- فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی؛ عالمی عدالت انصاف میں سماعت دوبارہ شروع
- جلد پاکستان آئیں گے! کوہلی کی ٹیلیفونک کال کی ویڈیو وائرل
- کراچی سے کالعدم تحریک طالبان کا کمانڈر گرفتار، امریکی ساختہ بم برآمد
- زرتاج گل سے تلخ کلامی؛ طارق چیمہ کی اسمبلی رکنیت مختصر معطلی کے بعد بحال
- وقت دور نہیں جب پولیس پر لگے دھبے ہم دھوئیں گے اور لوگ سکون سے سوئیں گے، مریم نواز
- آئی ایم ایف کا پاکستان سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ
- فیصل واوڈا پریس کانفرنس ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کا حکمنامہ
- ٹی20 ورلڈکپ؛ جے شاہ نے اپنی ٹاپ 4 ٹیموں کی پیشگوئی کردی
- جناح ہاؤس حملہ کیس؛ یاسمین راشد، عمر چیمہ کی ضمانت منظور
- مہندی کی تقریب میں شراب نوشی سے منع کرنے پر ماموں زاد بہن قتل
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کے 15 رکنی اسکواڈ کو حتمی شکل دیدی گئی
- کرکٹ آسٹریلیا کا احسن اقدام، پاکستانی شائقین کیلئے فین زون بنانے کا اعلان
- شاعر احمد فرہاد لاپتا کیس؛ سیکرٹری دفاع کو ایجنسیوں سے رپورٹس لیکر جمع کروانے کا حکم
- فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کو توہینِ عدالت کے شوکاز نوٹسز، سپریم کورٹ طلب
- علحیدگی کی صورت میں دولت کیسے بچاؤں! رونالڈو کا قانونی قدم
- حکومت کی نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے پر حکمِ امتناع خارج کرنے کی درخواست
- جنوبی وزیرستان میں گرلز اسکول بم سے اڑا دیا گیا
- عالمی برادری فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جارحیت بند کروائے، سعودی عرب
- ٹی20 ورلڈکپ؛ وارم اَپ میچز کا شیڈول جاری
- 2000 سے زائد جگسا پزل اکٹھا کرنے کا ریکارڈ
ترکیہ نے اسرائیل سے تمام تجارت بند کردی
انقرہ: غزہ میں جنگ بندی نہ ہونے پر ترکیہ نے اسرائیل سے تمام تجارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ کے مطابق ترک ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکیہ نے اسرائیل سے ہر قسم کی درآمدات اور برآمدات پر پابندی لگادی ہے تاہم ترکیہ نے ابتک سرکاری طور پر اس کا اعلان نہیں کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ترکیہ نے غزہ میں جنگ بندی کے اعلان تک اسرائیل کو بعض مصنوعات برآمد کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
ترکیہ کے شماریاتی ادارے کے مطابق 2023 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت 6.8 بلین ڈالر تھی جس میں سے 76 فیصد ترکیہ کی برآمدات تھیں۔
دوسری جانب ترکیہ کی جانب سے تجارتی تعلقات منقطع کرنے پر اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے ترک صدر اردوان تمام معاہدے توڑ رہے ہیں۔
سماجی رابطوں کے ویب سائٹ پر اسرائیلی وزیر خارجہ نے لکھا کہ یہ ایک آمر کا طرز عمل ہے جو بین الاقوامی تجارتی معاہدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ترک عوام اور کاروباری برادری کے مفادات کو پامال کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔