جان وائٹنگ ڈیل نے ایوان نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیفا کی لیڈرشپ میں تبدیلی اب ناگزیر ہوچکی، ہم اس معاملے میں انگلش ایسوسی ایشن کے ساتھ کھڑے اور صدارتی امیدوار علی بن الحسین کی حمایت کرتے ہیں۔ دوسری جانب ایسٹ اور سینٹرل افریقہ فٹبال ایسوسی ایشنز نے سیپ بلاٹر کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ کینیا فٹبال ایسوسی ایشن کے ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ ہم نے پہلے ہی بلاٹر کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اب بھی اس پر قائم ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز یوئیفا کی جانب سے فیفا کے صدارتی انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم ایشین فٹبال کنفیڈریشن نے اس کی مخالفت کردی ہے۔ اے ایف سی ممبران کے209 میں سے 47، یورپ کے 54  اور افریقہ کے 56 ووٹس ہیں۔دوسری جانب سیپ بلاٹر نے کرپشن اسکینڈل اور عہدیداران کی گرفتاری کے بعدگذشتہ روز زیورخ میں 6 کنفیڈریشنز کے سربراہان سے ملاقات کی تاہم اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ دریں اثنا فیفا میں اتنا بڑا فراڈ سامنے آنے کے بعد بڑے اسپانسرز نے بھی قطع تعلق پر غور شروع کردیا۔ ایک بڑے اسپانسر نے واضح کیاکہ جلد سے جلد فیفا کی ساکھ بحال نہیں ہوئی تو ہم اس کے ساتھ مزید نہیں چل پائینگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔