نوجوان اور انٹرنیٹ کا مفید استعمال

علی عمار یاسر  اتوار 10 اپريل 2016
ذرائع ابلاغ کی ترقی کے باوجود انسان ایک دوسرے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ فوٹو: فائل

ذرائع ابلاغ کی ترقی کے باوجود انسان ایک دوسرے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ فوٹو: فائل

ایک زمانے میں ایک شہر سے دوسرے شہر تک پیغام رسانی میں کئی دن صرف ہو جاتے تھے۔ اور اگر کسی دور دراز ملک میں پیغام پہنچانا ہوتا تو نوبت کئی ہفتوں تک پہنچ جاتی۔

پیغام رسانی کی سہولت صرف شاہی دربار اور امراء کو حاصل ہوتی تھی کیونکہ لمبے سفر کے اخراجات برداشت کرنا ہرکس و ناکس کے بس کا روگ نہیں تھا۔اگرکوئی بہت اہم پیغام جلد از جلد پہنچانا ہوتا تو ایلچی تازہ دم گھوڑوں پر روانہ ہو جاتے ۔ بغیر کہیں رُکے اور آرام کیے، جب ایلچی منزلِ مقصود پر پہنچتے تو معلوم ہوتا کہ مکتوب الیہ کسی اور منزل کی طرف رواں دواں ہے۔ جب ملکوں کے مابین تجارتی روابط قائم ہوئے تو تجارتی قافلوں کے ذریعے پیغام رسانی ہونے لگی۔ آہستہ آہستہ اس نے صنعت کا درجہ اختیار کر لیاتو کئی حکومتوں نے اسے آمدنی میں اضافے کی غرض سے سرکاری سرپرستی میں لے لیا۔

الیکٹرانک میڈیا اور انٹرنیٹ کے عروج نے پیغام رسانی کے قدیم ذرائع کی اہمیت کو کم کر دیا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک بینک اپنے گاہکوں کے کھاتوں کی تفصیلات ماہانہ بنیادوں پر ان کے پتے پر ارسال کیا کرتے تھے۔ ابھی بھی ماہانہ حساب کتاب پوسٹ آفس کے ذریعے بھیجا تو جاتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ای میل بھی کر دیا جاتا ہے کیونکہ یہ طریقہ کارزیادہ مقبول، تیز اور سستا ہے۔اسی طرح امتحانات کے نتائج جو پہلے بذریعہ خط بھیجے جاتے تھے ،اب انٹرنیٹ پر فوراََ دیکھے جا سکتے ہیں۔

انٹرنیٹ کی اسی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے متاثر ہوتے ہوئے کئی مشہورِ زمانہ اخبارات نے اپنے پرنٹ ایڈیشن چھاپنے بند کر دیے ہیں اور اپنا سارا کاروبار انٹرنیٹ پر منتقل کر دیا ہے۔اسی طرح موبائل کی ایجاد نے لینڈ لائن اور خط و کتابت کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ نت نئی ٹیکنالوجی اور ایجادات کی بدولت اب ہم سات سمندر پار بیٹھے کسی عزیز سے نا صرف بات کر سکتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کی ویڈیو بھی دیکھ سکتے ہیں۔

ان سب ایجادات کی بدولت ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم اپنے عزیز و اقارب سے زیادہ قریب ہوں لیکن مشاہدہ ہے کہ انسان ایک دوسرے سے اور دور ہوتے جا رہے ہیں۔ طرح طرح کی آن لائن گیمز اور سوشل میڈیا ویب سائٹس کی بدولت ہم کوسوں دور بیٹھے حضرات سے رابطے میں توہوتے ہیں مگر اپنے قریب بستے انسانوں سے بہت دور ہو جاتے ہیں۔ ایک ہی کمرے میںبیٹھے حضرات ایک دوسرے سے گفتگو کرنے کی بجائے اپنے موبائل فونز پر دنیا جہاں کے مشاغل میں مگن اور ایک دوسرے سے لاپروا نظر آتے ہیں۔ اس صورتحال سے بچنے کی کچھ تراکیب پیشِ خدمت ہیں:

۱۔سوشل میڈیا ویب سائٹس کا ضرورت سے زیادہ استعمال مت کریں۔ یہ آپ کا وقت زیادہ صرف کرتی ہیں اور ان کے فوائد بہت کم ہوتے ہیں۔ جو وقت آپ فیس بک کو دیتے ہیں، اس سے آدھا وقت اگر دوستوں اور رشتہ داروں کو دیا جائے تو زندگی خوشگوار گزرے گی۔

۲۔ موبائل، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کثرت سے استعمال کرنے والے اکثر حضرات سستی اور موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں۔فراغت کے تمام لمحات سکرین کے سامنے خرچ کرنے والے زیادہ تر لوگ کمزور بینائی اور تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ آن لائن ویڈیو گیمز وقتی طور پر ہمیں لطف دیتی ہیں مگر ان پر وقت ضائع کرنے کی بجائے اگر ہم جسمانی کھیلوں پر توجہ دیں تو اس سے ہمارے جسم اور دماغ پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

۳۔کوشش کریں کہ جب دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ ہوں تو موبائل اور انٹرنیٹ کا استعمال بہت کم کریں۔ کیونکہ آپ کے قریب رہنے والوں لوگوں کو آپ کی توجہ اور آپ کا وقت درکار ہوتا ہے ۔بہت سے لوگ اس بات کا بُرا مان جاتے ہیں کہ ان کے سامنے آپ کی ساری توجہ اپنے موبائل کی طرف ہے۔آپ کو کیسا لگے گا اگر آپ کسی صاحب یا صاحبہ سے مصروفِ گفتگو ہوں اور وہ آپ کی باتوں پر کان دھرنے کی بجائے اپنے موبائل میں مگن ہوں؟

۴۔سوشل میڈیا ویب سائٹ یا ایس ایم ایس پر کسی سے بات کرتے ہوئے کوشش کریں کہ انگریزی اور اردوالفاظ کے اسپیلنگ ٹھیک لکھیں کیونکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر طلبہ شارٹ کٹ لکھنے کے اتنے عادی ہو جاتے ہیں کہ امتحانات میںبھی لاشعوری طور پر غلط اسپیلنگ لکھ کر آ جاتے ہیںجس کا انہیں احساس تک نہیں ہوتا۔

۵۔ساری رات انٹرنیٹ پر گزارنے کی بجائے وقت پر سوئیں اور صبح کی سیرکو جائیں تو آپ بھی بے اختیار کہہ اُٹھیں گے کہ دنیا واقعی اتنی خوبصورت ہے۔ اس طرح کی صحت مند سرگرمیاں ہمیں قدرت کے ساتھ جڑت کا احساس دلاتی ہیں اور ہم حقیقی معنوں میںزندگی سے لطف لینے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

۶۔کسی سیانے سے پوچھا گیاکہ بندوق فائدہ مند ہے یا نقصان دہ ہے؟ اس نے جواب دیا کہ اگر مظلوم پر اُٹھے تو نقصان دہ ہے اور اگر مظلوم کی حمایت میں اُٹھے تو فائدہ مند۔ اسی طرح انٹرنیٹ فائدہ مند ہے یا نہیں ، اس کا انحصار آپ کے استعمال پر ہے۔آپ اپنا وقت اور پیسہ فضول اور بے مقصد ویب سائٹس پر ضائع کرتے ہیں یا معلوماتی اور فائدہ مند ویب سائٹس پریہ آپ کے ذوق اور عقلِ سلیم پر منحصر ہے!

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔