- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
گنے کی قیمت صوبائی معاملہ ہے،وفاق ذمے دار نہیں، سکندر حیات بوسن
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی و ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ شوگر ملوں کو چلانے کا دائرہ کار شوگر کنٹرول ایکٹ کے تحت صوبائی حکومتوں کا ہے اور گنے کی قیمتیں بھی صوبائی حکومتیں ہی طے کر تی ہیں۔
وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی و ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت چینی کی برآمد پر سبسڈی دیتی ہے جبکہ شوگر ملوں کو چلانے کا دائرہ کار شوگر کنٹرول ایکٹ کے تحت صوبائی حکومتوں کا ہے اور گنے کی قیمتیں بھی صوبائی حکومتیں ہی طے کر تی ہیں، بدقسمتی سے سندھ کے بعض وزرا وفاقی حکومت کو گنے کے معاملے پر ذمے دار ٹھہرا رہے ہیں، گزشتہ سال بھی سندھ کی ملیں گنا نہیں خرید رہی تھیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ گنے پر سبسڈی کا معاملہ شوگر کنٹرول ایکٹ کے تحت صوبائی حکومتوں کا ہے، وفاقی حکومت صرف چینی کی برآمد پر سبسڈی دیتی ہے، 15لاکھ ٹن اضافی چینی کو ای سی سی کے ذریعے برآمد کی اجازت دی گئی جس پر وفاقی حکومت سبسڈی دیگی۔
سکندر حیات خان بوسن نے کہاکہ پنجاب میں بھی چند مقامات پر گنے کی خریداری کا مسئلہ ہے لیکن سندھ میں گزشتہ سال بھی 180روپے فی من گنے کی قیمت نہیں دی جا رہی تھی، اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ اس موقع پر سکندر حیات بوسن کا کہنا تھاکہ اس سال 7.5ملین ٹن چینی کی پیداوار متوقع ہے جبکہ گنے کے زیرکاشت رقبے میں ساڑھے 12فیصد اضافہ ہوا ہے،گنے میں بھی پیداوار سر پلس ہے، ہمیں چاہیے کہ کپاس، سبزیوں اور دالوں پر بھی فوکس کریں، فوڈ سیکیورٹی پالیسی منظور کر کے وزیر اعظم کو بھجوا دی ہے جو کابینہ میں منظوری کیلیے پیش کی جائیگی۔
خیال رہے کہ سیکریٹری فضل عباس میکن بھی ساتھ تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔