- کراچی؛ پیپلزبس سروس میں اسمارٹ کارڈ سے ادائیگی کا نظام متعارف
- محسن نقوی کی اسٹیڈیمز کی اَپ گریڈیشن کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
- پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ اور دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
- ضبط کی جانیوالی اسمگل گاڑیوں کی کم قیمت پر نیلامی کا انکشاف
- 9 ماہ میں 6.899 ارب ڈالرکی غیرملکی معاونت موصول
- پاکستان کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں، عالمی بینک
- کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث 3 بھارتی شہری گرفتار
- سمیں بلاک کرنے میں رکاوٹ بننے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- پی آئی اے کی خریداری میں مقامی سرمایہ کاروں کی بھی دلچسپی
- شعبۂ صحت میں پاکستان کا اعزاز، ڈاکٹر شہزاد 100 عالمی رہنماؤں میں شامل
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ کوچنگ اسٹاف کا اعلان ہوگیا
- ایف بی آر کا وصولیوں کیلیے جامع حکمت عملی وضع کرنیکا فیصلہ
- نیویارک میں ہوٹلز کے کرایے آسمان سے باتیں کرنے لگے
- ’’اگر پاکستان ہارا تو ملبہ ہیڈ کوچ کرسٹن پر گرایا جائے گا‘‘
- انگلینڈ کے 20 سالہ کاؤنٹی اسپنر جوش بیکر کی اچانک موت
- ایف آئی اے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ ہونے کیخلاف درخواست خارج
- پی ایس ایل9؛ بورڈ بعض اسٹیک ہولڈرز سے واجبات کا منتظر
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا مختصر ٹریننگ کیمپ شروع
- سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، پولیس کیخلاف شکایات سب سے زیادہ
- لکی مروت؛ پولیس اہلکار کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد
ٹیکسٹائل انڈسٹری کے واجب الادا قرضے 15 کھرب 36 ارب ہوگئے
لاہور: پاکستان ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ذمے مختلف قومی بینکوں اور مالیاتی اداروں کے 15 کھرب 36ارب روپے کے قرضے واجب الادا ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسپننگ،ویوننگ اور فنشنگ ملوں کے ذمے 1277ارب روپے جبکہ ریڈی میڈ گارمنٹس سیکٹرکے ذمے 97ارب روپے کے قرضے واجب الادا ہیں جبکہ درجنوں ٹیکسٹائل ملز اور ریڈی میڈ گارمنٹس فیکٹریوں نے خود کو دیوالیہ قرار دلا کر قرضوں کی ادائیگی بند کر دی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا دسمبر 2012ء تک اسپننگ ملوں نے 53ارب روپے،ویوننگ ملوں نے 33ارب روپے،سینتھیٹک ٹیکسٹائل ملوں نے21ارب روپے،نٹ ویئر فیکٹریوں نے 33ارب روپے،کارپٹ سیکٹر نے 7ارب روپے،میڈ آپ ٹیکسٹائل ملوں نے 46کروڑ روپے،مینو فیکچررز آف ویوننگ ایپریل نے 35ارب روپے ،ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز نے 56ارب روپے، ڈائننگ ملوں نے 5ارب روپے کے قرضے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ادا کرنے ہیں۔
دوسری جانب ٹیکسٹائل اور ریڈی میڈ سیکٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ،شرح سود کا زائد ہونا اور خام مال مہنگا ہونے، پیداواری لاگت بڑھنے کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملز مالکان مالی مشکلات کا شکار ہیں جس کی وجہ سے بینکوں کو قرضوں کی ادائیگیاں نہیں ہو پا رہیں۔ بینکوں کی جانب سے مارک اپ میں اضافہ بھی قرضوں کی ادائیگی میں رکاوٹ ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مالکان نے اسٹیٹ بنک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قرضوں کی واپسی کیلیے ٹیکسٹائل سیکٹر کو خصوصی مراعاتی پیکج دے۔ دریں اثنا اسٹیٹ بینک کے حکام نے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ نادہندہ ٹیکسٹائل ملوں اور ریڈی میڈ فیکٹریوں سے قرضوں کی واپسی کیلیے سخت اقدامات کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔