اپنے مفاد کی جنگ؛ آئی سی سی کو پاک بھارت کرکٹ کا خیال آگیا

اسپورٹس ڈیسک  جمعرات 30 جون 2016
نئے ڈویژن سسٹم میں باقاعدگی سے مقابلوں کو ناگزیر قراردیا جانے لگا،آپس میں کھیلنے پر زور دیا جائے گا، برطانوی اخبار  فوٹو: فائل

نئے ڈویژن سسٹم میں باقاعدگی سے مقابلوں کو ناگزیر قراردیا جانے لگا،آپس میں کھیلنے پر زور دیا جائے گا، برطانوی اخبار فوٹو: فائل

لندن:  آئی سی سی کو اپنے مفادات کی خاطر پاک بھارت کرکٹ کا خیال آگیا، نئے ڈویژن سسٹم میں روایتی حریفوں کے درمیان باقاعدگی سے مقابلوں کو ناگزیر قراردیا جا سکتا ہے، برطانوی اخبار کے مطابق نئے اسٹرکچر کی کامیابی کیلیے پاکستان اور بھارت کو سیاسی اختلافات ایک طرف رکھ کر آپس میں کھیلنے پر زور دیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کی کرکٹ میں مسابقت کا کسی بھی دوسری ٹیموں کے ساتھ مقابلے سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا، مگردونوں ممالک کے درمیان سیاسی و سفارتی کشیدگی اور خاص طور پر بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے باہمی کرکٹ اب صرف ملٹی ٹیم ایونٹس تک ہی سمٹ چکی ہے۔ دونوں ٹیمیں آئندہ برس  چیمپئنز ٹرافی میں ایجبسٹن میں ایک دوسرے کا سامنا کریں گی، یہ چار برس میں دوسرا موقع ہوگا جب برمنگھم میں روایتی حریفوں کی ون ڈے فارمیٹ میں جنگ چھڑے گی، آخری مرتبہ بھی دونوں ٹیمیں نے اس وینیو پر چیمپئنز ٹرافی میں ایک دوسرے کا سامنا کیا تھا، تب مقابلے کی ٹکٹیں صرف تین گھنٹے میں فروخت ہوگئی تھیں۔

پاکستان اور بھارت کے میچ کو دنیا بھر میں کروڑوں لوگ ٹی وی پر دیکھتے ہیں اس کے باوجود 2013 سے اب تک یہ دونوں ٹیمیں محدود اوورز کے فارمیٹس میں صرف 5 مرتبہ آپس میں کھیلی ہیں۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اب کھیل کے بین الاقوامی اسٹرکچر میں تبدیلی کیلیے مختلف تجاویز پر غور کررہی ہے، اس میں ٹو ڈویژن ٹیسٹ سسٹم اور ون ڈے لیگ شامل ہے۔ برطانوی اخبار کے مطابق آئی سی سی کیلیے سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ 2اہم نئے ایونٹس میں اگر پاکستان اور بھارت آپس میں نبرد آزما نہیں ہوئے تو پھر ان کا مزہ کرکرا ہوکر رہ جائے گا۔ ٹوڈویژن ٹیسٹ سسٹم میں ٹاپ 7 ٹیموںکوڈویژن ون میں ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر ایک دوسرے کا مقابلہ کرنا ہے۔

اس وقت ٹیسٹ رینکنگ میں بھارت دوسرے اور پاکستان تیسرے نمبر پر موجود ہے، اگر فرسٹ ڈویژن میں دوسرے اور تیسرے نمبر کی ٹیمیں آپس میں نہیں کھیلیں گی تو پھر اس سسٹم کے ذریعے ٹیسٹ کرکٹ کو فروغ دینے کا مقصد ہی حاصل نہیں ہوگا۔ اسی طرح ون ڈے لیگ میں 13 ٹیمیں شریک ہوں گی جو تین برس کے عرصے میں آپس میں ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر کم سے کم تین، تین میچز کی سیریز کھیلیں گے۔ اسی طرح اگر پاکستان اور بھارت آپس میں ون ڈے سیریز نہیں کھیلتے تو پھر اس لیگ کی حیثیت پر بھی بہت بڑا سوالیہ نشان ثبت ہوجائے گا۔

یہی وہ وجوہات ہیں جو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو اب دونوں ممالک میں کرکٹ تعلقات کی بحالی کیلیے کردار ادا کرنے پر مجبور کررہی ہیں۔آئی سی سی میٹنگز میں دونوں بورڈز پر زوردیا جا سکتا ہے کہ وہ باہمی اختلافات اور سیاسی کشیدگی کو ایک جانب رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ باقاعدگی کے ساتھ کرکٹ کھیلنا شروع کردیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔