پاکستان میں بھارت کے مقابلے میں اچھی شاعری اورموسیقی تخلیق کی جارہی ہے ، آشا بھوسلے

ویب ڈیسک  پير 7 ستمبر 2015
مہدی حسن اور غلام علی کی بہت بڑی مداح ہوں، آشا بھوسلے فوٹو: فائل

مہدی حسن اور غلام علی کی بہت بڑی مداح ہوں، آشا بھوسلے فوٹو: فائل

برلن: بالی ووڈ کی شہرہ آفاق گلوکارہ آشا بھوسلے نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں شاعری اور موسیقی پر بھارت کے مقابلے میں پاکستان اچھا کام ہورہا ہے۔

جرمنی میں اپنے میوزک کنسرٹ کے موقع پر ایکسپریس ٹریبیون کو دیئے گئے انٹرویو میں آشا بھوسلے نے کہا کہ بھارت میں رہنے والے وہ افراد جو اردو بولنا اور لکھنا جانتے ہیں وہ بھی بہت اچھا نہیں لکھ رہے جب کہ پاکستان میں اچھے گیت لکھے اور گائے جارہے ہیں۔ بالی ووڈ میں آج کل جو گانے لکھے جارہے ہیں وہ بے سروپا اور بے معنی ہیں جسے کوئی بھی گا سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اب اداکار بھی گلوکار بن گئے ہیں، اگر ان گلوکاروں کو ’تو جہاں جہاں چلے گا میرا سایہ ساتھ ہوگا، یا انتظار کریں گے تیرا قیامت تک ‘ جیسے نغمے گانے کو کہیں گے تو وہ انہیں نہیں گاسکیں گے۔

آشا بھوسلے کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی پاکستانی موسیقی اور گیت بہت شوق سے سنتی ہیں گزشتہ 60 برسوں سے غلام علی کو سن رہی ہیں اس کے علاوہ وہ شہنشاہ غزل مہدی حسن کی بھی بہت بڑی مداح ہیں کیونکہ انہیں موسیقی اور گائیکی سے عشق ہے۔

بالی ووڈ میں گانوں کے گرتے ہوئے معیار پر انہوں نے کہا کہ اب شاہ رخ اپنے گانے خود گارہے ہیں اور سلمان خان بھی گیت گارہے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ پس منظر میں گانے والے گلوکاروں کی ضرورت اب ختم ہوگئی ہے اور اب ہمارے لیے کوئی کام نہیں ہے اور گانے بھی اس انداز میں  نہیں لکھے جارہے۔ لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ لوگوں کو بتدریج یہ احساس ہوگا کہ وہ کیا گا رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔