- کراچی؛ پیپلزبس سروس میں اسمارٹ کارڈ سے ادائیگی کا نظام متعارف
- محسن نقوی کی اسٹیڈیمز کی اَپ گریڈیشن کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
- پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ اور دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
- ضبط کی جانیوالی اسمگل گاڑیوں کی کم قیمت پر نیلامی کا انکشاف
- 9 ماہ میں 6.899 ارب ڈالرکی غیرملکی معاونت موصول
- پاکستان کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں، عالمی بینک
- کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث 3 بھارتی شہری گرفتار
- سمیں بلاک کرنے میں رکاوٹ بننے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- پی آئی اے کی خریداری میں مقامی سرمایہ کاروں کی بھی دلچسپی
- شعبۂ صحت میں پاکستان کا اعزاز، ڈاکٹر شہزاد 100 عالمی رہنماؤں میں شامل
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ کوچنگ اسٹاف کا اعلان ہوگیا
- ایف بی آر کا وصولیوں کیلیے جامع حکمت عملی وضع کرنیکا فیصلہ
- نیویارک میں ہوٹلز کے کرایے آسمان سے باتیں کرنے لگے
- ’’اگر پاکستان ہارا تو ملبہ ہیڈ کوچ کرسٹن پر گرایا جائے گا‘‘
- انگلینڈ کے 20 سالہ کاؤنٹی اسپنر جوش بیکر کی اچانک موت
- ایف آئی اے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ ہونے کیخلاف درخواست خارج
- پی ایس ایل9؛ بورڈ بعض اسٹیک ہولڈرز سے واجبات کا منتظر
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا مختصر ٹریننگ کیمپ شروع
- سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، پولیس کیخلاف شکایات سب سے زیادہ
- لکی مروت؛ پولیس اہلکار کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد
میرا دم گُھٹ رہا ہے، خاشقجی کا اپنے قاتلوں سے آخری مکالمہ
انقرہ: استنبول کے سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی نے اپنے قتل کے وقت آخری جملہ ’میرا دم گھٹ رہا ہے‘ ادا کیا تھا۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے ترک اخبار صباح کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پلاسٹک کے تھیلے سے منہ کو ڈھانپ کر جمال خاشقجی کا دم گھونٹ کر قتل کیا گیا۔ قتل کے وقت صحافی نے اکھڑتی سانس کے ساتھ آخری جملہ ادا کیا کہ ’ میرا دم گھٹ رہا ہے‘۔
صحافی کے قتل کے وقت کی آڈیو ریکارڈنگ میں صحافی اپنے قاتلوں کو کہتے ہیں کہ ’میرے منہ سے تھیلا ہٹاؤ مجھے بند جگہ سے خوف آتا ہے، جلدی ہٹاؤ میرا دم گھٹ رہا ہے‘ لیکن قاتل اپنے ارادے کے پکے تھے، سات منٹ کی سفاکانہ کارروائی میں صحافی کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
ترک اخبار صباح کے چیف انویسٹی گیشن نے الجزیرہ کو مزید بتایا کہ سعودی عرب سے آنے والے 15 حکام ہی قتل کے ذمہ دار ہیں جن میں کلیدی کردار فرانزک لیب کے سربراہ صلح کا ہے جس نے قتل کو چھپانے کے لیے کمرے کے فرش اور دیواروں کو پلاسٹک سے ڈھک سے دیا تھا۔
سعودی فرانزک لیب کے سربراہ صلح نے صحافی کے دم گھٹ کر مرجانے کے بعد مکمل طور پر پلاسٹک سے ڈھکے کمرے میں لاشوں کے ٹکڑے کیے تاکہ تفتیش کار قتل اور لاش کا کوئی سراغ لگانے میں ناکام رہیں۔
واضح رہے کہ ترک تفتیس کاروں نے قتل کے وقت صحافی کی گفتگو کی ریکارڈنگ حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جب کہ صدر طیب اردگان نے گزشتہ روز صحافی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ سعودی عرب، امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو فراہم کردی ہے تاہم صدر نے میڈیا کو ریکارڈنگ کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔