- فیصل آباد میں شوہر نے دو بیویوں اور چار بچوں کو قتل کر کے خودکشی کرلی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی
- لاہور میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث خراسانی گروپ کا کارندہ گرفتار
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: فتح کو ترسی پاکستان ٹیم نے جیت کا ذائقہ چکھ لیا
- ترکیہ نے اسرائیل سے تمام تجارت بند کردی
- پاکپتن میں سفاک شوہر اور سسرالیوں نے گھر نام نہ کرنے پر خاتون کو زہر دے دیا
- ایران نے امریکی و برطانوی حکام اور کمپنیوں پر پابندی لگادی
- محمود اچکزئی کا سابق نگران وزیر اور ڈی سی کوئٹہ کو 20 ارب ہرجانے کا نوٹس
- مینڈیٹ نہ ملنے کی وجہ سے نواز شریف وزارت عظمی سے پیچھے ہٹ گئے، محمد زبیر
- آڈیو لیکس کیس، آئی بی کا بینچ پر اعتراض کی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
- لاہور: پارکوں میں جوڑوں کی وڈیوز بنا کر وائرل کرنے والے وکیل کا لائسنس معطل
- کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید 6 ماہ کی توسیع منظور
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافہ، 8 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے
- شدید گرمی کی لہر نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا؛ اسکول بند
- پنجاب میں سرکاری محکموں میں بھرتی اور دیگر سہولیات کیلیے خصوصی افراد کی آن لائن رجسٹریشن کا آغاز
- حماس کی حمایت پر برطانوی پولیس افسر کو آئندہ ماہ سزا سنائی جائے گی
- جنوبی وزیرستان کے سیشن جج کے اغواء میں ملوث تین دہشت گرد ہلاک،آئی ایس پی آر
- تحریک انصاف نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا آفیشل ترانہ جاری
- وزیراعظم نے پیٹرول کی قیمت میں مزید کمی کا اشارہ دے دیا
مقدس ایوان کی بے توقیری
یہ منظر راجہ بازار کی منڈی کا نہیں، یہ منظر کسی کھیل کے میدان میں تماشائیوں کا بھی نہیں۔ یہ منظر نہ تو کسی اکھاڑے کا ہے اور نہ ہی مچھلی بازار کا۔ یہ منظر ہے اس مقدس ایوان کا، جس کے فضائل و خصائل گنواتے ہوئے ہمارے دوغلے سیاستدان تھکتے نہیں، جس ایوان کے لیے یہ لوگ سر کٹنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔
لیکن شائد ان کے ہاں لفظ ’’مقدس‘‘ کے معنی شور شرابہ، گتھم گتھا، گالم گلوچ، جملے بازی، نعرے اور بدزبانی ہے۔ جب سے نئی حکومت آئی ہے، پارلیمنٹ کم اور ایک غیرمہذب ڈیرہ زیادہ لگتا ہے۔ جہاں ہر روز شور شرابہ تو ایک طرف، بیہودہ گوئی بھی سننے کو ملتی ہے۔ لیکن پھر سوچتا ہوں شائد یہ اس پارلیمنٹ نامی عمارت کی بددعا ہے، جو ان اراکین کا پیچھا کررہی ہے۔ جس طرح انہوں نے اس مقدس پارلیمنٹ کی عمارت کو بے توقیر کرکے رکھ دیا، اسی طرح اب یہ عمارت ان ہی اراکین کو دن بدن بے توقیر کررہی ہے۔ تب ہی تو ہمیں کبھی، ڈبّو، کبھی ہیجڑا اور کبھی ڈاکو، چور، جاہل، نکما، بے شرم، ٹریکٹر ٹرالی وغیر کی آوازیں سننے کو ملتی ہیں۔
ایوان میں تو کام ہے ’’بحث و مباحثہ‘‘ کا، مگر بحث تعمیری ہو، جس سے جمہور کو ثمر ملے۔ تلخ تنقید ضرور ہو مگر ادب کو ملحوظ خاطر رکھ کر۔ اختلاف ضرور ہو مگر حسن کے ساتھ۔ ایوان تو نام ہے ’’قانون سازی‘‘ کا۔ لیکن قانون سازی عوام کےلیے آسانی پیدا کرنے کا مظہر ثابت ہو۔ بدقسمتی سے ہمارے سیاستدانوں نے بحث و مباحثہ کے معنی شور شرابہ اور قانون سازی کا مطلب گالی سازی کے اخذ کئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی پہلی تقریر سے لے کر بجٹ پیش ہونے تک جو ہوتا رہا ہے، کیا وہ جمہور کےلیے کوئی نیک شگون ہے؟ کیا عوام کو اس سے کوئی فائدہ حاصل ہوا؟ اس ایوان کے ایک اجلاس پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔ کیا کوئی احساس نامی چیز موجود بھی ہے کہ نہیں؟ یہ پیسہ کہیں اور سے نہیں، بلکہ اسی ملک کے رہنے والے لوگوں سے وصول کیا جاتا ہے۔ کیا کبھی کسی ممبر نے اس بات پر بھی غور کیا ہے؟ پہلے اپوزیشن حکومت کو بولنے نہیں دے رہی تھی، اب حکومت نے بھی جارحانہ اننگ کا فیصلہ کرلیا اور اپوزیشن کو بولنے نہیں دے رہی۔ بجٹ کے بعد تیسرے اجلاس میں بھی اپوزیشن لیڈر کی تقریر مکمل نہیں ہوپائی۔ جب بھی اپوزیشن لیڈر تقریر کےلیے اٹھتے، حکومتی ارکان جھومنے لگتے۔ اور یہی کام اپوزیشن کررہی تھی جب وزیراعظم تقریر کےلیے اٹھتے تو اپوزیشن ارکان جملے پاس کرتے اور ایوان کو بار سمجھ کر واک آوٹ کرتے ہیں۔ آخر کب تک یونہی چلتا رہے گا؟ یہ ایوان کی تذلیل نہیں تو اور کیا ہے؟
28 فروری کا دن یاد کیجئے، جب پاک بھارت حالات کشیدہ تھے اور ایک جوائنٹ سیشن بلایا گیا تھا۔ کیا خوب منظر تھا۔ لگ رہا تھا کہ ایوان کی طاقت ہے، ایوان کی اہمیت ہے۔ سب ایک پیج پر تھے۔ سب کا مسلئہ ایک تھا، تب ہم کامیاب بھی ہوئے تھے۔ اب سوال یہ ہے کیا پاکستان کے جو بڑے مسائل ہیں ہم ان پر یکجا ہوکر ان پر قابو نہیں پاسکتے؟ معاشی بدحالی ہو یا پھر اندرونی خطرات، کیا ان سے نمٹنے کےلیے کم از کم ہم اس طرح یکجائی نہیں دکھا سکتے، جس طرح پاک بھارت حالات کشیدہ ہونے پر دکھائی تھی؟
خدا کےلیے اس ایوان کے وقار کو مزید ٹھیس نہ پہنچائیں۔ اس کی عزت صرف جملوں سے نہیں بلکہ عملی عزت کرنی ہوگی۔ اسی ایوان کےلیے بڑے بڑے سیاستدانوں کی بہت بڑی بڑی قربانیاں ہیں۔ ان کی قربانیوں کو یوں گالیوں میں نہ بہاؤ ورنہ پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ بہت تکلیف ہوتی ہے جب عوام ایوان کی کارروائی دیکھتے ہیں اور وہاں یہ گری ہوئی جملے بازی، بدزبانی اور بداخلاقی دیکھنے کو ملتی ہے، تو یقین جانیے بہت ناامید ہوجاتے ہیں۔ اور یہی خیالات ذہن میں گردش کرنے لگتے ہیں کہ بس اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔