- غزہ صورت حال؛ امریکی وزیر خارجہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
- چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ
- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- خون دیجیے، زندگی بچائیے
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
شہرت کی بنیاد پر کسی کو کاسٹ نہیں کرتا، کرن جوہر
کرن جوہر غالباً وہ واحد بھارتی فلم ساز اور ڈائریکٹر ہے جس سے ہندی فلموں کے ناظرین کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن کے شائقین بھی بہ خوبی واقف ہیں۔
ٹیلی ویژن پر کرن جوہر کا پروگرام ’’ کافی وِدھ کرن‘‘ انگریزی زبان کا مقبول ترین پروگرام ہے۔ بڑی اسکرین پر کرن کی آمد بہ طور اداکار ہوئی تھی۔ اس نے شاہ کار فلم ’’ دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘‘ میں شاہ خ خان کے دوست کا کردار ادا کیا تھا۔ بعدازاں اس نے کئی فلموں میں مہمان اداکار کے طور پر پرفارمینس دی۔
کرن کے والد یش جوہر نے 1976ء میں پروڈکشن کمپنی ’’ دھرما پروڈکشنز‘‘ کی بنیاد ڈالی تھی۔ 2004ء میں ان کے انتقال کے بعد اس کمپنی کا نظم و نسق کُلی طور پر کرن جوہر کے ہاتھ میں آگیا تھا۔ اس کمپنی کے بینر تلے کرن نے کئی ہٹ فلمیں بنائیں۔ ڈائریکٹر کی حیثیت سے کرن کی پہلی فلم ’’ کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘ تھی۔
اس فلم کی کاسٹ میں شاہ رخ خان اور کاجول جیسے اداکار شامل تھے۔ اس کی اگلی فلم ’’ کبھی خوشی کبھی غم‘‘ میں شاہ رخ اور کاجول کے علاوہ امیتابھ بچن، جیا بچن، ریتھک روشن اورکرینا کپورجیسے سپراسٹار اکٹھے ہوئے۔ پھر ’’ کبھی الوداع نہ کہنا‘‘ میں ناظرین نے بگ بی، شاہ رخ، رانی مکرجی، ابھیشیک اور پریتی زنٹا کو دیکھا۔ اس کے بعد ’’ مائی نیم اِز خان‘‘ میں ایک بار پھر شاہ رخ اور کاجول اکٹھا ہوئے۔
اس طرح ڈائریکٹر کی حیثیت سے کرن جوہر اپنی فلموں میں سپراسٹارز کی شمولیت کے حوالے سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ تاہم گذشتہ فلم ’’اسٹوڈنٹ آف دی ایئر‘‘ میں اس نے تمام نئے اداکاروں کا انتخاب کیا۔ سپراسٹارز کو فلموں میں کاسٹ کرنے کے حوالے سے کرن کہتا ہے،’’ میں نے ان کا انتخاب اس لیے نہیں کیا تھا کہ وہ اسٹار تھے، بلکہ ان کی قابلیت نے مجھے انھیں اپنی فلم میں لینے پر مجبور کیا۔ میں کسی کی شہرت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اسے کاسٹ نہیں کرتا۔ یہ اداکار ان کرداروں کے لیے موزوں تھے اس لیے میں نے ان کا انتخاب کیا۔‘‘
کرن جوہر اور شاہ رخ خان کی جوڑی نے بولی وڈ کو کئی کام یاب ترین فلمیں دی ہیں جن میں ’’ کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘، ’’ کبھی خوشی کبھی غم ‘‘، ’’ کبھی الوداع نہ کہنا‘‘ اور ’’ مائی نیم اِز خان‘‘ شامل ہیں۔
کرن اپنی اگلی فلم کی تیاریوں میں مصروف ہے جس کی کہانی تقسیم ہند کے زمانے میں لاہور میں جنم لینے والی ایک رومانوی داستان پر مبنی ہوگی۔ کہا جارہا تھا کہ کنگ خان اس فلم میں لیڈ رول کرے گا تاہم کرن کا کہنا ہے کہ ابھی کاسٹ کے سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا کیوں کہ اس فلم کا ابھی اسکرپٹ لکھا جارہا ہے۔
تاہم وہ شاہ رخ کے ساتھ ایک بار پھر کام کرنے کے لیے بے تاب ضرور ہے۔ ڈائریکٹر کہتا ہے،’’ شاہ رخ کو لے کر جلد ہی ایک اور فلم بنانے کا ارادہ ہے۔ وہ میرے گھر کا فرد ہے۔ سبھی لوگ اس کی عزت کرتے ہیں۔ میں نے اس کے ساتھ مل کر کئی زبردست فلمیں بنائی ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ یہ سلسلہ چلتا رہے۔ ‘‘ شاہ رخ کے علاوہ کرن جوہر، عامر خان اور رنبیر کپور کو بھی اپنی فلموں میں شامل کرنے کا متمنی ہے۔
کرن کی آنے والی فلم ’’ بومبے ٹاکیز‘‘ دراصل کئی مختصر مگر الگ الگ کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ کرن کی مختصر فلم کے اداکاروں میں رانی مکھرجی، رندیپ ہودا اور ثاقب سلیم شامل ہیں۔ رانی کے بارے میں کرن کے خیالات کچھ یوں ہیں،’’ رانی بلاشبہ ایک بڑی اسٹار ہے لیکن میں نے اس فلم میں اسے صرف اس لیے کاسٹ کیا کہ وہ اس کردار کے لیے موزوں تھی۔‘‘
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔