- لنکن پریمئیر لیگ؛ نسیم شاہ سمیت 500 سے زائد کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کروالی
- 60 سالہ خاتون نے مقابلہ حسن جیت کر سب کو حیران کر دیا
- جگر کے لیے نقصان دہ چند سپلیمنٹس
- گوگل پلے اسٹور سے بیک وقت دو ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت
- سیمنٹ سیکٹر نے ٹیکس کریڈٹ کا مطالبہ کر دیا
- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
فضائی آلودگی پھیپھڑوں کو تیزی سے ’بوڑھا‘ کررہی ہے
لندن: ہم جانتے ہیں کہ جسم کے اعضا بھی جوانی سے بڑھاپے تک کا سفر کرتے ہیں اور یہ ایک قدرتی عمل ہے لیکن اب ماہرین نے خبردار کیا ہےکہ فضائی آلودگی سے پھیھپڑوں کی عمررسیدگی اور خرابی کا عمل تیز سے تیز ترین ہوجاتا ہے۔
سائنسدانوں نے ایک مطالعے کے بعد کہا ہے کہ اگر ایک شخص ایسی فضا میں ایک سال تک سانس لے جہاں ایک مربع میٹر میں 5 مائیکروگرام تک آلودگی کے ذرات ہوں تو اس سے ایک سال میں پھیپھڑے کو اتنا نقصان واقع ہوتا ہے جو طب کی زبان میں پھیپھڑوں کو مزید دوسال بوڑھا کردیتا ہے۔ اس طرح پھیپھڑوں کی افادیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔
فضائی آلودگی کی صورت میں ٹھوس اور مائع اجزا ہوا میں تیرتے رہتے ہیں۔ ان میں دھول، مٹی، کاربن، راکھ اور دیگر اقسام کے ذرات شامل ہوسکتے ہیں۔ یہ رکازی ایندھن، کوئلے، گیس، گاڑیوں کے دھویں، کارخانوں اور تعمیرات سے بھی پیدا ہوتے ہیں۔
اگر کوئی ایسی جگہ رہ رہا ہے جہاں فی مربع میٹر 10 مائیکروگرام ذرات ہوں تو اس کا نقصان دوگنا ہوگا۔ ایسی جگہوں پر سانس کا مرض یا سی او پی ڈی عام حالات سے چار گنا زائد ہوسکتا ہے۔ ایسے مقامات کے رہائشی سانس کی تنگی اور سینے کی جکڑن کی شکایت کرتے ہیں۔
یہ سروے برطانیہ میں ہوا ہے اور جہاں ایک ڈیٹا بیس سے تین لاکھ افراد کا جائزہ لیا گیا ہے۔ مطالعے میں شامل خواتین و حضرات کی سانس کی کیفیت اور دیگر ٹیسٹ لیے گئے تھے جس میں 2006 سے 2010 تک چار سال کا عرصہ لگا۔ اس میں لوگوں کے پیشے اور آلودگی میں گزارے گئے وقت کی تفصیلات کو بھی شامل کیا گیا۔
یونیورسٹی آف لیسیٹر کی ماہرِ ماحولیات اینا ہینسل نے یہ تحقیق کی ہے جو کہتی ہی کہ فضائی آلودگی سے پھیپھڑوں کی صلاحیت دوگنی متاثر ہوتی ہے اور سی او پی ڈی کا خطرہ تین گنا بڑھ جاتا ہے۔ یہ کیفیت غریب اور کم ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ دیکھی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔