کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کا آج سے ہڑتال کا اعلان ، بیرونی تجارت متاثر ہونے کا خدشہ

احتشام مفتی  منگل 10 ستمبر 2013
کراس بارڈرسرٹیفکیٹس کی موجودگی کے باوجودگمشدہ کنٹینرکیس میں کلیئرنس کرنے والے250کسٹم ایجنٹوںکو ملوث کرنا سراسرناانصافی ہے، شمس برنی/سیف اللہ ۔فوٹو : پی پی آئی

کراس بارڈرسرٹیفکیٹس کی موجودگی کے باوجودگمشدہ کنٹینرکیس میں کلیئرنس کرنے والے250کسٹم ایجنٹوںکو ملوث کرنا سراسرناانصافی ہے، شمس برنی/سیف اللہ ۔فوٹو : پی پی آئی

کراچی:  ملک بھرکے 6500 سے زائدکسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس منگل سے غیرمعینہ مدت کے لیے ہڑتال پر چلے جائیں گے۔

جس سے درآمدی وبرآمدی سرگرمیاں متاثر اور بندرگاہوں اور ڈرائی پورٹس کے چوک ہونے کا خدشہ ہے، کراچی کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن، آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے علاوہ کسٹمز ایجنٹس کے علاقائی گروپس وایسوسی ایشنز ، بارڈرایجنٹس، بانڈڈ کیریئرز اور گڈزٹرانسپورٹرز بھی ہڑتال میں شامل ہوں گے۔ ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ ایف بی آر حکام پیر کوکسٹم ایجنٹوں کی ہڑتال کو رکوانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے اور ان تحفظات دور کرنے کے لیے 4 کلکٹرز کسٹمز جن میں جواد آغا، رشید شیخ، ایم سلیم اور طارق ہدیٰ شامل ہیں پر مشتمل خصوصی کمیٹی بھی قائم کی لیکن اسکے باوجود کسٹمز ایجنٹوں نے اپنے مطالبات پورے ہونے تک کسی قسم کی مفاہمت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ منگل کی شب تک کسٹم ہاؤس کراچی میں کسٹمزحکام کلیئرنگ ایجنٹوں کے نمائندوں سے ہڑتال واپس لینے کے لیے مذاکرات کرتے رہے لیکن یہ مذاکرات بے سود ثابت ہوئے۔ آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدرسید شمس برنی اور کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدرسیف اللہ خان نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہڑتال کی وجہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے گمشدہ کنٹینرکیس میں ٹرانزٹ کی کلیئرنس کرنے والے 250 سے زائد کسٹم ایجنٹوں کو ملوث کرنا سراسرناانصافی ہے۔

کسٹم حکام نے اپنی کوتاہیوں کو چھپانے کے لیے انہی 250 کسٹم ایجنٹوں کو1129 او این اوز جاری کیے ہیں حالانکہ بندرگاہوں پر دستاویزی کاروائیاں مکمل ہونے کے بعد کسٹم ایجنٹوں کی ذمے داری ختم ہو جاتی ہے لیکن اس کے باوجود محکمہ کسٹمز پورٹ قاسم کلکٹریٹ جاری کردہ او این اوز کے ذریعے کسٹمز ایجنٹوں سے ڈیوٹی وٹیکسوں کی مد میں 18 ارب روپے کی ڈیمانڈز کی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) کی جانب سے ایگزٹ کلکٹریٹ میں اندراج کے باوجود اپنے خودکار سسٹم میں 28802 کنٹینرز کے منزل مقصود تک پہنچنے کا اندراج نہیں کیا تھا جس پر ممبرایف بی آرحافظ انیس کی سربراہی میں قائم پروب کمیٹی نے پرال کے ایما پر ہی 28802 کنٹینرز کی گمشدگی کی نشاندہی کی تھی اور متعلقہ کسٹمز ایجنٹوں ودرآمدکنندگان کو شوکازنوٹسز جاری کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن اس دوران متعلقہ کلکٹرکسٹم نے پروب کمیٹی پر واضح کیا تھا کہ بظاہرگمشدہ کنٹینرزمیں سے26339 کنٹینرز کا تفصیلی موازنہ کرنے کے بعد یہ حقیقت آشکارا ہوگئی ہے کہ ان کے کراس بارڈرسرٹیفکیٹس متعلقہ ایگزٹ کلکٹریٹس میں موجود ہیں لیکن پرال میں ان کی انٹری نہیں ہوسکی لہٰذا انہیں نوٹس جاری نہ کیے جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ متعلقہ کلکٹرکسٹمز کی اس وضاحت کے باوجود پورٹ قاسم کلکٹریٹ کی جانب سے وسیع پیمانے پر او این اوز جاری کیے جو سراسر ناانصافی ہے لہٰذا پاکستان بھر کے کسٹمز ایجنٹس دیگرمتعلقہ شعبوں کے ہمراہ ملک گیر سطح پرغیرمعینہ مدت کے لیے پرامن ہڑتال کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔