درہ آدم میں کلاشنکوف اسمارٹ فون سے بھی سستی

اے ایف پی  جمعـء 29 جولائی 2016
یہاں ایم پی 5 کی ہو بہو نقل بنتی ہے، چیک پوائنٹ سے کاروبار ٹھپ ہو گیا، کاریگر:فوٹو : اے ایف پی

یہاں ایم پی 5 کی ہو بہو نقل بنتی ہے، چیک پوائنٹ سے کاروبار ٹھپ ہو گیا، کاریگر:فوٹو : اے ایف پی

درہ آدم خیل:  فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ایک تازہ جائزے کے مطابق پاکستان میں جگہ جگہ غیر قانونی اسلحہ ورکشاپیں قائم ہیں، جہاں اسکریپ یعنی بچے کھچے لوہے سے ایسی کلاشنکوف رائفلیں تیار کی جاتی ہیں جو اسمارٹ فون سے بھی سستی ہوتی ہیں۔

پہاڑیوں میں گھرا شمال مغربی شہر درہ آدم خیل پاکستان میں ہتھیاروں کی سب سے بڑی بلیک مارکیٹ کہلاتا ہے‘ یہاں قفے وقفے سے گولیاں چلنے کی آوازیں آنا معمول کی بات ہے۔ درہ آدم خیل میں اسلحہ سازی کا کاروبار کئی نسلوں سے چلا آ رہا ہے اور یہ کاروبار1980ء کے عشرے میں خاص طور پر چمکا جب مجاہدین نے سرحد پار افغانستان جا کر سوویت فوجوں کیخلاف لڑنے کیلیے یہاں سے ہتھیار خریدنے شروع کیے تھے۔

درہ آدم خیل اب جرائم پیشہ سرگرمیوں سے کافی حد تک پاک ہو چکا ہے تاہم نئے حالات اسلحہ ساز کاریگروں کیلیے ساز گار نہیں۔ ترکی اور بلغاریہ کی مشہور ایم پی5 مشین گن کی ہو بہو نقل تیار کرنے کے ماہر کاریگر خطاب گل کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے جگہ جگہ چیک پوائنٹس بنا دیئے ہیں جس سے کاروبار ٹھپ ہو گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔