- فرٹیلائزر پلانٹس سبسڈی کا بوجھ صنعتی و بجلی صارفین پر ڈالنے کا فیصلہ
- پشاور؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے، موٹر وے بند
- پاکستان کو ’’گھریلو‘‘ اقتصادی منصوبہ بنانے کا برطانوی مشورہ
- جعلی ڈومیسائل پر گریڈ 17 کی نوکریاں لینے والے متعدد افسران کا انکشاف
- آئی ایم ایف کی سخت بجٹ شرائط سے اسٹاک مارکیٹ میں 62 ارب روپے ڈوب گئے
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کا اسکواڈ زیادہ مضبوط ہے، مورگن نے بتادیا
- ٹی20 ورلڈکپ، نساؤ کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر پر کتنے ڈالر خرچ ہوئے؟
- کراچی میں معمول سے تیز سمندری ہوائیں چل پڑیں
- شاہد آفریدی نے طنزکرنے والے رائنا کو پیار سے ’تمیز‘ سیکھا دی
- واٹس ایپ نے وائس نوٹ اسٹیٹس کے لیے نیا فیچر متعارف کرا دیا
- چین میں اہرام مصر سے مشابہ پہاڑ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئے
- ایک ماں کیلئے ذہنی صحت کتنی ضروری ہے؟
- یوم تکبیر پر چاغی کی پکار
- پشاور رنگ روڈ پر ٹریفک حادثے میں 4 فراد جاں بحق
- چیمپئنز ٹرافی 2025؛ پاکستان تاحال کوئی پلان ’’بی‘‘ تیار نہ کر سکا
- اسرائیل تسلیم کرے فلسطینی ریاست کے بغیر اسکا وجود قائم نہیں رہ سکتا، سعودی عرب
- یوم تکبیر پاکستان کے جوہری تجربات کی تاریخی کامیابی کی یاد دلاتا ہے، مسلح افواج
- پاکستان کی رفح میں پناہ گزینوں کے کیمپ پر اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت
- انگلش کپتان جوز بٹلر پاکستان کیخلاف تیسرا ٹی20 نہیں کھیلیں گے؟ مگر کیوں
- کراچی میں بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ سے شہری بلبلا اٹھے، مختلف علاقوں میں احتجاج
اے ڈی خواجہ کے من پسند افسران میں ہلچل، رابطے شروع
کراچی: وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سردار عبدالمجید دستی کو آئی جی سندھ مقررکرنے کی منظوری کے بعدآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے من پسند پولیس افسران میں تشویش کی لہر دوڑگئی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اے ڈی خواجہ کو تبدیل کرتے ہوئے پولیس سروس کے22گریڈکے آفیسر سردار عبدالمجید دستی کو آئی جی مقررکرنے کی منظوری کے بعد اے ڈی خواجہ کے منظور نظر افسران نے ایک دوسرے سے رابطے شروع کردیے اور اب انھیں خدشہ ہے کہ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کی صورت میں وہ بھی کھڈے لائن لگادیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال ماہ اپریل میں سندھ حکومت نے اے ڈی خواجہ کوہٹا کر عبدالمجید دستی کوآئی جی سندھ کا ایڈیشنل چارج دے دیا تھا، عبدالمجید دستی نے قائم مقام آئی جی سندھ کاچارج سنبھالتے ہی دوسرے روز سینٹرل پولیس آفس میں ایک اہم اجلاس طلب کیا تھاجس میں سندھ اور کراچی میں اہم پوسٹوں پر تعینات افسران نے شرکت نہیں کی تھی اور جن افسران نے شرکت کی تھی انھیں اجلاس کے دوران چائے کے ساتھ بسکٹ دیے گئے تھے تاہم اے ڈی خواجہ نے آئی جی کے عہدے سے جبری طور پر ہٹائے جانے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔
عدالتی فیصلے کی روشنی میں دوبارہ اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ مقرر کرتے ہوئے پہلے سے زیادہ بااختیار بنادیا گیا تھا اور سندھ حکومت کو عدالتی فیصلے پر خاموشی اختیار کرنا پڑی تھی لیکن سندھ حکومت اے ڈی خواجہ کو آئی جی کی پوسٹ سے ہٹانے کی کوششیں کرتی رہی۔
اے ڈی خواجہ نے آئی جی کا عہدہ دوبارہ سنبھالتے ہی ہنگامی طور پر ایک اجلاس طلب کیاتھاجس میں شریک افسران کو چائے کے ساتھ پیسٹری بھی کھلائی گئی تھی، میڈیا پر افسران بسکٹ اور پیسٹری کھلانے کا چرچا ہوا تو معلوم ہوا کہ پیسٹری کھانے والے افسران اے ڈی خواجہ اور بسکٹ کھانے والے افسران عبدالمجید دستی یعنی سندھ حکومت کے حامی ہیں، بسکٹ کھانے والے افسران کو تھوڑے دن بعد ہی کھڈے لائن لگا دیا گیا تھا تاہم مذکورہ صورت حال کے باعث امکان ہے کہ پیسٹری کھانے والے افسران کو گھربھیج دیاجائے گا اور بسکٹ کھانے والے افسران کواہم پوسٹوں پر تعینات کیا جائے گا۔
نمائندہ ایکسپریس کوافسران نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایاکہ آئی جی کی تبدیلی پروفاقی ڈویژن اور سندھ ڈویژن کے درمیان کافی عرصے سے خطوط کے ذریعے بات چل رہی تھی لیکن عدالتی فیصلے اور دیگر مسائل کی وجہ سے آئی جی کا معاملہ زیر التوا تھا لیکن صورت حال اس وقت ہی واضح ہوگی جب عبدالمجید دستی کی بطور آئی جی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔
افسران کا یہ بھی کہنا تھاکہ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہاگیا تھاکہ عدالت کے حکم کے بغیر اے ڈی خواجہ کو آئی جی کے عہدے سے ہٹایاگیا تو یہ توہین عدالت ہوگی۔ واضح رہے کہ صوبائی حکومت آئی جی سندھ کے اختیارات اور ان کی جانب سے بنائے جانے والے پولیس رولز پر اپنے خدشات کا نہ صرف اظہار کرچکی ہے بلکہ اس حوالے سے اپنی سفارشات بھی دے چکی ہے تاہم اے ڈی خواجہ کی صورت میں رکاوٹ کے باعث وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوئی۔
سندھ حکومت کے قانونی معاملات دیکھنے والے ذرائع کہتے ہیں کہ اے ڈی خواجہ کے ہٹنے کے بعد صوبائی حکومت کے لیے پولیس رولز میں تبدیلی اور آئی جی کے اختیارات محدودکرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے، سردار عبدالمجید دستی صوبائی حکومت کی جانب سے قانونی سازی اورفیصلوں میں رکاوٹ بننے کے بجائے مثبت کردار ادا کریںگے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔