- سیاسی بیانات پر پابندی کیخلاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کیلئے قومی ٹیم کی نئی کِٹ کی رونمائی
- نازک حصے پر کرکٹ کی گیند لگنے سے 11 سالہ لڑکا ہلاک
- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- طعنوں سے تنگ آکر ماں نے گونگے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
- عوامی مقامات پر لگے چارجنگ اسٹیشنز سے ہوشیار رہیں
- روزمرہ معمولات میں تنہائی کے چند لمحات ذہنی صحت کیلئے ضروری
- برازیلین سپرمین کی سوشل میڈیا پر دھوم
- سعودی ریسٹورینٹ میں کھانا کھانے سے ایک شخص ہلاک؛ 95 کی حالت غیر
پہلوان اداکار
لمبے چوڑے دارا سنگھ کو بچپن ہی سے کسرت اور پہلوانی کا شوق تھا، نوعمری میں کُشتی لڑنے کی تربیت حاصل کرنا شروع کر دی تھی۔
داؤ پیچ سیکھنے کے دوران ہی اکھاڑے میں اترنے اور کسی پہلوان سے زور آزمائی کی خواہش ستانے لگی۔ تھوڑا وقت گزرا تو یہ موقع بھی مل گیا۔ ابتدائی مقابلوں کے بعد ایک مرتبہ اکھاڑے میں اترے تو حریف پر یوں بھاری پڑے کہ تماشائی دنگ رہ گئے۔
پہلی فتح نے بہت حوصلہ دیا۔ بعد میں پہلوانی کے مقامی اکھاڑے سے لے کر عالمی سطح پر منعقدہ مقابلوں میں حصّہ لینے کا موقع ملا اور دارا سنگھ نے نام اور مقام بنانے کے ساتھ رستمِِ پنجاب اور پھر رستمِِ ہند کا خطاب بھی حاصل کیا۔ دولتِ مشترکہ نے کھیلوں کا مقابلہ منعقد کیا تو بھارت سے دارا سنگھ اکھاڑے میں اترے اور کُشتی کا مقابلہ جیت کر ’’چمپئن‘‘ کہلائے۔ 1968ء میں دارا سنگھ ورلڈ ریسلنگ چیمپئن شپ کے فاتح بھی بنے۔ ان کا ایک حوالہ سیاست بھی ہے۔ 2003 ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے انہیں راجیہ سبھا کا رکن نام زد کیا تھا۔
پہلوانی کے زمانے میں دارا سنگھ کو فلم نگری سے کردار ادا کرنے کی پیش کش ہوئی اور اس پہلوان نے خود کو بحیثیت اداکار دریافت کیا۔ 1928ء میں بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر کے ایک قصبے میں جنم لینے والے اس پہلوان کا مکمل نام دارا سنگھ رندھاوا تھا۔ وہ نہایت سادہ مزاج اور شگفتہ طبیعت کے مالک تھے۔
ان کے فلمی کیریئر کا آغاز ’’سکندر اعظم‘‘ اور ’’ڈاکو منگل سنگھ‘‘ جیسی فلموں سے ہوا۔ ان کی آخری فلم ’’جب وی میٹ‘‘ 2007ء میں سامنے آئی۔ اس فلم میں انہوں نے کرینہ کپور کے دادا کا کردار نبھایا تھا۔ ’’کل ہو نہ ہو‘‘ میں بھی وہ اسی روپ میں نظر آئے تھے۔ دارا سنگھ نے ٹی وی ڈراموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان میں ’’رامائن‘‘ ایک مشہور ڈراما ہے جس میں دارا سنگھ کے ہنومان کے کردار کو بہت مقبولیت ملی تھی۔
دارا سنگھ نے ہندی اور بعد میں پنجابی فلموں میں بھی کام کیا۔ پنجابی فلم ’جگا‘ کے لیے دارا سنگھ نے حکومتی سطح پر بیسٹ ایکٹر کا ایوارڈ اپنے نام کیا تھا۔
فلم نگری میں قدم جمانے کے بعد انہوں نے خود کو بحیثیت پرڈیوسر اور رائٹر بھی آزمایا۔ انہوں نے ہندی فلم ’’میرا دیش اور میرا دھرم‘‘ اور پنجابی زبان میں ’’سوا لاکھ سے ایک لڑاؤ‘‘ کا اسکرپٹ لکھا اور ان فلموں کے ہدایت کار اور پرڈیوسر بھی دارا سنگھ ہی تھے۔
12 جولائی2012 ء کو فرشتۂ اَجل ان کے مقابل تھا جس نے دارا سنگھ کو پچھاڑ دیا اور یوں وہ زندگی کے اکھاڑے سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے باہر ہوگئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔