- گندم درآمد اسکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی کی انوارالحق کاکڑ یا محسن نقوی کو طلب کرنے کی تردید
- فیصل کریم کنڈی نے گورنر کے پی کا حلف اٹھا لیا، وزیراعلیٰ کی تقریب میں عدم شرکت
- پاکستانی نژاد صادق خان ریکارڈ تیسری مرتبہ لندن کے میئر منتخب
- وفاقی حکومت 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم خریدے گی، وزیراعظم
- باپ نے غیرت کے نام پر بیٹی اور پڑوسی کے لڑکے کو قتل کردیا
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 6 دہشت گرد ہلاک
- فواد چوہدری 9 مئی سے جڑے 8 مقدمات میں شامل تفتیش
- آڈیو لیکس کیس میں آئی بی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے سربراہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری، جرمانہ عائد
- ملازمت کے امیدوار کا آجر کو سی وی دینے کا انوکھا طریقہ
- اے آئی ٹیکنالوجی ایمرجنسی صورتحال میں مفید نہیں، ماہرین
- ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم
- باکسر عامر خان کو پاک فوج نے اعزازی کیپٹن کے رینکس سے نواز دیا
- ایپل کی آئی فون صارفین کو مشکل سے نکالنے کے لیے کوشش جاری
- پی ٹی اے کا نان فائلرز کی سم بلاک کرنے سے انکار
- عالمی عدالت انصاف امریکا و اسرائیل کی دھمکیوں پر برہم، انصاف میں مداخلت قرار دے دیا
- صدر نے تین صوبوں کے گورنرز تعینات کرنے کی منظوری دیدی
- سی ایس ایس نتائج کا اعلان، کامیابی کی شرح 2.96 فیصد رہی
- چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع شرمناک ہوگی، ترجمان پی ٹی آئی
- خاتون سے موبائل چھیننے والے کی بائیک پھسل گئی، شہریوں نے پکڑلیا
- چئیرمین پی اے سی کا انتخاب، پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں نے شیر افضل کی مخالفت کردی
رائس ایکسپورٹرز کا 14 رکنی وفد جنوبی افریقہ روانہ
کراچی: رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کا 14 رکنی وفد جنوبی افریقہ روانہ ہوگیا۔
وفد کی سربراہی ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید علی غوری کررہے ہیں جبکہ وفد کے ڈپٹی لیڈر جاوید تارمحمد، کنوینر محمدندیم صادق اور ارکان میں ٹیکامل، سیداظہر حسین ہاشمی، کاشف علی شیخ، وقاص اصغر، دیا مال، دیا رام، ولید احمد، چندر پال، طارق محمد حامد، شعیب رؤف اور عادل پراچہ شامل ہیں۔
اس سلسلے میں جاوید علی غوری نے بتایا کہ دورے کا مقصد چاول کی کم ہوتی برآمد کو بڑھانا ہے جس کے لیے جنوبی افریقہ کی مارکیٹ انتہائی اہم ہے کیونکہ جنوبی افریقہ میں سالانہ طلب 6 لاکھ ٹن ہے اور سال 2009 میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو 6.6 کروڑ ڈالر مالیت کا 1 لاکھ 48 ٹن چاول برآمد کیا تھا لیکن 2010 میں برآمد 66 ہزار ٹن تک محدود ہوگئی اور پھر گزرتے وقت کے ساتھ چاول کی برآمد کا حجم کم ہوتا چلا گیا اور جولائی 2012 سے مارچ 2013 تک جنوبی افریقہ کو نان باسمتی اور باسمتی چاول کی برآمدات3600 ٹن تک محدود ہوگئی جس کی بنیادی وجہ مسابقت اور پاکستان میں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت تھی، اسی وجہ سے ہم نے جنوبی افریقہ کے دورے کا فیصلہ کیا۔
جاوید علی غوری نے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران جوہانسبرگ اور ڈربن میں چاول کے درآمدکنندگان، چیمبرز اور تجارتی انجمنوں سے ملاقاتیں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس وقت جنوبی افریقہ چاول کی درآمد کے لیے بھارت، ویتنام، فلپائن، چین اور تھائی لینڈ پر انحصار کررہا ہے تاہم دنیا میں پاکستانی چاول کے معیار کا کوئی مقابلہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاول کے کاروبار سے منسلک تاجروں سے ملاقاتوں میں نہ صرف پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کریں گے بلکہ برآمد کے سلسلے میں حائل رکاوٹیں اور مشکلات بھی دور کی جائیں گی تاکہ ایک بار پھر جنوبی افریقہ کی مارکیٹ حاصل کی جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔