- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
ترک انویسٹر پاکستان سے تجارتی تعلقات بڑھانے کے خواہاں
کراچی: ترکی کے سرمایہ کاروں نے کہا ہے کہ وہ پاکستان سے تجارتی تعلقات بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
استبنول چیمبر آف کامرس کے نائب صدر اسرافیل کوریلے اور دیگر بزنس مینوں نے ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر بلور سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین برادرانہ تعلقات ہیں اور اہم علاقائی و بین الاقوامی معاملات پردونوں ملکوں کا موقف یکساں ہے مگر دو طرفہ تجارت کم ہے جسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ترک سرمایہ کاروں نے کہا کہ دونوں ممالک کی کاروباری برادری تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور یہ کہ ان کے مابین رابطوں کی کمی ہے جبکہ ویزے کے معاملات بھی تجارت میں اضافے میں حائل ہیں۔
اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر بلور نے کہا کہ برادرانہ تعلقات کے باوجود تجارت مسلسل کم ہو رہی ہے۔ دو طرفہ تجارت کا جھکائو ترکی کی جانب ہے جسے متوازن کرنے کے لیے پاکستانی مصنوعات کو محاصل میں رعایت دینے کی ضرورت ہے جس میں ملبوسات، کپڑے، ہوم ٹیکسٹائل، قالین، پلاسٹک اور جوتے وغیرہ شامل ہیں۔
انھوں نے دونوں ممالک کے مابین آزادانہ تجارت کے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا اور ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان کے زراعت، انفرااسٹرکچر، توانائی، سیاحت، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے فوائد سے آگاہ کیا اور کہا کہ دونوں ممالک حال ہی میں الیکشن کے عمل سے گزرے ہیں اور امید ظاہر کی کہ دونوں حکومتیں تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کریںگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔