- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
وسطی افریقہ میں مگرمچھ کی نئی قسم دریافت
فلوریڈا: وسطی افریقہ کی جھیل میں مگرمچھ کی ایک بالکل نئی قسم دریافت ہوئی ہے لیکن افسوسناک خبر یہ ہے کہ ایسے مگرمچھوں کی تعداد بہت کم ہے اور ان کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
میٹھے پانی میں رہنے والا یہ مگرمچھ درمیانے درجے کا ہے اور اس کی تھوتھنی پتلی اور ہموار ہے ۔ پہلے ماہرین اسے ایک نئی قسم سمجھے تھے مگر اب ان مگرمچھوں کو دو مختلف اقسام میں بیان کیا گیا ہے۔
ماہرین نے وسطی افریقہ کے چھ ممالک کے فطری ماحول یا قید میں ایسے مگرمچھوں کے ڈی این اے کا جائزہ لیا ہے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جسے وہ صرف ایک قسم کا مگرمچھ جان رہے تھے اصل میں ان کی دو اقسام ہیں لیکن ان کی ظاہری کیفیت ہوبہو یکساں ہے۔ ان میں سے ایک نوع مغربی افریقہ میں پائی جاتی ہے جبکہ دوسری قسم وسطی افریقہ میں عام ہے۔
اسے فلوریڈا انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ماہر میتھیو شرلے نے دریافت کیا ہے۔ ان کے مطابق ان مگرمچھوں کی 90 فیصد تعداد ختم ہوچکی ہے اور اب ماحول میں ان کی 10 فیصد تعداد بچی ہے جس کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ اسی بنا پر مغربی افریقہ کی قسم کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ انٹرنیشنل یونین آف کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) نے ہموار تھوتنی والے اس مگرمچھ کو 2014 میں ہی شدید خطرے سے دوچار جانداروں کی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔
اس مخلوق کا قدرتی مسکن تباہ ہورہا ہے، ان کا شکار کیا جاتا ہے، اور مچھلیوں کے شکار سے ان کی غذا ختم ہورہی ہے اور اکثر یہ جال میں بھی پھنس جاتے ہیں۔ اسی بنا پر مگرمچھوں کی تعداد تیزی سے گھٹ رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔