- آپ اپنی آئینی حدود جانتے ہیں مگر تجاوز کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، مولانا فضل الرحمٰن
- فیصل آباد میں شوہر نے دو بیویوں اور چار بچوں کو قتل کر کے خودکشی کرلی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی
- لاہور میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث خراسانی گروپ کا کارندہ گرفتار
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: فتح کو ترسی پاکستان ٹیم نے جیت کا ذائقہ چکھ لیا
- ترکیہ نے اسرائیل سے تمام تجارت بند کردی
- پاکپتن میں سفاک شوہر اور سسرالیوں نے گھر نام نہ کرنے پر خاتون کو زہر دے دیا
- ایران نے امریکی و برطانوی حکام اور کمپنیوں پر پابندی لگادی
- محمود اچکزئی کا سابق نگران وزیر اور ڈی سی کوئٹہ کو 20 ارب ہرجانے کا نوٹس
- مینڈیٹ نہ ملنے کی وجہ سے نواز شریف وزارت عظمی سے پیچھے ہٹ گئے، محمد زبیر
- آڈیو لیکس کیس، آئی بی کا بینچ پر اعتراض کی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
- لاہور: پارکوں میں جوڑوں کی وڈیوز بنا کر وائرل کرنے والے وکیل کا لائسنس معطل
- کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید 6 ماہ کی توسیع منظور
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافہ، 8 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے
- شدید گرمی کی لہر نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا؛ اسکول بند
- پنجاب میں سرکاری محکموں میں بھرتی اور دیگر سہولیات کیلیے خصوصی افراد کی آن لائن رجسٹریشن کا آغاز
- حماس کی حمایت پر برطانوی پولیس افسر کو آئندہ ماہ سزا سنائی جائے گی
- جنوبی وزیرستان کے سیشن جج کے اغواء میں ملوث تین دہشت گرد ہلاک،آئی ایس پی آر
- تحریک انصاف نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا آفیشل ترانہ جاری
ایک ننھی مشین جو امراض قلب کے علاج میں معاون ثابت ہوگی
سائنس دانوں نے ایک ایسی ننھی مشین تیار کی ہے جو دل کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوگی یہ مشین دورے کے بعد دل کو مزید نقصان پہنچنے اور والو کو بند ہونے سے بچائے گی۔
دل کے امراض دنیا بھر میں انسانی اموات کے اہم اسباب میں شمار ہوتے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 2015ء میں ایک کروڑ 77 لاکھ افراد دل کی بیماریوں کے باعث موت کا شکار ہوگئے۔ یوں اُس برس ہونے والی مجموعی ہلاکتوں میں امراض قلب کا حصہ 31 فی صد تھا۔ امریکا میں ہر سال پندرہ لاکھ افراد کو دل کا دورہ پڑتا ہے۔
دورہ پڑنے کے بعد اس کے ضمنی اثرات کے نتیجے میں مختلف امراض دل میں مبتلا ہوکرسالانہ آٹھ لاکھ امریکی زندگی کی جنگ ہار جاتے ہیں۔ دل کے دورے کے بعد اس عضو کے مختلف امراض پر قابو پانے کے لیے امریکی ماہرین نے ایک آلہ تیار کیا ہے۔ یہ آلہ جو ایک ننھی مشین کی شکل میں ہے دل کے دورے کے بعد امراض قلب کے پھیلاؤ میں رکاوٹ بن جاتا ہے اور ہارٹ فیل ہونے سے بچاتا ہے۔
محققین نے اس ڈیوائس کو Therepi کا نام دیا ہے۔ انھیں امید ہے کہ یہ ننھی مشین دورے کے بعد دل کو مزید نقصان پہنچنے اور والو کو بند ہونے سے بچائے گی۔ اس ڈیوائس کے ایک سرے کو دل کی ناکارہ بافتوں سے منسلک کردیا جاتا ہے۔ اور دوسرا سرا مریض کی جلد کے نیچے موجود پورٹ سے جوڑ دیا جاتا ہے جس کے ذریعے نرس یا مریض خود بھی دوا کی مطلوبہ مقدار جسم میں داخل کرسکتا ہے۔
یہ ڈیوائس جو امراض قلب کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی روک تھام کے ضمن میں انقلابی ثابت ہوسکتی ہے، میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی)، ہارورڈ یونی ورسٹی، رائل کالج آف سرجنز آئرلینڈ، ٹرینٹی کالج ڈبلن، ایڈوانسڈ میٹیریلز اینڈ بایوانجنیئرنگ ریسرچ سینٹر، اور آئرلینڈ کی نیشنل یونی ورسٹی سے وابستہ سائنس دانوں اور انجنیئروں کی مشترکہ ٹیم کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
تحقیقی ٹیم کے رکن اور ایم آئی ٹی کے میکینیکل انجنیئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر ایلن روچے کہتے ہیں کہ دل کے دورے کے بعد اس ڈیوائس کے ذریعے دل کو مزید نقصان پہنچنے اور بالآخر ناکارہ ہوجانے سے بچایا جاسکتا ہے۔ دل کو ادویہ پہنچانے کے روایتی طریقے عام طور پر بہت زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوتے۔ ایک طریقہ ناکارہ بافتوں کو مرحلہ وار ادویہ پہنچانا ہے مگر اس طریقہ کار کے تحت ادویہ کی معمولی مقدار ہی مطلوبہ مقام تک پہنچ پاتی ہے۔ Therepi کے ذریعے اس مشکل کو دور کیا جاسکتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے رکن اور ٹرینٹی کالج میں ڈاکٹریٹ کے طالب علم ولیم وائٹ کے مطابق فارماکولوجیکل کے نقطۂ نظر سے یہ ایک بڑی مشکل ہے کہ آپ دوا تو جسم میں داخل کریں مگر وہ مطلوبہ مقام یعنی ناکارہ بافتوں تک مطلوبہ مقدار میں نہ پہنچ پائے یا وہاں اتنی دیر تک نہ ٹھہر سکے کہ اس کا اثر ظاہر ہو۔
Therepi کا ایک حصہ جیلاٹن پر مشتمل پولیمر سے بنایا گیا ہے اور مستقبل میں انسانی جسم کے اندر ادویہ کی ترسیل و منتقلی میں انقلابی ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کی شکل نیم کروی ہے۔ اس کا پیندا چپٹا ہے جو ناکارہ نسیجوں پر آسانی سے ٹکا رہ سکتا ہے۔ پیندا نیم نفوذ پذیر جھلی سے بنایا گیا ہے جس میں سے دوا نکل نکل کر بافتوں تک پہنچتی رہتی ہے۔
Therepi میں سب سے زیادہ اہمیت پیندے نما حصے ہی کو حاصل ہے۔ محققین چاہتے تھے کہ یہ حصہ ایک اسفنج کے طور پر عمل کرے تاکہ اس میں سے دوا مطلوبہ مقام پر متقل ہونے کے بعد وہاں نتیجہ خیز عرصے تک موجود رہے۔ یہ ایک مشکل کام تھا کیوں کہ دل ہر لمحہ پھیلتا اور سکڑتا رہتا ہے، تاہم ٹیم نے کام یابی سے یہ مشکل مرحلہ سر کرلیا۔
اس ڈیوائس کے آزمائشی تجربات چوہوں پر کیے گئے۔ ماہرین نے دیکھا کہ چوہوں میں دل کے دورے کے بعد اس ڈیوائس کے استعمال سے اس عضو کی کارکردگی نمایاں طور پر بہتر ہوگئی۔ چار ہفتوں پر محیط آزمائشی تجربات کے دوران محققین نے چوہوں کے دلوں تک متعدد بار ادویہ پہنچائی اور پریشر والیوم کیتھیٹراور ایکو کارڈیوگرام کے ذریعے دل کی کارکردگی کا جائزہ لیتے رہے۔ انھوں نے دیکھا کہ جن چوہوں پر اس آلے کا استعمال کیا گیا تھا ان کے دل کے افعال بحال ہونا شروع ہوگئے تھے۔
سائنس داں کہتے ہیں کہ امراض قلب کے علاج معالجے کے علاوہ بھی اس ڈیوائس کا استعمال کیا جاسکے گا۔ مستقبل میں دل کے علاوہ جسم کے دوسرے حصوں تک ادویہ پہنچانے کے لیے بھی اس ڈیوائس کا استعمال ممکن ہوجائے گا۔ اس طرح مختلف امراض سے لڑنے میں یہ ڈیوائس ڈاکٹروں کے لیے اہم ہتھیار ثابت ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔