- لنکن پریمئیر لیگ؛ نسیم شاہ سمیت 500 سے زائد کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کروالی
- 60 سالہ خاتون نے مقابلہ حسن جیت کر سب کو حیران کر دیا
- جگر کے لیے نقصان دہ چند سپلیمنٹس
- گوگل پلے اسٹور سے بیک وقت دو ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت
- سیمنٹ سیکٹر نے ٹیکس کریڈٹ کا مطالبہ کر دیا
- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
بھارتی یونیورسٹی کا ’ سگھڑ بہو‘ کورس کرانے کا اعلان
بھوپال: بھارت کی ایک یونیورسٹی میں اگلے تعلیمی سال سے تین ماہ کا ایک نیا کورس متعارف کرایا جا رہا ہے جس میں طالبات کو خوب سیرت بہو بننے کے گُرسکھائے جائیں گے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست بھوپال کی یونیورسٹی برکت اللہ میں غیر شادی شدہ طالبات کے خوب سیرت بہو بننے کے لیے 3 ماہ پر مشتمل تعلیمی کورس کا اعلان کیا گہا ہے جسے ’آدرش بہو‘ کا نام دیا گیا ہے۔
برکت اللہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈی جی گپتا نے ’آدرش بہو‘ کورس کی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کورس نفسیات، عمرانیات اور ویمن اسٹڈیز کا مشترکہ پائلٹ پروجیکٹ ہے، اس کورس میں 30 طالبات داخلہ لے سکتی ہیں۔
وائس چانسلر پروفیسر گپتا نے کہا کہ شادی کے بعد لڑکی والدین کے گھر سے سسرال منتقل ہوجاتی ہے جہاں انہیں ماحول اور رسم و رواج کی تبدیلی کے باعث مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جو بعض اوقات گھر ٹوٹنے کا باعث بھی بن جاتے ہیں۔
پروفیسر گپتا نے کہا کہ یہ کورس دم توڑتے مشترکہ خاندانی نظام کے قیام کی ایک کاوش ہے جس کے لیے طالبات کو سسرال کے ماحول سے ہم آہنگ ہونے اور اس دوران پیش آنے والی مشکلات سے نبرد آزما ہونے کے لیے تیاری کرائی جائے گی۔
وائس چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ نصابی سرگرمیوں کی تکمیل کے ساتھ ساتھ طالبات کو گھریلو ذمہ داریاں نبھانے کے لیے مدد فراہم کرنا بھی اساتذہ کی ذمہ داری ہے اور ساتھ ہی سماجی رویوں میں سدھار لانے کے لیے اقدامات کرنا بھی اساتذہ کا فرض ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔