- بجلی کے نرخ بڑھانے کی درخواست پر نیپرا میں سماعت مکمل
- وزیراعظم سے چینی وفد کی ملاقات، کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری پر اظہار دلچسپی
- پاکستان اپنی سالمیت، علاقائی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے ، دفتر خارجہ
- ’’یہ کہہ کہہ کر تھک گئے ہیں ورلڈکپ جیتیں گے؟ انشااللہ اس مرتبہ کرکے دیکھائیں گے‘‘
- عرب لیگ کا فلسطین میں اقوام متحدہ کی امن افواج کی تعیناتی کا مطالبہ
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی؛ عالمی عدالت انصاف میں سماعت دوبارہ شروع
- جلد پاکستان آئیں گے! کوہلی کی ٹیلیفونک کال کی ویڈیو وائرل
- کراچی سے کالعدم تحریک طالبان کا کمانڈر گرفتار، امریکی ساختہ بم برآمد
- زرتاج گل سے تلخ کلامی؛ طارق چیمہ کی اسمبلی رکنیت مختصر معطلی کے بعد بحال
- وقت دور نہیں جب پولیس پر لگے دھبے ہم دھوئیں گے اور لوگ سکون سے سوئیں گے، مریم نواز
- آئی ایم ایف کا پاکستان سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ
- فیصل واوڈا پریس کانفرنس ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کا حکمنامہ
- ٹی20 ورلڈکپ؛ جے شاہ نے اپنی ٹاپ 4 ٹیموں کی پیشگوئی کردی
- جناح ہاؤس حملہ کیس؛ یاسمین راشد، عمر چیمہ کی ضمانت منظور
- مہندی کی تقریب میں شراب نوشی سے منع کرنے پر ماموں زاد بہن قتل
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کے 15 رکنی اسکواڈ کو حتمی شکل دیدی گئی
- کرکٹ آسٹریلیا کا احسن اقدام، پاکستانی شائقین کیلئے فین زون بنانے کا اعلان
- شاعر احمد فرہاد لاپتا کیس؛ سیکرٹری دفاع کو ایجنسیوں سے رپورٹس لیکر جمع کروانے کا حکم
- فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کو توہینِ عدالت کے شوکاز نوٹسز، سپریم کورٹ طلب
مینڈیٹ نہ ملنے کی وجہ سے نواز شریف وزارت عظمی سے پیچھے ہٹ گئے، محمد زبیر
لاہور: سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ انتخابات 2023 میں میڈیٹ نہ ملنے کی وجہ سے نواز شریف خود وزیراعظم کے عہدے سے پیچھے ہٹ گئے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے اعتراف کیا کہ 2023 کے الیکشنز سے قبل ن لیگ کی جیت کا دور دور تک کوئی امکان نہیں تھا، پارٹی میں کچھ لوگوں نے غلط رحمانی اور منظر کشی کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کے نواز شریف وزیراعظم بننے کے لیے آئے تھے تاہم الیکشنز میں مینڈیٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہ پیچھے ہٹ گئے اور درست فیصلہ کیا۔ محمد زبیر نے عدم اعتماد کے بعد پی ڈی ایم حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 16 ماہ کی حکومت کی کارکردگی ہر لحاظ سے خراب تھی جبکہ مسلم لیگ ن بھی اپوزیشن میں تقسیم تھی جس میں مفاہمت اور مزاحمت کے بیانیے تھے، نواز شریف جو سیاست چاہتے ہیں آج ن لیگ وہ سیاست نہیں کررہی اور ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ دفن کردیا ہے۔
شہباز شریف حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ نے کہا کہ حکومت کے پہلے 90 یا 100 دن ہنی مون کا دورانیہ ہوتا ہے، پہلی دفعہ ایسا ہوا کہ کوئی جماعت حکومت میں آئی اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے، کوئی بھی نہیں چاہتا تھا کہ حکومت لے ، نہ قائد ن لیگ نواز شریف نہ شہباز شریف، کہا گیا کہ ن لیگ اگر حکومت نہیں لیتی تو ملک کے لیے منفی اثرات ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی حکومت یا وزارت عظمیٰ کے عہدے پر زبردستی گن پوائنٹ پر تو نہیں بیٹھاتا، جس بنیاد پر قائد ن لیگ نواز شریف کو بلایا گیا تھا وہ غلط رائے تھی۔
نواز شریف اور مریم نواز کے سابق ترجمان محمد زبیر کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ دو رحکومت میں پنجاب میں ضمنی انتخابات میں ن لیگ ہاری، پنجاب میں ایم پی اے کی 20 سیٹوں پر انتخابات میں 16 سیٹیں پی ٹی آئی جیتی ، ماضی میں قومی اسمبلی کی 10 سیٹوں پر ضمنی انتخابات میں ن لیگ سب سیٹیں ہاری۔
اُن کا کہنا تھا کہ بہت سے ضمنی الیکشنز میں پی ٹی آئی جیتی ، پی ٹی آئی کی کامیابی کے حوالے سے سروے آ رہے تھے ، یہ سب معاملات اشارہ کر رہے تھے کہ پی ٹی آئی جیتے گی، بلے کا نشان چھیننے کی اصل وجہ یہ تھی کہ پی ٹی آئی جیت رہی تھی۔
اپنے دور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 90 دن میں الیکشن نہیں کرائے گئے تھے ۔90 دنوں میں انتخابات نہ کرانا آئین کی خلاف ورزی تھی ، یہ عجیب ہوا کہ پانچ سال پورے ہونے سے 2 دن قبل اسمبلی توڑی گئی ۔
اپنی جماعت کا دفاع کرتے ہوئے محمد زبیر کا کہنا تھا کہ2018 میں سب کچھ ن لیگ کے خلاف جا رہا تھا ن لیگ کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا ، مسلم لیگ ن کو توڑا گیا، آر ٹی ایس بیٹھایا گیا۔۔ 2018 میں پنجاب میں ن لیگ نے اچھی کارکردگی دکھائی تھی۔
شہباز حکومت پر تنقید کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ شہباز شریف کی زیر قیادت 16 ماہ کی حکومت کی کارکردگی ہر لحاظ سے بہت خراب تھی ۔ شہباز شریف 16 ماہ کی حکومت میں معاملات نہیں سنبھال سکے تھے ، اب بھی کہا گیا کہ ہم معاملات سنبھال لیں گے۔
نواز شریف اور مریم نواز کے سابق ترجمان نے واضح کیا کہ ن لیگ جب اپوزیشن میں تھی تو اس کے دو بیانیے تھے۔ایک مفاہمتی اور دوسرا مزاحتمی تھا ، پارٹی بری طرح سے تقسیم تھی، ن لیگ میں کچھ لوگ مزاحمتی سیاست اور کچھ لوگ مفاہمتی سیاست کر رہے تھے۔
شہباز شریف مزاحمت کی سیاست نہیں چاہتے تھے، نواز شریف اور مریم نواز مزاحمت کی سیاست تھی مریم نواز نے کہا تھا کہ مزاحمت کی جائے تو مذاکرات کے لیے بلایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کے بھروسے کو چھوڑ کر طاقت میں آنے کے لیے پاور کی سیاست شروع کر دی، یہ وہ سیاست نہیں جو نواز شریف کرنے آئے ہیں، ہم نے ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ دفن کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ اصولوں کو قربان کر دیں گے تو آپ میں کسی اور میں فرق نہیں رہے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔