- عدلیہ میں مداخلت کا ثبوت ہے تو پیش کریں، فیصل واوڈا
- پاکستان کی غزہ کے لیے 350 ٹن امداد کی ساتویں کھیپ مصر پہنچ گئی
- حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی
- کنٹینرز کی کلیئرنس نہ ہونے پر کراچی ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں کا ہڑتال کا اعلان
- سلوواکیہ کے وزیراعظم قاتلانہ حملے میں شدید زخمی
- علی امین گنڈاپور نے لوڈشیڈنگ میں کمی کیلیے وفاق کو ڈیڈ لائن دے دی
- کراچی میں درجہ حرارت 39.9 ڈگری، دادو میں 48.5 ڈگری ریکارڈ
- پاکستان سینٹرل ایشین والی بال لیگ کے فائنل میں پہنچ گیا
- مسلح افراد نے پولیس وین پر حملہ کرکے ساتھی کو رہا کروالیا؛ 2 افسران ہلاک
- پاک فوج کے شہید میجر بابر نیازی میانوالی میں سپرد خاک
- اسرائیل کا لبنان میں کار پر ڈرون حملہ؛ حزب اللہ کے کمانڈرز شہید
- حکومت مستعفی ہو، فوج انتخابات سے دور رہے، مولانا فضل الرحمان
- اسرائیل رفح میں فوجی آپریشن فوری طور پر ختم کرے؛ یورپی یونین کا مطالبہ
- ملک میں کسانوں کیلئے بڑی خبر، یوریا کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پہلے پی آئی اے کی نجکاری ہوگی، ٹی وی پر براہ راست دکھائیں گے، وفاقی وزیرسرمایہ کاری
- الجزائر؛ 26 سال سے لاپتا شخص قریبی گلی سے مل گیا
- مسلم لیگ (ن) کی ایک اور سیٹ کم ہوگئی، رانا ارشد کی جیت کا نوٹیفکیشن کالعدم
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتہ شاعراحمد فرہاد کو کل تک ہر صورت بازیاب کرانے کا حکم
- ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں روپیہ تگڑا
- اسٹریٹجک مذاکرات؛ چین کی پاکستان کو خود مختاری اور مسئلہ کشمیر پر حمایت کی یقین دہانی
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
اسلام آباد: کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا ملکی تعمیر و ترقی اور خوشحالی میں نمایاں کردار ہوتا ہے۔
23 اپریل کو ملکی اخبارات نے رپورٹ کیا کہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے، مارچ میں 51.7 فیصد اضافے کے ساتھ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری بڑھ کر 258 ملین رہی جو کہ گزشہ سال کے اسی مہینے کے دوران 170 ملین رہی تھی، تاہم رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران مجموعی طور پر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 10 فیصد کمی کے ساتھ 1.09 ارب ڈالر رہی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اونچ نیچ چلتی رہتی ہے اور یہ ایک واضح اور سیدھے پیٹرن پر نہیں چلتی، یہ ملکی معیشت کا علاج نہیں ہے، سرمایہ کاروں کے رجحان بدلتے رہتے ہیں، وہ کسی بھی وقت ایک ملک پر دوسرے کو ترجیح دینا شروع کرسکتے ہیں، اس لیے یہ مسائل کا پائیدار حل نہیں ہے، بلکہ اس سے کنفیوژن پیدا ہوتی ہے، یہ طویل عرصے تک فائدہ نہیں دیتی۔
درحقیقت یہ معیشت کی ترقی میں مدد بھی نہیں کرتی، مسائل سے نکلنے کا راستہ یہ ہے کہ حکومت دوسرے ممالک یا ان کے اداروں یا ان کی کمپنیوں کے پیچھے نہ بھاگے بلکہ لوگوں کو کام کرنے دے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔