- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا فائز عیسیٰ اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
وسطی افریقہ میں مگرمچھ کی نئی قسم دریافت
فلوریڈا: وسطی افریقہ کی جھیل میں مگرمچھ کی ایک بالکل نئی قسم دریافت ہوئی ہے لیکن افسوسناک خبر یہ ہے کہ ایسے مگرمچھوں کی تعداد بہت کم ہے اور ان کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
میٹھے پانی میں رہنے والا یہ مگرمچھ درمیانے درجے کا ہے اور اس کی تھوتھنی پتلی اور ہموار ہے ۔ پہلے ماہرین اسے ایک نئی قسم سمجھے تھے مگر اب ان مگرمچھوں کو دو مختلف اقسام میں بیان کیا گیا ہے۔
ماہرین نے وسطی افریقہ کے چھ ممالک کے فطری ماحول یا قید میں ایسے مگرمچھوں کے ڈی این اے کا جائزہ لیا ہے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جسے وہ صرف ایک قسم کا مگرمچھ جان رہے تھے اصل میں ان کی دو اقسام ہیں لیکن ان کی ظاہری کیفیت ہوبہو یکساں ہے۔ ان میں سے ایک نوع مغربی افریقہ میں پائی جاتی ہے جبکہ دوسری قسم وسطی افریقہ میں عام ہے۔
اسے فلوریڈا انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ماہر میتھیو شرلے نے دریافت کیا ہے۔ ان کے مطابق ان مگرمچھوں کی 90 فیصد تعداد ختم ہوچکی ہے اور اب ماحول میں ان کی 10 فیصد تعداد بچی ہے جس کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ اسی بنا پر مغربی افریقہ کی قسم کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ انٹرنیشنل یونین آف کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) نے ہموار تھوتنی والے اس مگرمچھ کو 2014 میں ہی شدید خطرے سے دوچار جانداروں کی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔
اس مخلوق کا قدرتی مسکن تباہ ہورہا ہے، ان کا شکار کیا جاتا ہے، اور مچھلیوں کے شکار سے ان کی غذا ختم ہورہی ہے اور اکثر یہ جال میں بھی پھنس جاتے ہیں۔ اسی بنا پر مگرمچھوں کی تعداد تیزی سے گھٹ رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔